بلوچستان میں مسلح مزاحمت کرنی والی تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے اہم کمانڈر میر عبدالنبی بنگلزئی ایک حملے میں مارے گئے ہیں، جس کی تصدیق تنظیم نے ایک بیان کے ذریعے کی ہے۔
امریکہ کی جانب سے جولائی 2019 میں دہشت گرد قرار دی گئی اس تنظیم کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ میر عبدالنبی بدوزئی بنگلزئی عرف ’چنکامیر‘ نے 2002 میں تنظیم میں شمولیت اختیار کی اور انہیں 2012 میں کمانڈر کی ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔
57 سالہ میر عبدالنبی کا تعلق بلوچستان میں اسپلنجی کے علاقے قابو سے بتایا جاتا ہے۔ ان کا تعلق بلوچوں کے قبیلے بنگلزئی کی بدوزئی شاخ سے تھا۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے بعض علاقوں میں مسلح مزاحمت کار سرگرم ہیں، جو سرکاری تنصیبات اور سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل رواں برس 12 اپریل کو بھی کاہان کے علاقے بامبور میں بلوچ لبریشن آرمی کے دیرینہ اور اہم کمانڈر بلاعرف جلال کی ہلاکت ہوئی تھی۔ جس کی اطلاع تنظیم نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے کہ یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے) کے سربراہ کا نام بھی میر عبدالنبی بنگلزئی ہے، تاہم حالیہ ہلاک ہونے والے بی ایل اے کمانڈر جونیئر میر عبدالنبی ہیں۔
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار شہزادہ ذوالفقار نے میر عبدالنبی کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ بلوچ لبریشن آرمی کے بہت اہم کمانڈر اور نواب اکبر خان بگٹی کے دست راست مانے جاتے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس سے قبل بھی بی ایل اے کے اہم رہنما اسلم اچھو اور اس کے ساتھی مارے جاچکے ہیں جبکہ میر عبدالنبی بنگلزئی انتہائی محتاط رہتے تھے۔‘
بلوچ لبریشن آرمی نے میر عبدالنبی بنگلزئی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، تاہم اس بارے میں واضح نہیں کیا گیا کہ ان پر حملہ کہاں کیا گیا۔
دوسری جانب میر عبدالنبی بنگلزئی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ان پر حملہ افغانستان کے علاقے قندھار میں کیا گیا، تاہم اس کی آزاد ذرائع سے کوئی تصدیق نہیں ہوسکی۔
یاد رہے کہ اس وقت بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ لبریشن فرنٹ، یونائیٹڈ بلوچ آرمی، بلوچ ریپبلکن آرمی، بلوچ لبریشن ٹائیگر کے علاوہ بعض تنظیموں نے ایک مشترکہ پلیٹ فارم ’براس‘ کے نام سے قائم کر رکھا ہے جس میں بی ایل اے، بی ایل ایف، بی آر اے ( گلزار امام ) اور بی آر جی نامی اتحادی تنظیمیں شامل ہیں۔