سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے امریکی میزائل حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو ’اپنی زندگی کا سب سے بڑا واقعہ‘ قرار دیا تھا۔
یہ انکشاف سابق صدر ٹرمپ کے بارے میں 20 جولائی کو شائع ہونے والی ایک کتاب ’آئی الون کین فکس اٹ‘ (I Alone Can Fix It: Donald J. Trump's Catastrophic Final Year) میں کیا ہے۔
یہ کتاب کیرل لیوننگ اور فلپ رکر نے لکھی ہے اور اس میں ٹرمپ کی صدارت کے آخری برس کا احاطہ کیا گیا ہے۔
مصنفین نے سابق صدر ٹرمپ سے ان کے ریاست فلوریڈا میں واقع گھر ’مارالاگو‘ میں انٹرویو لیا، جس کے دوران کتاب کے بقول صدر ٹرمپ نے کہا، ’میں پاکستان کے خان کے ساتھ تھا۔ عظیم ایتھلیٹ۔ کیا آپ جانتی ہیں وہ کرکٹ کے مکی مینٹل (بیس بال کے مشہور امریکی کھلاڑی) ہیں۔ وہ زبردست ایتھلیٹ تھے۔ ہینڈسم آدمی۔ اور میں ان سے ملا اور انہوں نے مجھ سے کہا، ’جناب صدر، میری زندگی میں بہت سے واقعات پیش آئے ہیں۔ میں سٹار رہا ہوں۔‘ وہ بڑے، بہت بڑے ایتھلیٹک سٹار رہے ہیں اور پاکستان میں بےحد مقبول ہیں۔ انہوں نے کہا، ’جب سلیمانی کو مارا گیا تو وہ میری یادداشت کے مطابق میری زندگی کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔‘
یاد رہے کہ امریکی فوج نے صدر ٹرمپ کے حکم پر انہیں میزائل حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔ جنرل قاسم سلیمانی ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے جنرل تھے جو بغداد میں ایک امریکی حملے میں تین جنوری 2020 کو مارے گئے تھے۔
قاسم سلیمانی کو ایران میں ہیرو کی حیثیت حاصل تھی اور ان کے انتقال پر وہاں بڑے پیمانے پر غم و غصہ دیکھنے میں آیا تھا اور ایران نے کہا تھا کہ وہ اس کا جواب اپنی مرضی کے مطابق دے گا۔
جنرل سلیمانی دمشق سے بغداد جا رہے تھے جہاں ان کی عراقی وزیرِ اعظم عادل عبدالمہدی سے ملاقات طے تھی کہ ہوائی اڈے سے نکلتے ہی ان کی گاڑی پر ایک امریکی ڈرون نے کئی میزائل پھینکے جن سے جنرل سلیمانی اور ان کے نو ساتھی ہلاک ہو گئے۔
ٹرمپ اس واقعے کو اپنا کارنامہ قرار دیتے تھے اور بعد میں کئی بار انہوں نے جلسوں اور انٹرویوز میں اس پر تعریف بٹورنے کی کوشش کی۔
کتاب میں جنرل سلیمانی کے قتل کے بارے میں مزید لکھا ہے کہ دراصل جنرل کیتھ کیلوگ نے ٹرمپ کو سلیمانی کو راستے سے ہٹانے کا مشورہ دیا تھا۔
کیلوگ نے کہا تھا، ’اس شخص کو قتل کیا جانا ضروری ہے۔ وہ مشرقِ وسطیٰ میں ہمارے لیے مسائل کو ہوا دے رہا ہے۔‘ اور یہ کہ ’اس کے ہاتھوں پر امریکیوں کا خون ہے اور مہذب دنیا اس کی کمی محسوس نہیں کرے گی۔‘
البتہ کتاب کے مصنفین نے اگلے ہی صفحے پر لکھا ہے کہ ’ٹرمپ حد سے زیادہ ڈرامائی پن کے عادی اور شیخی باز تھے۔‘