ارجنٹائن کی فٹ بال ٹیم کے کپتان لیونل میسی نے فٹ بال ٹورنامنٹ کوپا امریکہ میں برازیل کے خلاف فتح اپنے وطن، خاندان اور عظیم فٹبالر ڈیاگو میراڈونا کے نام کر دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق ہسپانوی فٹ بال کلب بارسلونا کے میگا سٹار میسی نے انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’میں اس فتح کو اپنے خاندان جس نے ہمیشہ مجھے کھیل جاری رکھنے کا حوصلہ دیا، اپنے دوستوں جن سے میں بہت پیار کرتا ہوں، ان تمام لوگوں جنہوں نے ہمیں سپورٹ کیا اور سب سے بڑھ کر ارجنٹائن کے ساڑھے چار کروڑ شہریوں جنہیں اس خوف ناک وائرس کی وجہ سے بہت تکلیف پہنچی، کے نام کرنا چاہتا ہوں۔‘
واضح رہے کہ ارجنٹائن میں کووڈ 19 کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے اور کوپا فٹ بال ٹورنامنٹ شروع ہونے سے کئی ہفتے پہلے ارجنٹائن کی حکومت نے کرونا متاثرین کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر اس ٹورنامنٹ کو کولمبیا کے ساتھ مل کر منعقد کرانے سے انکار کر دیا تھا۔
بالآخر جنوبی امریکی فٹ بال کنفیڈریشن نے آخری وقت میں ٹورنامنٹ کی میزبانی کے حقوق برازیل کو منتقل کر دیے تھے حالانکہ وہاں وائرس سے پانچ لاکھ ہلاکتیں ہو چکی تھیں اور اس اعتبار سے وہ امریکہ کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔
34 سالہ میسی نے میراڈونا کو بھی خراج عقیدت پیش کیا ہے جو 60 برس کی عمر میں گذشتہ برس نومبر میں چل بسے تھے۔ میسی نے کہا: ’ڈیاگو جہاں کہیں ہیں وہ یقینی طور پر ہمارا حوصلہ بڑھا رہے تھے۔‘ ریو میں ارجنٹائن کی ٹیم کی برازیل کے خلاف کامیابی قومی ٹیم کے لیے صرف میسی کی پہلی بڑی کامیابی نہیں بلکہ یہ ملک کے لیے 28 برس میں پہلا براعظمی اعزاز بھی ہے۔
ورلڈ کپ کے مقابلوں اور کوپا امریکہ دونوں میں کئی ناکامیوں کے بعد میسی اپنی ٹیم کو فتح دلوانے کے لیے بے چین تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جاری کوششوں کے سبب ارجنٹائن نے کوپا ٹائٹل جیتنے کی خوش میں تقریبات کا اہتمام نہیں کیا ہے۔
اتوار کو وطن واپسی پر فاتح فٹ بال ٹیم کا فیڈریشن کے ہیڈ کوارٹرز میں مختصر استقبال کیا گیا جس کے بعد فٹبالرز اگلا سیزن شروع ہونے سے قبل وقفے پر چلے گئے ہیں۔
ٹیم کے سادگی سے کیے جانے والے استقبال کے باوجود فٹ بال کے ہزاروں شائقین وائرس کی پابندیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ اس موقع پر میسی نے انہیں خبردار کیا کہ ’پارٹی جاری رکھنے کے لیے ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہو گا، ایسا نہ ہو کہ ہمیں معمول کے حالات کی طرف واپس جانے کے لیے طویل انتظار کرنا پڑے، اس خوشی کو وائرس سے مل کر لڑنے کے لیے طاقت اکٹھی کریں۔‘