ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پہلے باضابطہ ردعمل میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ امریکہ کے خلاف سنگین سائبر حملے میں روس ’واضح طور پر‘ ملوث ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پومپیو کی جانب سے کریملن پر اس وقت انگلی اٹھائی گئی ہے جب صدر ٹرمپ نے امریکی حکومتی اور نجی کمپیوٹر نیٹ ورکس پر ہونے والے حملوں کے بعد سے طویل چپ سادھ رکھی تھی۔
یہ قطعی طور پر واضح نہیں ہے کہ ہیکرز کا ان سائبر حملوں کے پیچھے کیا مقصد تھا لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ ایٹمی راز، جدید اسلحہ سازی کے بلیو پرنٹس، حکومت اور صنعت کے اہم رہنماؤں سے متعلق ڈوزیئرز اور کرونا ویکسین سے متعلق تحقیق اور معلومات کی تلاش میں تھے۔
پومپیو نے جمعے کی شب ایک انٹرویو میں کہا: ’ہم ابھی تک ان حملوں کی تحقیق کر رہے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اس میں سے کچھ کی درجہ بندی کر لی جائے گی۔ لیکن اب ہم واضح طور پر کہہ سکتے ہیں کہ روسیوں نے ہی اس سرگرمی میں حصہ لیا تھا۔‘
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ اس کا ہیکنگ واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سکریٹری برائن مورجینسٹرن نے صحافیوں کو بتایا کہ قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن ہیکنگ کے حوالے سے ایف بی آئی، ہوم لینڈ سکیورٹی اور دیگر انٹیلیجنس ایجنسیز کے ساتھ روزانہ متعدد ملاقاتوں کر رہے ہیں۔
ایوان کی چار کمیٹیوں کے ڈیموکریٹک رہنماؤں نے انتظامیہ کی طرف سے ہیک پر خفیہ بریفنگ کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے شکایت کی کہ بریفنگ کے باوجود ان کے پاس ’جوابات سے زیادہ سوالات باقی ہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیدار ہیکنگ سے ہونے والے نقصان اور متاثرین کی پوری معلومات شیئر کرنے کو تیار نہیں تھے۔‘
پومپیو نے لیون کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ روس ان لوگوں کی فہرست میں شامل ہے جو ہمارے طرز زندگی، ہماری جمہوریت اور ہمارے بنیادی جمہوری اصولوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔‘
ماہرین کے مطابق ہیکنگ کی اس غیر معمولی مہم کا پیمانے کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مارچ سے جون کے دوران 18 ہزار کمپنیوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
امریکی حکومت کو خاموشی سے حملہ آور ہیکرز کو اپنے نیٹ ورکس سے نکالنے میں مہینوں لگیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے پاس اتنی ٹیمیں بھی نہیں ہیں کہ وہ ان سرکاری اور نجی شعبے کے سسٹمز کی صحیح طور پر شناخت کرسکیں جنہیں ہیک کیا گیا ہو۔
اگر ہیکر واقعی روس کی انٹلیجنس ایجنسی سے ہیں، جیسا کہ ماہرین کا خیال ہے، تو ان کی مزاحمت مزید سخت ہوسکتی ہے۔
پینٹاگون نے بھی کہا ہے کہ اسے ابھی تک اپنے کسی نیٹ ورکس میں کسی مداخلت کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔