دہلی: بھارت کی مغربی ریاست اڑیسہ کے جنگلات سے برجو کلو نامی ایک آدی واسی برسوں پہلے پاکستان پہنچا اور پھر یہاں کی جیل میں 20 سال گزار کر گذشتہ سال اکتوبر میں بھارت واپس گیا۔
برجو کی واپسی کے بعد اس کے اہل خانہ کے لیے سب سے بڑا مسئلہ برجو کا آدی واسی ذائقہ بحال کرانا تھا کیونکہ برجو نے برسوں تک پاکستانی جیل میں روٹی دال، گوشت اور بریانی کھا کر زندگی گزاری۔
اس کی گھر واپسی کے بعد قبائلی کھانا تناول کرنا دشوار ہو گیا تھا۔
ان کے اہل خانہ کے مطابق آدی واسی گھروں میں ایک خاص قسم کا کھانا پکتا ہے جس میں روٹی شامل نہیں ہوتی اور نہ ہی اس طرح کا گوشت بنایا جاتا ہے جیسا شمالی بھارت یا پاکستان میں پکایا جاتا ہے۔
برجو کلو کے گاؤں سے شہر کافی فاصلے پر ہے اور وہاں سے بریانی خرید کر لانا ان کی صلاحیت سے باہر ہے، اس لیے اس کا حل یہی نکالا گیا کہ برجو کلو کو ان کا پاکستان ذائقہ بھلوانے کی کوشش کی جائے۔
اڑیسہ کے شہر راورکیلا سے تقریباً 50 کیلو میٹر کے فاصلے پر کترا بلاک میں جنگو ٹولی ایک قبائلی گاؤں ہے۔ برجو کا بچپن اسی گاؤں میں گزرا تھا۔
کوئی 23 سال قبل برجو اچانک غائب ہو گئے۔ وہ ذہنی طور پر بہت زیادہ صحت مند نہیں تھے اس لیے ان کے اہل خانہ پریشان ہوگئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برجو کے چھوٹے بھائی وپن کشور کلو نے بتایا کہ جب برجو لاپتہ ہوئے تو اس وقت ان کے پاس برجو کو ڈھونڈنے کی کوئی سہولت نہیں تھی۔ ان کے پاس سائیکل تک نہیں تھی۔ کچھ مہینوں میں سب کو لگا کہ برجو اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
جبکہ بعد میں پتہ چلا کہ برجو پہلے بھارتی شہر رانچی پہنچے اور پھر وہاں سے پنجاب اور اس کے بعد ہوشیار پور اور پھر لاہور کی جیل تک۔
بھارتی وزارت خارجہ کی کوششوں سے وہ گذشتہ برس 26 اکتوبر کو بھارت واپس پہنچے۔
کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے انہیں امرتسر میں قرنطینہ کیا گیا۔ برجو کا تعلق اڑیسہ کے جس حصہ سے ہے وہ معدنیات سے بھرا پڑا ہے۔ وہاں بڑے بڑے جنگلوں میں آدی واسی آباد ہیں جن کا انحصار جنگلات پر ہی ہوتا ہے۔
برجو کی واپسی اڑیسہ کے حکام کے لیے آدی واسیوں سے جڑنے کے لیے بڑا موقع تھا جس کا خوب جشن بھی منایا کیا گیا اور برجو کو دھوم دھام سے گاؤں لایا گیا۔
اس کے نام سے اس کے گھر تک ایک کچی سڑک بھی بنائی گئی ہے جسے ابھی پختہ ہونا باقی ہے۔ کترا کے جنگل کے ایک کونے میں برجو کی آبائی زمین ہے جہاں اس کے چھوٹے بھائی کی بیوہ اپنی پانچ بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ساتھ رہتی ہیں۔
اسرتا کلو کا کہنا ہے کہ انہیں گوشت بنانا نہیں آتا، اس لیے ان کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ برجو کو کھانا کھلانا ہوتا تھا۔ برجو کو شائد آدی واسی ذائقہ پسند نہیں آیا تو رواں برس جنوری میں وہ پھر غائب ہو گئے۔
پتہ چلتے ہی حکام نے برجو کو ڈھونڈ نکالا اور واپس اسرتا کلو کے پاس پہنچا دیا۔
اسرتا کلو نے برجو کے ذائقہ کو آدی واسی ذائقے میں تبدیل کرنے کی ٹھانی ہے لیکن ابھی تک آدی واسی کھانا ’پکھال بھات‘ تک بات نہیں پہنچی ہے۔