پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی ویب سائٹ کے مطابق بدھ (26 مئی) کو 1.12 شیئرز ارب کا پچھلا ریکارڈ توڑتے ہوئے 1.56 ارب حصص کی خرید و فروخت کا نیا ریکارڈ قائم ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سٹاک مارکیٹ میں اس دن سب سے زیادہ کاروبار ورلڈ کال ٹیلی کام لمیٹڈ نامی کمپنی نے کیا بلکہ یوں کہہ لیں کہ نصف شیئرز اسی کمپنی کے فروخت ہوئے، جن کی تعداد 70.8 کروڑ تھی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام ایک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہے، جو پاکستان میں ٹیلیفون، انٹرنیٹ اور کیبل ٹی وی سروسز جیسی کئی خدمات فراہم کرتی ہے۔ اس کی پیرنٹ کمپنی ’عمان ٹیل‘ ہے جو عمان کی ایک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہے اور وہاں کی حکومت کے اس میں سب سے زیادہ سٹیکس ہیں۔
ورلڈکال ٹیلی کام کی ویب سائٹ کے مطابق معروف پاکستانی اینکر مبشر لقمان اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سے ایک ہیں۔ پاکستان میں اس کے سٹاک کی قیمت صرف 3.22 روپے ہے جس کی وجہ سے اس کا شمار کم قیمت والے سٹاکس کی کمپنوں میں ہوتا ہے، جنہیں انگریزی میں penny stock بھی کہا جاتا ہے۔
پھر آخر مارکیٹ میں ایسا کیا ہوا کہ اچانک سے ہر کوئی اس کمپنی کے شیئرز کی خریداری میں دلچسپی لینے لگا؟
پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کام کرنے والے ولید حسن کے مطابق ’ورلڈکال ٹیلی کام کے شیئرز کی خریدو فروخت میں تیزی ایک اہم خبر کے سامنے آنے کی وجہ ہوئی ہے جس کے مطابق اے آر وائی گروپ کے مالک سلمان اقبال ورلڈکال ٹیلی کام کے 51 فیصد شیئرز عمان ٹیل سے خرید رہے ہیں جس کے بعد کمپنی کا کنٹرول سلمان اقبال کے ماتحت آ جائے گا۔‘
چھ مئی کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک نوٹس کے مطابق اے آر وائی گروپ نے چھ اگست 2020 کو ورلڈ کال ٹیلی کام لمیٹد کے 51 فیصد شیئرز خریدنے کی خواہش ظاہر کی تھی جبکہ معروف کاروباری شخصیت عقیل کریم ڈیڈھی نے بھی یہ شیئرز حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن عمان ٹیل اور اے آر وائی گروپ کے درمیان معاملات طے ہوجانے کے باعث وہ پیچھے ہٹ گئے۔
ولید حسن کا مزید کہنا تھا کہ ’سٹاک مارکیٹ میں ورلڈ کال ٹیلی کام کے تقریباً 75 سے 85 فیصد شیئرز فری فلوٹ میں ہیں یعنی پبلک انویسمنٹ کے لیے ہیں، جب کہ 15 فیصد پرانے مالکان یعنی عمان ٹیل کے پاس ہیں۔ سلمان اقبال اس کمپنی کے 51 فیصد شیئرز خرید رہے ہیں جس سے اس کمپنی کی مینیجمنٹ ان کے اختیار میں آ جائے گی۔ اس سودے سے قبل ورلڈکال کے سٹاک کی قدر اتنی نہیں تھی کیوں کہ زیادہ تر شیئرز عوامی انویسمنٹ کے لیے تھے۔ اب کیوں کہ ایک بڑا گروپ اس کے زیادہ تر شیئرز کو خرید رہا ہے اس لیے اب اس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہو گیا ہے اور آگے بھی ہوتا رہے گا۔‘
ولید حسن کا مزید کہنا تھا کہ ’جب 2005 میں ورلڈ کال لانچ ہوا تھا اس کے سٹاک کی قیمت 100 روپے تھی لیکن کئی غلط کاروباری فیصلوں کے باعث وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تنزلی ہوتی چلی گئی جس کی وجہ سے کمپنی ڈیفالٹ ہو گئی تھی اور اس کے زیادہ تر شیئرز کو فری فلوٹ کر دیا گیا تھا۔
اس کمپنی کے پاس پاکستان میں ٹیلی کام سروسز فراہم کرنے کا لائسنس ہے اور یہ پہلے بھی پاکستان میں کافی کام کر چکے ہیں تو اس بار اگر اس کو صحیح انتظامیہ مل گئی تو اس کے دن بدل سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چند ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے یہ خبریں بھی گردش کر رہی تھی کہ ورلڈ کال نے اور سٹاک مارکیٹ میں کچھ دیگر عناصر نے مصنوعی طور پر کاروبار میں اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے بدھ کو سٹاک مارکیٹ کے ریکارڈ توڑ کاروبار میں نصف حصص صرف ورلڈ کال کے ہی تھے اور اسی وجہ سے یہ ابھی بھی ٹاپ پوزیشن پر چل رہی ہے۔
اس حوالے سے عقیل کریم ڈیڈھی کا کہنا تھا کہ ’ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ مصنوعی طور پر مارکیٹ میں کاروبار کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہمارا آئی ٹی سیکٹر کافی ترقی کر رہا ہے اس میں انویسمنٹ اور منافعے کے کافی مواقعے ہیں۔
’اس سال ہماری برآمدات میں ایک ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے اور اگلے کا ممکن ہے کہ دو ارب کا اضافہ ہو۔ ہر طرف ہمارے فوڈ آئٹم فروخت ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈیری، لائیوسٹاک، ٹیکسٹائل، ہوم ٹیکسٹائل، کیمیکل اور دیگر کئی شعبوں میں مثبت پرفارمنس سامنے آرہی ہے۔ پوری دنیا میں مہنگائی اور لیبر کی قیمت بڑھ گئی ہے لیکن پاکستان میں لیبر ابھی بھی سستی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جس پیمانے کی سرمایہ کاری اس وقت پاکستان میں ہو رہی ہے میں آپ کو گارنٹی سے کہہ سکتا ہوں کہ آنے والے دس سال پاکستان کے بہترین سال ہوں گے۔ ہر آنے والا سال پچھلے سال سے بہتر ہو گا۔ اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ کاروباری مارکیٹ میں ترقی مصنوعی طور پر کی گئی تھی کیوں کہ یه ترقی میرٹ کی بنیاد پر ہو رہی ہے۔‘