یوں تو لاہور کی تاریخی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یوای ٹی) میں خواتین اساتذہ کی تقرریاں معمول کا حصہ ہیں لیکن یہاں پچھلے ایک سو سال میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو بطور انجینیئرنگ پروفیسر تعینات کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی نے ڈاکٹر صائمہ یاسین کو کیمیکل انجینیئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں پروفیسر اور چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ تعینات کیا ہے۔ وہ پنجاب بھر میں انجینیئرنگ کے شعبے میں تعینات ہونے والی پہلی خاتون پروفیسر اور چیئرپرسن بھی ہیں۔
ترجمان یو ای ٹی شاہدہ نذیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ڈاکٹر صائمہ 1921 میں مغل پورہ ٹیکنیکل کالج سے لے کر یو ای ٹی بننے تک کے 100 سالہ سفر میں انجینیئرنگ کے شعبے میں تعینات ہونے والی پہلی خاتون پروفیسر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 23 اساتذہ پر مشتمل کیمیکل انجینیئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں واحد پروفیسر ہونے کے باعث انہیں شعبے کا چیئرپرسن بھی مقرر کیا گیا جو خود ایک تاریخ ہے۔
وائس چانسلر، یو ای ٹی ڈاکٹر منصور سرور کے مطابق یونیورسٹی میں 1975 میں صرف ایک طالبہ انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہی تھی جبکہ آج یونیورسٹی میں 24 فیصد طالبات اور 25 فیصد خواتین فکیلٹی ممبران ہیں۔
یو ای ٹی میں 190 خواتین فکلیٹی ممبران ہیں جن میں سے صرف چھ پروفیسرز ہیں۔
ڈاکٹرصائمہ نے جنوری 2005 میں کیمیکل انجینیئرنگ میں بی ایس سی اور اپریل 2007 میں ایم ایس سی اسی یونیورسٹی سے کیا۔
اپنی بیچلرز کی تعلیم کے دوران انہوں نے این ایف سی سکالرشپ ایوارڈ وصول کیا۔ وہ 2005 میں بی ایس سی کی ڈگری مکمل کرنے کے فوراً بعد الما میٹر میں لیکچرار کی حیثیت سے شامل ہوگئیں۔
ڈاکٹر صائمہ نے امپیریل کالج لندن سے جون 2011 میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف ریو ڈی جنیرو (یو ایف آر جے) میں بطور ڈاکٹریٹ ریسرچ سکالر کی حیثیت سے بھی وقت گزارا۔
انہیں ستمبر 2011 میں اسسٹنٹ پروفیسر مقرر کیا گیا۔ وہ 2015 میں یو ای ٹی لاہور میں انجینیئرنگ میں پہلی ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر فائز ہوئیں لیکن اب ان کی تقرری بطور پروفیسر ہوئی ہے۔
ڈاکٹر صائمہ یاسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یو ای ٹی میں تعیناتی ان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ اس کامیابی میں اللہ کے بعد اپنے والدین اور پھر خاوند کی مشکور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ والدین نے محدود وسائل کے باوجود انہیں اعلیٰ تعلیم دلائی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خاوند ڈاکٹر تنویر اقبال بھی بطور کیمپس کوآرڈینیٹر نیو کیمپس یو ای ٹی ہیں ان کا بھی بھر پورتعاون اور حمایت حاصل رہی۔
ڈاکٹر صائمہ کے بقول پاکستان میں خواتین کو گھر، رشتہ داروں اور بچوں کی ذمہ داریوں کے ساتھ ملازمت اور پڑھائی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے پڑھائی اور ملازمت کے ساتھ گھر میں اپنی کمی کو محسوس نہیں ہونے دیا۔
ڈاکٹر صائمہ سے جب رابطہ کیا گیا تو وہ عید کے دوسرے دن مہمانوں کی آمد کے انتظامات کر رہی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ مہمانوں کے لیے کھانا ہمیشہ خود تیار کرتی ہیں کیونکہ پروفیشنل زندگی کے ساتھ معاشرتی اور سماجی ذمہ داریاں بھی خواتین کا فرض ہوتی ہیں۔