برطانوی بزنس ٹائیکون رچرڈ برینسن نے گذشتہ روز خلا تک پرواز کا اپنا دیرینہ خواب پورا کیا، اس جادوئی سفر میں ان کے ساتھ جانے والے دیگر پانچ افراد میں ایک بھارتی نژاد خلا باز سریشا بندلا بھی شامل تھیں۔
بھارتی اخبار ’دی انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق سریشا بندلا، رچرڈ برینسن کی کمپنی ورجن گلیکٹک میں حکومتی امور اور ریسرچ آپریشن کی نائب صدر ہیں۔ وہ خلا تک کا سفر کرنے والی بھارت کی تیسری خاتون ہیں، اس سے قبل امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی خلا نورد کلپنا چاؤلہ اور سنیتا ولیمز یہ اعزاز حاصل کرچکی ہیں۔
سریشا کے والد نے سفر سے قبل کہا تھا کہ ’بہت چھوٹی عمر سے ہی انہیں آسمان میں پوشیدہ چیزیں دریافت کرنے، چاند اور ستاروں میں دلچسپی تھی، پھر انہوں نے اپنی نظریں خلا پر جما لیں اور مجھے حیرانی نہیں کہ وہ اپنا یہ خواب پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
بھارتی نژاد سریشا کے داد ڈاکٹر ناگیا نے بتایا: ’جب یہ خبر سنی کہ وہ بھی خلا میں جانے والی ٹیم کا حصہ ہیں تو میں نے انہیں فون کیا، وہ ڈرائیو کر رہی تھیں، پھر بھی میرا فون اٹھایا، میں نے انہیں مبارک باد دی تو انہوں نے کہا کہ ہاں بالآخر یہ ہورہا ہے، تھینک یو تھاتا (دادا)۔‘
سریشا ریاست آندھرا پردیش کے شہر چیرالا میں پیدا ہوئی تھیں، جس کے بعد ان کا پورا خاندان گنتور منتقل ہوگیا۔ پانچ برس کی عمر تک سریشا نے اپنا وقت حیدر آباد، جہاں ان کے دادا رہتے تھے اور تینالی میں گزارا جہاں ان کی نانی رہتی تھیں۔
اس کے بعد وہ اپنے والدین کے پاس امریکہ چلی گئیں، ان کے والدین امریکہ میں سرکاری ملازم ہیں، لیکن اس وقت بھارت میں ہی تعینات ہیں۔
ڈاکٹر ناگیا نے بتایا: ’ہیوسٹن میں سریشا نے ناسا کی خلائی تحقیق کی خبروں میں دلچسپی لینا شروع کی، انہیں ایروناٹکس اور ایرو سپیس میں بہت دلچپسی تھی، میں جانتا تھا وہ کچھ بڑا ضرور کریں گی۔‘
ناگیا جو اس وقت کرونا سے نبرد آزما ہیں، کہتے ہیں: ’میں کووڈ 19 کے بعد بحالی صحت کی جانب گامزن ہوں لیکن اپنی پوتی کے بارے میں بات کرکے بہت خوش ہوں، ان پر سب کو فخر ہے، خلا میں جانے کا خواب دیکھنا الگ بات ہے لیکن اسے پورا کرنے کے لیے سخت محنت اور لگن درکار ہوتی ہے جو ان میں موجود تھی۔‘
سریشا کے داد نے بتایا کہ ان کی پوتی نے پرڈیو یونیورسٹی سے ایرو سپیس ایرو ناٹیکل انجینیئرنگ میں بیچلرز کیا اور بعد میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانوی بزنس مین رچرڈ برینسن نے خلا تک کا سفر کیا تھا۔ وہ اپنی ہی کمپنی کے تیار کردہ راکٹ میں یہ سفر کرنے والے دنیا کے پہلے شخص ہیں۔
ورجن گلیکٹک کے تیار کردہ خصوصی خلائی جہاز نے نیو میکسیکو سے اڑان بھری۔ اس پرواز میں رچرڈ برینسن کے علاوہ کمپنی کے ایسٹروناٹ انسٹرکٹر اور انٹیریئرز پروگرام مینیجر بیتھ موزیس، کولن بینیٹ، سریشا بندلا اور دو پائلٹ ڈیو مک کے اور مائیکل ماسوچی موجود تھے۔
خاص طور پر تیار کیا گیا طیارہ جب 46 ہزر فٹ کی بلندی پر پہنچا تو اس سے جڑا چھوٹا راکٹ طیارہ ’وی ایس ایس یونٹی‘ الگ ہوگیا۔ اسی طیارے میں برینسن اور دیگر افراد موجود تھے۔ چند ہی لمحوں میں اس کا اپنا انجن سٹارٹ ہوگیا اور پھر اس نے تیزی سے مزید آگے کا سفر شروع کیا۔
وی ایس ایس یونٹی زمین سے 53 میل یعنی 86 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچا اور کچھ دیر کے لیے بند ہوگیا۔ اس موقع پر جہاز میں موجود افراد نے انتہائی کم کشش ثقل میں کچھ وقت گزارا، صفر کے قریب کشش ثقل میں جہاز میں موجود لوگ اپنی نشستوں سے اٹھے تو تیرنے لگے۔
اس موقع پر رچرڈ برینسن نے ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا اور کہا: ’نیچے موجود تمام بچوں کو میرا پیغام ہے، میں بھی کبھی ایک بچہ تھا جس نے ایک خواب دیکھا تھا، میں ستاروں کو دیکھتا تھا، اب میں ایک بڑا آدمی ہوں، سپیس شپ میں موجود ہوں، اور یہاں میرے ساتھ اور بھی شاندار لوگ ہیں اور ہم اپنی خوب صورت زمین کو دیکھ رہے ہیں، خواب دیکھنے والی اگلی نسل کو میرا پیغام ہے کہ اگر ہم یہ کر سکتے ہیں تو اندازہ کریں گے آپ کیا کرسکتے ہیں۔‘
"To all you kids down there..." - @RichardBranson's message from zero gravity. #Unity22
— Virgin Galactic (@virgingalactic) July 11, 2021
Watch the livestream: https://t.co/5UalYT7Hjb pic.twitter.com/lYXHNsDQcU
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ وی ایس ای یونٹی کی خلا کی طرف چوتھی آزمائشی پرواز تھی۔ ورجن گلیکٹک کا کہنا ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں مزید تجرباتی پروازیں کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ 2022 میں باضابطہ طور پر مسلسل کمرشل آپریشن شروع کرنے کا ارادہ ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مائیکل کال گلیزیئر کا کہنا ہے کہ اگلی آزمائشی پروازوں میں زیر تربیت چار اطالوی خلا بازوں کو لے جایا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’خلا کے دہانے تک کے سفر کے لیے تقریباً 600 امیر افراد نے ٹکٹ بک کروا لیے ہیں اور ایک ٹکٹ ڈھائی لاکھ ڈالرز (تقریباً تین کروڑ 98 لاکھ روپے) کا ہے تاہم کمپنی کے مالک برینسن کا ارادہ ہے کہ ٹکٹ کو 40 ہزار ڈالر فی نشست پر لایا جائے گا، تاہم اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔‘
اس کے علاوہ امریکی کمپنی ایمازون کے مالک جیف بیزوس بھی اپنی کمپنی ’بلیو اویجن‘ کے تیار کردہ راکٹ ’نیو شیپرڈ‘ میں رواں ماہ خلائی سفر کا ارادہ رکھتے ہیں۔
برینسن کہتے ہیں کہ جیف بیزوس اس معاملے میں ان کے دوستانہ حریف ہیں اور خلا میں ایک دوسرے کو مات دینا ان کا مقصد نہیں۔
خلا تک کے سفر کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے برینسن نے کہا: ’ہم جیف کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں، امید ہے وہ اپنے سفر سے محظوظ ہوں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر رچرڈ برینسن کی کامیاب فلائٹ کے بعد جیف بیزوس نے انسٹاگرام پر لکھا: ’پرواز پر مبارک ہو، اس کلب کو جوائن کرنے کے لیے اب مزید انتظار نہیں کر سکتا۔‘
چونکہ رچرڈ برینسن اور ان کی ٹیم واضح طور پر خلا میں داخل نہیں ہوئی اور اس کے قریب سے واپس آئی ہے لہٰذا یہ بحث بھی جاری ہے کہ آیا انہیں خلا باز کہا جائے گا یا نہیں۔ اس معاملے پر امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور امریکی ایئرفورس دونوں ہی ہر اس شخص کو خلا نورد قرار دیتے ہیں جس نے زمین سے 50 میل یا 80 کلومیٹر بلندی پر سفر کیا ہو۔
© The Independent