اگر کوئی دھان پان سا، ہونٹوں پر مسکراہٹ سجائے فاسٹ بولر بولنگ کرنے آئے تو بلے باز کا اعتماد دگنا ہو جاتا ہے۔
تاہم ملتان سلطانز کے شاہنواز دہانی اگر سامنے ہوں تو سارے اندازے غلط ثابت ہو جاتے ہیں۔
شاہنواز جب بولنگ کرنے آتے ہیں تو ان کی تیز بولنگ کھیلنا آسان نہیں ہوتا۔ ان کی رفتار، باؤنس اور سوئنگ لاجواب ہے۔
اتوار کو ملتان سلطانز نے شاہنواز کی چار وکٹوں کی بدولت پشاور زلمی کو آٹھ وکٹوں سے باآسانی زیر کر لیا۔
پشاور زلمی نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سات وکٹوں کے نقصان پر 166 رنز بنائے تھے، جسے ملتان سلطانز نے 21 گیندوں قبل عبور کر لیا۔
شاہنواز کے شکار میں سینیئر آل راؤنڈر شعیب ملک بھی شامل تھے جو پہلی گیند پر گولڈن ڈک کا مزہ چکھ کر گئے۔ دوسرے آؤٹ ہونے والوں میں جارح مزاج کامران اکمل، رومن پاول اور حیدر علی تھے جن پر زلمی کا دارومدار تھا۔
شاہنواز کی تباہ کن بولنگ نے پشاور زلمی کو بمشکل 166 رنز تک پہنچنے دیا۔
شاید وہ زلمی کو اس سے بھی کم سکور پر روک لیتے اگر ان کی بولنگ پر کیچ پکڑے جاتے۔
زلمی کی طرف سے ردھر فورڈ نے 56 رنز اور کامران نے 35 رنز بنائے۔
شاہنواز کی زبردست بولنگ پر جب رمیز راجہ نے ان سے پوچھا کہ کیا لاڑکانہ میں جشن ہو رہا ہوگا تو انہوں نے جواب دیا ہاں آج لاڑکانہ میں جشن ہو رہا ہوگا، سب کو پتہ ہے دہانی ایکسپریس بولر ہے۔
اس میچ میں غیر معمولی بولنگ کے بعد بیٹنگ میں بھی ملتان سلطانز چھائی رہی۔
کپتان محمد رضوان نے پھر زبردست بلے بازی کی اور 82 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ ان کی اننگز میں نو چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔
ان کے ساتھ صہیب مقصود نے اچھی بیٹنگ کی اور 61 رنز بنائے۔ دونوں بلے بازوں نے 116 رنز کی پارٹنر شپ کرکے فتح یقینی بنا دی۔
شاہنواز کو شاندار بولنگ پر میچ کے بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے نوازا گیا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ بمقابلہ لاہور قلندرز
اس سے پہلے لاہور قلندرز آسان میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ سے شکست کھا گئی۔
ایک اچھے آغاز کے باوجود لاہور کی مضبوط بیٹنگ لائن اسلام آباد کے ہدف 153 رنز کو پورا نہ کر سکی۔
اسلام آباد نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 152 رنز بنائے۔ ٹیم کا آغاز مایوس کن تھا جیمز فالکنر اور شاہین شاہ آفریدی کی اچھی بولنگ کی وجہ سے ان کے صرف 20 رنز پر پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے۔
اس موقعے پر آصف علی اور افتخار احمد کی 123 رنز کی پارٹنرشپ کے ذریعے ایک آبرو مندانہ سکور ملا۔
آصف علی نے طویل عرصے کے بعد ایک اچھی اننگز کھیلی اور 75 رنز بنائے جبکہ افتخار نے 49 رنز سکور کیے۔
لاہور قلندرز کے لیے 153 رنز نسبتاً آسان ہدف تھا اور آغاز بھی اچھا رہا۔ فخر زمان اور سہیل اختر نے 55 رنز کی رفاقت کر کے اچھی بنیاد رکھ دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لاہور کی ہدف کی طرف پیش قدمی مناسب تھی، 86 رنز پر تیسری وکٹ گری تو سب ٹھیک تھا لیکن اس کے بعد سب کچھ بگڑ گیا۔ اگلی سات وکٹیں صرف 34 رنز بنا سکیں۔
لاہور نے ایک ایسی جیت اسلام آباد کو پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دی جس کو کوئی توقع نہیں کر رہا تھا۔
اسلام آباد کی طرف سے شاداب خان اور محمد موسیٰ نے اچھی بولنگ کی اور مجموعی طور پر پانچ کھلاڑی آؤٹ کیے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ اس جیت کے ساتھ اب پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن پر آگئی ہے جبکہ اس کے تین میچ ابھی باقی ہیں۔