یورپی ملک آسٹریا میں اپنے گھر کے ٹوائلٹ پر بیٹھے ایک 65 سالہ شخص اس وقت پوری طرح نیند سے جاگ گئے جب انہیں ایک پائتھن نے ڈس لیا۔
مذکورہ شخص، جن کا نام نہیں بتایا گیا، نے صبح چھ بجے کے قریب بیت الخلا کا رخ کیا تو ٹوائلٹ پر بیٹھتے ہی انہیں ’اپنے نازک اعضا پر چٹکی‘ سی محسوس ہوئی۔
اس کے بعد جب انہوں نے دیکھا تو انہیں ٹوائلٹ کے اندر ایک 1.5 میٹر لمبا ایلباینو پائتھن نظر آیا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ اس اژدھے نے نالیوں کے جال کے ذریعے اپنا راستہ بناتے ہوئے آسٹریا کے شہر گریز میں واقع اپارٹمنٹ بلاک کے بیت الخلا میں اپنی جگہ بنالی۔
پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا: ’جب وہ گریز میں واقع اپنے گھر کے ٹوائلٹ پر بیٹھے تھے، تو انہوں نے اپنے عضو خاص میں ایک چٹکی محسوس کی۔‘
مذکورہ شخص کو معمولی زخموں کے باعث ہسپتال میں علاج کی ضرورت پیش آئی۔
دوسری جانب ہنگامی خدمات کے ادارے سے رابطہ کرکے کسی ماہر کو بلوایا گیا اور پائتھن کو ٹوائلٹ سے ہٹا کر اسے صاف ستھرا کرکے اس کے مالک کو واپس کردیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگرچہ اس سانپ کی ٹوائلٹ تک رسائی کے مشتبہ راستے کی تصدیق نہیں ہوسکی تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ پڑوسی کے فلیٹ سے فرار ہوا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص کے 24 سالہ پڑوسی، جن کے پاس 11 بغیر زہر کے سانپ موجود ہیں، کے بارے میں پہلے ہی پراسیکیوٹرز کے دفتر کو غفلت کے باعث جسمانی نقصان پہنچانے کے شبے میں رپورٹ کیا جاچکا ہے۔
ریٹیکولیٹڈ پائتھن، جو جنوب مشرقی ایشیا میں پائے جاتے ہیں، دنیا کے سب سے بڑے سانپ ہیں اور فطری طور پر انسانوں پر حملہ نہیں کرتے۔ ان کی قدرتی غذا ممالیہ جانور اور بعض اوقات پرندوں پر مشتمل ہوتی ہے۔
اگرچہ یہ سانپ زہریلے نہیں ہیں، لیکن اگر وہ خطرہ محسوس کریں گے یا اگر انہیں کسی چیز پر خوراک کا گمان ہوگا تو وہ اسے کاٹ لیتے ہیں۔
تاریخ میں ان سانپوں کی جانب سے انسانوں کو ہلاک کرنے کی بہت ساری رپورٹس ہیں۔ تازہ ترین رپورٹ جون 2020 کی تھی جب انڈونیشیا کے جنوب مشرقی علاقے سلاویسی میں بومبانا ریجنسی میں ایک آبشار کے قریب ایک 16 سالہ انڈونیشی لڑکے کو سات میٹر اژدھے نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
ایک پوری طرح سے بالغ ریٹیکیولیٹڈ پائتھن اپنے جبڑوں کو اس حد تک کھول سکتا ہے کہ وہ پورے انسان کو نگل سکتا ہے، کیونکہ اس کے نچلے جبڑے براہ راست ان کی کھوپڑی سے نہیں جڑے ہوتے، لیکن انسانی کندھوں کی چوڑائی ان کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔
© The Independent