ارحام گل کی موت: پڑوسیوں پر تیزاب پھینکنے کا الزام

پشاور کی رہائشی 20 سالہ ارحام گل پر 27 جون کی دوپہر گھر میں سوتے ہوئے کسی نے تیزاب پھینک دیا تھا، جس کے بعد وہ تقریباً ایک ماہ ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد رواں ہفتے دم توڑ گئیں۔

تیزاب کے حملے میں ارحام گل اپنی ایک آنکھ کھو چکی تھیں اور بعد میں گردے فیل ہونے کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی (تصویر: ارحام گل اہل خانہ)

 تیزاب گردی کی شکار 20 سالہ ارحام گل پشاور میں واقع حیات آباد برن ہسپتال میں تقریباً ایک ماہ زیر علاج رہنے کے بعد رواں ہفتے دم توڑ گئیں جس کے بعد مرحومہ کے اہل خانہ نے ایف آئی آر میں دو پڑوسیوں کے نام نامزد کر دیے ہیں۔ 

تاہم کوہاٹ کینٹ پولیس سٹیشن کے حکام کے مطابق چونکہ یہ واقعہ ایئر فورس بیس کے سرونٹ کوارٹرز میں پیش آیا ہے لہٰذا انہیں تفتیش اور ملزمان پکڑنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

واقعے کی ابتدائی رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق 27 جون کی دوپہر ارحام گل اور ان کی والدہ اور بہن دوپہر کا قیلولہ لیتے وقت الگ الگ کمروں میں سو رہی تھیں کہ اسی دوران کسی نے ارحام گل کی پیٹھ اور منہ پر تیزاب پھینکا، تاہم یہ واقعہ نہ تو خود متاثرہ خاتون اور نہ گھر کے کسی اور فرد نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ نتیجتاً ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 336 بی کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوئی۔

واقعے کے دوسرے روز ارحام گل نے اپنی والدہ کو بتایا کہ انہیں اپنی ایک سہیلی پر شک ہے کیونکہ واقعے کے وقت وہ دن کے اس پہر جب سب لوگ سو رہے تھے وہ ان کے دروازے پر کھڑی تھیں اور جب ان کی والدہ روضیہ سلطان نے انہیں مدد کے لیے پکارا تو وہ ہچکچاہٹ کا شکار تھیں۔

روضیہ سلطان نے بیٹی کی وفات کے بعد انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی درخواست پر ایئر فورس والوں نے کوارٹرز کے مین گیٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکالی تھی جس سے معلوم ہوا تھا کہ پڑوسی خاتون وقوعے کے چار منٹ بعد ان کے گھر کے پاس گئی تھی۔

روضیہ سلطان کے مطابق انہیں شک ہے کہ ان کے پڑوسی کی بیوی اور ان کا بیٹا اس عمل میں ملوث ہو سکتے ہیں کیونکہ واقعے سے کچھ دن قبل ارحام گل اور راحیلہ کی اس خاندان کے ساتھ ان بن ہوئی تھی۔

ارحام گل کی بہن راحیلہ نے بتایا کہ ان کی واقعے سے کچھ ہی دن قبل اپنی پڑوسی خاتون سے لڑائی ہوئی تھی جس میں ارحام گل نے بھی حصہ لیتے ہوئے خاتون کے ساتھ ’بدتمیزی‘ کی تھی۔

روضیہ سلطان نے بتایا کہ ’ملزمہ خاتون بیس کمانڈر کے ملازم کی بیوی ہیں، جن کے ساتھ ان کا ایک منہ بولا بیٹا بھی شامل ہے۔ کل صبح ایئر فورس والوں نے میرے شوہر کو طلب کیا ہے۔ دیکھتے ہیں وہ کیا کہتے ہیں۔‘

کوہاٹ تھانہ کینٹ کے ایس ایچ او ہمایوں خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے ایف آئی آر کی دفعہ 302 کے تحت کارروائی شروع کر دی ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے دو سے زائد مرتبہ پی اے ایف والوں کو خط لکھا اور ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا، ’ہم نے درخواست کی ہے کہ بندے ہمارے حوالے کر دیے جائیں لیکن نہ وہ خود کچھ کر رہے ہیں اور نہ ہمیں کام کرنے دے رہے ہیں۔ چونکہ ایئر فورس میس کا علاقہ ہے لہٰذا یہ ایئر فورس کے زیر انتظام علاقے میں شامل ہے۔ اب ہم نے دو آرمی کے ساتھ ملازمت پر مامور تلاشی لینے والی خواتین کی ڈیوٹی لگا دی ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے کوہاٹ ایئر فورس بیس کے حکام سے رابطہ کر کے موقف لینے کی کوشش کی مگر انہوں نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔ 

ارحام گل کی والدہ نے بتایا کہ جوان بیٹی کی موت نے ان کا حوصلہ پست کر دیا ہے، اور وہ اب بیٹی کا مقدمہ  آگے بڑھانے کی سکت کھو چکی ہیں، لہٰذا انہوں نے ارحام کے ماموں نثار احمد سے اس کیس کو آگے بڑھانے کی درخواست کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نثار احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ بھانجی کا کیس لڑنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے اور اگر انہیں انصاف نہیں ملا تو وہ میڈیا اور سول سوسائٹی کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

تیزاب گردی کے مذکورہ واقعے میں ارحام گل ایک آنکھ کھو چکی تھیں اور بعد میں گردے فیل ہونے کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی۔

23 جون کو پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے ادارے (ایچ آر سی پی) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں خواتین کے اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد، قتل، گھریلو تشدد، جبری شادی اور تیزاب پھینکنے کے واقعات میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

 تاہم رواں ماہ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل افتخار حسین نے تیزاب گردی کے پاکستان میں واقعات کو وقعت نہ دیتے ہوئے ازراہ طنز کہا تھا کہ  پاکستان میں تیزاب گردی کے دو تین واقعات پیش آنے پر فلمیں بن جاتی ہیں، جب کہ لندن میں آٹھ سو واقعات کے باوجود اس پر کوئی فلم نہیں بنتی۔

اس بیان کی سوشل میڈیا صارفین نے مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قدر ذمہ دارانہ عہدے پر فائز افسر کی جانب سے ایسا بیان تیزاب گردی کو شہ دینے کے مترادف ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین