ایک بھارتی وزیر نے کہا ہے کہ جو لوگ انہیں سیلفی بنانے کے لیے کہیں گے وہ ان سے ہر سیلفی کے لیے بھارتی سو روپے (97 پنس) وصول کریں گی۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والی وزیر اوشا ٹھاکر کا کہنا تھا کہ سیلفی بنانے میں وقت لگتا ہے اس لیے اب وہ ان کے ساتھ سیلفی بنانے کے خواہش مند افراد سے رقم وصول کریں گی۔
اوشا ٹھاکر کے مطابق سیلفیاں لینے کی وجہ سے انہیں دیر ہو جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلفی بنوا کر وہ جو رقم اکٹھی کریں گی وہ وزیراعظم نریندرمودی کے وزیراعظم کیئر فنڈ میں جائے گی۔
میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ’سیلفیاں بنوانے میں بہت زیادہ وقت صرف ہوتا ہے اور اپنے پروگرامز میں پہنچنے کے لیے ہمیں اکثر گھنٹوں تاخیر ہو جاتی ہے۔ (تنظیمی) پارٹی کے نکتہ نظر سے ہم نے سوچا کہ جو کوئی (ان کے ساتھ) سیلفی بنانے چاہتا ہے اسے بی جے پی کے مقامی یونٹ کے خزانے میں سو روپے جمع کروانے چاہییئں۔‘
سیاحت کی ریاستی وزیر اوشا ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ وہ گل دستوں کی بجائے تحفے میں صرف کتابیں قبول کریں گی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں تک لوگوں کے پھولوں کے ساتھ استقبال کرنے کا تعلق ہے ہم سب کو معلوم ہے کہ لکشمی دیوی ان میں رہتی ہیں اس لیے دیوتا وشنو کے سوا کہ جو عیوب سے پاک ہیں، کوئی پھول قبول نہیں کر سکتا۔ لہٰذا میں پھول قبول نہیں کرتی۔‘ انہوں نے مزید کہا: ’وزیراعظم نریندرمودی بھی کہہ چکے ہیں کہ پھولوں کی بجائے کتابیں دی جائیں۔‘
ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ٹھاکر نے ایسی پالیسی متعارف کروائی ہو جس کی پہلے ’کوئی مثال نہیں ملتی۔‘ اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پورے بھارت کو لپیٹ میں لینے والی کرونا (کورونا) وائرس کی دوسری مہلک لہر کے دوران بھی ٹھاکر نے لوگوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ’ماحول کو صاف کرنے کے لیے یاگیا کریں تاکہ کووڈ 19 کے وائرس سے نجات حاصل کی جا سکے۔‘ (یاگیا کا مطلب رسم کے تحت کی جانے والی قربانی ہے)۔
تاہم اوشا ٹھاکر کو کئی بار چہرے پر ماسک کے بغیر دیکھا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا وہ کرونا وائرس میں مبتلا نہیں ہوں گی کیونکہ انہوں نے ’ویدک طرز زندگی‘ اپنا رکھا ہے جس میں ’ہنومان چلیسا‘ پڑھنا اورگائے کے گوبر سے تیار کیے گئے اپلوں کے ساتھ ’یاگیا‘ شامل ہیں۔ (ہنومان چلیسا ہندو سنسکرت دعا ہے)۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حزب اختلاف کی جماعت انڈین نیشنل کانگریس مدھیہ پردیش کے ترجمان جے پی دھنوپیا نے ایسے بیانات پر ٹھاکر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’اب بی جے پی کاروباری افراد کی جماعت کے طور پر ابھری ہے کیونکہ وہ ہر بات میں نفع نقصان دیکھتے ہیں۔ ایک پارٹی کارکن جو میدان میں نکل کر کام کرتا ہے اور ایم ایل اے کی الیکشن میں جیتنے میں مدد کرتا ہے اب اسے اسی ایم ایل اے کے ساتھ تصویر بنوانے کے لیے پیسے دینے ہوں گے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ رویہ ’آنے والے انتخابات میں ان رہنماؤں کو مہنگا پڑے گا۔‘
بی جے پی کے ترجمان نے اس معاملے کا یہ کہہ کر جواب دیاکہ ’ایک سیاست دان کو بھی لطیفہ سنانے کا حق ہے۔‘
سال 2015 میں اوشا ٹھاکر کے ساتھی کنور وجے شاہ نے بھی تجویز دی تھی کہ وہ لوگ جو سیاسی رہنماؤں کے ساتھ سیلفی بنانا چاہتے ہیں انہیں مخصوص مقصد کے لیے لازمی طور پر بھارتی 10 روپے کا چندہ دینا چاہیئے۔
© The Independent