بھارت کی حکومت نے منگل کو کووڈ 19 وائرس کی نئی مسخ شدہ قسم ڈیلٹا پلس کو ایک تشویش ناک قسم قرار دے دیا ہے۔
بھارتی حکومت کا بدھ کو کہنا تھا کہ ڈیلٹا پلس قسم کے 40 کیس تین ریاستوں مہاراشٹرا، کیرالہ اور مدھیہ پردیش میں سامنے آئے ہیں۔
بھارت کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ان ریاستوں کو ڈیلٹا پلس قسم کے حوالے سے 28 حکومتی لیبارٹریز پر مشتمل کنسورشیم آئی این ایس اے سی او جی کی تحقیق سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اس کنسورشیم کو حکومت کی جانب سے بھارت بھر میں کووڈ 19 کے جینوم کی ساخت پر تحقیق کا کام سونپا گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا پلس قسم میں 'زیادہ منتقل ہونے، پھیپھڑوں کے ری سیپٹرز کو مضبوطی سے جکڑنے اور اینٹی باڈیز کے رد عمل کو سست کرنے کی' صلاحیت موجود ہے۔
وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا کہ یونین ہیلتھ سیکرٹری نے ان تین ریاستوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ 'مہاراشٹرا کے اضلاع رتناگری اور جلگاؤں، کیرالہ کے اضلاع پلاکڈ اور پتھن امتھتیا، مدھیہ پردیش کے علاقوں بھوپال اور شیوپوری' سے ملنے والے نمونوں میں موجود وائرس کی ساخت میں اس قسم کا جینوم سامنے آیا ہے۔
برطانیہ میں محکمہ صحت نے اب تک ڈیلٹا پلس قسم کے 169 کیسز کی تصدیق کی ہے۔
ڈیلٹا پلس کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم سے تعلق رکھتا ہے جو کہ بھارت میں سامنے آئی تھی۔ ابتدائی ڈیٹا کے مطابق ڈیلٹا پلس، جسے 'نیپالی قسم' بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ہمالیائی خطے سے تعلق رکھنے والے اس ملک میں دریافت ہوئی تھی، کرونا وائرس کو اینٹی باڈی طریقہ علاج سے مقابلے کے قابل بناتی ہے۔ کیونکہ اس قسم میں کے فور ون سیون این میوٹیشن موجود ہے جو کہ اس سے قبل جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی بیٹا قسم میں سامنے آئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارت کی وزارت صحت نے تینوں ریاستوں کو ہدایت کی ہے کہ عوامی صحت کے لیے کیے جانے والے اقدامات 'پہلے سے نافذ کردہ اصولوں کے مطابق ہی رکھے جائیں لیکن انہیں زیادہ موثر اور مرکوز کرنا ہو گا۔'
وزارت صحت کا مزید کہنا ہے کہ تینوں ریاستوں کے چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 'متاثرہ اضلاع (جن کی آئی این ایس اے سی او جی نے نشاندہی کی ہے) میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں جن میں لوگوں کے میل جول اور اجتماعات کو روکنا، بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ، ترجیحی بنیادوں پر ٹریسنگ اور ویکسین کی فراہم یقینی بنانا شامل ہیں۔'
ماہریں صحت نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ڈیلٹا پلس قسم بھارت میں کرونا وائرس کی ایک اور لہر کی وجہ بن سکتی ہے۔
سرکاری ادارے انڈین کونسل فار میڈیکل ری سرچ کے سائنسدان ترون بھٹناگر کا کہنا ہے کہ 'یہ مسخ شدہ قسم از خود بھارت میں تیسری لہر کی وجہ نہیں بن سکتی بلکہ اس کا انحصار کووڈ کے حوالے سے اپنائے جانے والے رویوں پر ہے لیکن یہ اس کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔'
دوسری جانب گروگرام کے میڈنٹا ہسپتال کے ڈاکٹر ارویندر سنگھ سوئن نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ 'ڈیلٹا پلس ایک قابل تشویش قسم ہے۔ یہ جلدی منتقل ہوتی ہے اور ویکسین بھی اس کو نہیں روک سکتیں۔ ہم اس کے بارے میں سیکھنا جاری رکھیں گے۔ یاد رکھیں کہ قسم نئی ہو یا پرانی، کووڈ کے حوالے سے احیتیاط پر مبنی رویہ ایک جیسا رہنا چاہیے۔'
(اس خبر کی تیاری میں ایجنسیز کی اضافی معاونت شامل ہے۔)
© The Independent