امریکی اور آسڑیلوی ایجنسیوں نے ہائی ٹیک کارروائیوں میں منظم جرائم میں ملوث سینکڑوں مشتبہ ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ منگل کو آسٹریلوی حکام کا کہنا تھا کہ ان ایجنسیوں نے جرائم پیشہ افراد کے زیر استعمال ایپس کو ہیک کرنے اور لاکھوں انکرپٹڈ میسیجز پڑھنے کے بعد 18 ممالک میں موجود ان سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی آسٹریلوی پولیس اور امریکی ادارے ایف بی آئی نے کی جس میں آسٹریلیا، ایشیا، لاطینی امریکہ اور مشرق وسطیٰ میں موجود منشیات کی عالمی تجارت سے ممکنہ طور پر وابستہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف بی ائی نے اس آپریشن کا نام ’ٹروجن شیلڈ‘ رکھا تھا۔ یہ خصوصی طور پر انکرپٹڈ نیٹ ورکس میں اب تک کی جانے والی بڑی کارروائیوں سے ایک ہے۔
حکام کے مطابق اس کریک ڈاؤن کے نتیجے میں منظم جرائم کے گینگز کے 800 سے زائد مشتبہ ارکان حراست میں لیے گئے ہیں اور دنیا بھر میں چھاپوں کے دوران 148 ملین ڈالرز کی نقدی قبضے میں لی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کئی ٹن منشیات بھی پکڑ لی گئی۔
آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے اس آپریشن کو ’منظم جرائم کے لیے زبردست دھچکہ‘ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اس آپریشن کے اثرات صرف آسٹریلیا میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں محسوس کیے جائیں گے۔
سکاٹ موریسن نے سڈنی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ آسٹریلیا کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تاریخ میں ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔‘
آسٹریلیا کی وفاقی پولیس کے کمشنر ریس کیرشا کے مطابق پولیس نے 18 ممالک میں موجود سینکڑوں مشتبہ افراد کو تحویل میں لے لیا ہے۔ سوشل میڈیا پر یوروپول اور ایف بی آئی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ منگل کو اس حوالے سے ایک نیوز کانفرنس کریں گے۔
آسٹریلیا کا کہنا ہے اس نے 224 افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں ممنوع موٹرسائیکل گینگ کے ارکان بھی شامل ہیں۔ جبکہ نیوزی لینڈ کے مطابق 35 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ’اس بین الااقوامی کارروائی میں سو سے زائد 'انسانی جانوں کو لاحق خطرات‘ کا تدارک کیا گیا ہے۔
ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کیلوین شیورز نے دی ہیگ میں یورو پال کے ہیڈکوارٹرز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایف بی آئی نے گذشتہ 18 مہینوں کے دوران سو سے زائد ممالک میں موجود جرائم پیشہ تنظیموں کو 300 سے زائد انکرپٹڈ ڈیوائسز فراہم کیں جن کی وجہ سے ہم ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکے۔‘
روئٹرز کے مطابق اس آپریشن کا خیال آسٹریلوی پولیس اور ایف بی ائی نے 2018 میں پیش کیا تھا جس کے بعد امریکی حکام نے انوم (An0m) میسجینگ ایپ کو ہیک کر لیا تھا جو منظم جرائم پیشہ گروہوں کے زیر استعمال رہتی ہے۔
جب آسٹریلیا میں انڈرورلڈ کی ایک شخصیت نے اپنے ساتھیوں میں اس ایپ والے موبائل فون تقسیم کیے تاکہ باہمی رابطوں کو محفوظ بنایا جا سکے تو پولیس ان پیغامات کو پڑھ سکتی تھی۔ جرائم پیشہ گینگ کو یہی لگ رہا تھا کہ ان کے یپغامات محفوظ ہیں کیونکہ ان کے فون میں کوئی اور سہولت موجود نہیں تھی اور ان کے وائس اور کیمرا فنکشن بھی فعال نہیں تھے جبکہ ان میں موجود ایپ انکرپٹڈ تھی۔
کمشنر ریس کیرشا کا کہنا تھا کہ ’ہم اس جرائم پیشہ گروہ پر قریب سے نظر رکھے ہوئے تھے۔ وہ ہر وقت منشیات، تشدد اور ایک دوسرے کو اور معصوم افراد کو نشانہ بنانے کی بات کرتے تھے۔‘
ان کے مطابق یہ پیغامات عجیب تھے اور ان میں کسی قسم کا کوئی کوڈ استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان پیغامات میں کہا جاتا تھا کہ ’ہم یہاں موجود ہوں گے۔ ہمارے پاس سپیڈ بوٹس ہیں۔ فلاں نے یہ کام کرنا ہے اور فلاں نے یہ کرنا ہے۔‘
سرغنہ کی نشاندہی ہو چکی ہے
پولیس کمشنر کا کہنا تھا کہ اس انڈرورلڈ شخصیت کی نشاندہی ہو چکی ہے جو کہ ملک سے فرار ہو چکا ہے۔ اسی شخص کے بدولت 'اس کے ساتھیوں تک پہنچا جا سکا ہے' کیونکہ ایسا اس کے تقسیم کردہ فونز کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ شخص جتنا جلدی خود کو قانون کے حوالے کر دے یہ اس کے لیے اور اس کے خاندان کے لیے بہتر ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تفتیش کے دوران حکام کے سامنے ایک ایسا منصوبہ بھی آیا تھا جس میں ایک کیفے پر مشین گن سے حملہ کیا جانا تھا جبکہ پانچ افراد کے ایک خاندان کو بھی نشانہ بنایا جانا تھا۔
حکام کے مطابق وہ ان حملوں کو روکنے میں کامیاب رہے تھے۔
اس کارروائی کے دوران آسٹریلیا میں ایک دن کے دوران بڑی تعداد میں سرچ وارنٹس جاری کیے گئے۔ سوموار کو پولیس کی کارروائی میں فوجی سنائپرز گنز سمیت 104 ہتھیاروں کو قبضے میں لیا گیا۔
کارروائیوں کے دوران ساڑھے چار کروڑ آسٹریلوی ڈالر بھی ضبط کر لیے گئے جبکہ سڈنی کے مضافات میں ایک باغ میں دبائے گئے 70 لاکھ ڈالر بھی تلاش کر لیے گئے۔
حکام نے گرفتار شدگان کے خلاف 525 مقدمات درج کر لیے ہیں جبکہ آنے والے ہفتوں میں مزید کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔