بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے شہر تروپتی میں ایک شخص پر اس وقت اپنی اہلیہ کے قتل کا شبہ ہوا جب سی سی ٹی وی فوٹیج میں ان کو ایک بڑے سائز کے سوٹ کیس کے ساتھ دیکھا گیا۔ اس سوٹ کیس سے بعد میں پولیس کو مقتولہ کی جلی ہوئی باقیات ملیں۔
پولیس کو 27 سالہ ایم بھوونیشوری، جو ایک سافٹ ویئر انجینیر تھیں، کی لاش سوٹ کیس سے ملنے کے چند دن بعد اب ان کے شوہر سری کانت ریڈی کو ان کے قتل کا مرکزی ملزم سمجھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھوونیشوری کے اہل خانہ کے مطابق وہ کئی روز سے لاپتہ تھیں اور ریڈی نے اپنے رشتے داروں کو بتایا تھا کہ وہ کرونا (کورونا) کے مرض سے وفات پا گئی تھیں۔
سری کانت ریڈی نے بھوونیشوری کے لاپتہ ہونے پر ان کے پریشان حال گھر والوں کو بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ کا کرونا کے باعث ہسپتال میں ہی انتقال ہو گیا تھا جہاں ان کی آخری رسومات بھی ادا کر دی گئی ہیں۔ اس کے بعد ان کا خاندان ان کی تلاش کے لیے کئی ہسپتالوں اور مردہ خانوں کے چکر لگاتا رہا تھا۔
بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق خاتون حیدرآباد میں ٹیک کمپنی ’کوگنیزنٹ‘ میں بطور سافٹ ویئر انجینئر کام کر رہی تھیں اور ان کے شوہر، جو خود بھی انجینئر تھے، کچھ مہینوں سے بے روزگار تھے۔
پولیس نے بتایا کہ بھوونیشوری وبا کے باعث گھر سے ہی کام کررہی تھیں۔ یہ جوڑا اپنی 18 ماہ کی بیٹی کے ساتھ تروپتی شہر میں رہتا تھا۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق اس جوڑے کی تقریبا ڈھائی سال قبل شادی ہوئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ سری کانت ریڈی کرونا کے باعث ملازمت کھونے کے بعد افسردگی کا شکار تھے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس دوران دونوں میں لڑائی جھگڑا بھی چل رہا تھا۔
تروپتی اربن پولیس چیف رمیش ریڈی نے میڈیا کو بتایا کہ عمارت سے ملنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں سری کانت ریڈی کو اپارٹمنٹ کمپلیکس میں ایک سرخ رنگ کے بڑے سوٹ کیس کے ساتھ جاتے دیکھا گیا تھا اور پھر تھوڑی دیر بعد وہ اسے باہر لے گئے۔
پولیس چیف کا کہنا تھا کہ ’لاش کا 90 فیصد حصہ جھلس چکا تھا۔ سری کانت نے ریلائنس مارٹ سے ایک بڑا سوٹ کیس خریدا تھا اور شبہ ہے کہ اس کا استعمال لاش کو پیک کرنے کے مقصد کے لیے کیا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے لاش کو جلانے کی کوشش بھی کی۔ ریلائنس مارٹ بھارت میں ایک آن لائن ریٹیل شاپنگ مارٹ ہے۔
فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ریڈی بڑے سرخ سوٹ کیس کو اپنے گھر میں سے باہر لے جا رہے ہیں اور اسی دوران انہوں نے اپنی بیٹی کو دوسرے ہاتھ سے پکڑا ہوا ہے۔
کچھ دیر بعد ان کو بیگ کو گھسیٹتے ہوئے اور بچے کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق بیگ کافی بھاری محسوس ہو رہا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ کے مطابق ایک ٹیکسی ڈرائیور نے بھی مبینہ طور پر نعش پھینکنے میں مرکزی ملزم کی مدد کی۔
پولیس نے مزید تحقیق کے لیے نمونے فارنزک لیب کو بھیجے ہیں۔
پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ لاش کے تقریباً تمام حصے جل گئے تھے سوائے کچھ ہڈیوں اور کھوپڑی کے۔
ہسپتال کے احاطے میں لاش پھینکنے کے بعد ریڈی نے مبینہ طور پر پیٹرول چھڑکنے کے بعد اسے آگ لگا دی۔ پولیس کو پانچ روز قبل سرکاری ہسپتال کے احاطے سے سوٹ کیس میں بند لاش ملی ہے۔
پولیس کی جانب سے نعش کی شناخت کے بعد سوشل میڈیا پر اس واقعے کے خلاف غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ’یہ ایک دل دہلا دینے والا واقعہ تھا۔‘
اس دوران 30 سالہ سری کانت کو منگل کے روز گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان پر قتل اور شواہد کو ضائع کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
© The Independent