فیس بک اپنے پلیٹ فارم پر ایک سوال کا ٹیسٹ کر رہا ہے جس کے ذریعے صارفین سے پوچھا جا رہا کہ ’کیا وہ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو انتہا پسندی کی جانب راغب ہو رہا ہے؟‘
نئے پیغام میں کہا گیا ہے: ’ہم فیس بک پر انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے پر عزم ہیں۔ آپ جیسی صورت حال کا سامنا کرنے والے دیگر افراد کو خفیہ رکھ کر مدد فراہم کی گئی ہے۔‘
’لوگوں کی کہانیاں سنیں اور پرتشدد انتہا پسند گروہوں سے بھاگ کر آنے والوں سے صلاح لیں۔‘ اس پیغام کے نیچے ’سپورٹ حاصل کریں‘ کا نیلا بٹن ہے۔
اسی طرح کے ایک اور پیغام میں لکھا ہے: ’پرتشدد گروہ آپ کے غصے اور مایوسی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ خود اور دوسروں کی حفاظت کے لیے ابھی قدم اٹھا سکتے ہیں۔‘
امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے فیس بک ترجمان نے کہا کہ یہ ٹیسٹنگ سوشل میڈیا کمپنی اپنے ری ڈائریکٹ انیشی ایٹو کے حصے کے طور پر چلا رہی ہے جس کا مقصد انتہا پسندی سے لڑنا ہے۔
کمپنی کے ترجمان اینڈی سٹون کا مزید کہنا تھا: ’اس ٹیسٹ کے ذریعے، جو ہمارے ایک بڑے پروگرام کا حصہ ہے، فیس بک پر ایسے لوگوں کو وسائل اور تعاون فراہم کرنے کے طریقوں کا جائزہ لینا ہے جو انتہا پسندانہ مواد سے منسلک ہو چکے ہیں یا جو ان کا شکار ہو سکتے ہیں، یا وہ کسی ایسے شخص کو جانتے ہوں جس کو اس طرح کے خطرات لاحق ہوں۔‘
ان کے بقول: ’ہم اس حوالے سے غیر سرکاری تنظیموں اور تعلیمی ماہرین کے ساتھ شراکت کر رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں اس پر مزید معلومات شیئر کر سکیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیس بک نے اسی طرح کا بیان دی انڈیپینڈنٹ کو بھی دیا تاہم اس بیان میں کمپنی کے ترجمان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
اپنے پلیٹ فارمز پر انتہا پسندی کی سہولت فراہم کرنے کے الزامات پر فیس بک پر اکثر تنقید کی جاتی رہی ہے۔
جمہوریتوں کو غلط معلومات سے بچانے کے لیے کوشاں ایک غیر سرکاری تنظیم ’آواز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک 2020 کے امریکی انتخابات کے دوران اور رواں سال چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوا بولنے کی کوشش سے ہفتوں پہلے کئی گروپس کو تشدد کو بڑھاوا دینے سے روکنے میں ناکام رہی۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک کی اندرونی تحقیق لیک ہونے پر پتہ چلا کہ پلیٹ فارم کے الگورتھم نے بھی تفرق کو بڑھاوا دیا تھا۔
فیس بک نے مبینہ طور پر اس خدشے کے پیش نظر پلیٹ فارم پر زیادہ پولرائزنگ روکنے کے بارے میں تحقیق ختم کردی ہے کہ اس سے دائیں بازو کے صارفین غیر منصفانہ طور پر نشانہ بن سکتے ہیں۔
ایک پریزنٹیشن میں کہا گیا تھا کہ ’ہمارے ریکیمنڈڈ سسٹمز سے یہ مسئلہ بڑھتا ہے۔‘
اس رپورٹ کے جواب میں فیس بک نے ایک بلاگ پوسٹ شائع کی جس میں کہا گیا تھا کہ اخبار نے ’جان بوجھ کر ان اہم حقائق کو نظرانداز کیا‘ جن میں کمپنی کی جانب سے نیوز فیڈ میں تبدیلیاں لانا، فیس بک کے معیارات پر پورا نہ اترنے والے پیجز اور گروپس کی رسائی کو محدود کرنا یا جعلی خبروں کی شیئرنگ، نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کا مقابلہ کرنا اور ’ایک مضبوط انٹیگریٹی ٹیم تشکیل دینا‘ شامل ہیں۔
© The Independent