گذشتہ 25 برس کے دوران سات بھارتی خواتین اولمپکس مقابلوں میں آٹھ تمغے جیت چکی ہیں۔ اس کے برعکس آٹھ مرد ایتھلیٹس نے نو میڈل جیتے۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق بیڈمنٹن پلیئر پی وی سندھو اولمپکس مقابلوں میں دو تمغے حاصل کر چکی ہیں جبکہ بھارتی ریسلر سشیل کمار نے بھی دو میڈل جیتے۔
سندھو نے ٹوکیو اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ اس سے پہلے انہوں نے 2016 میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
بھارتی بیڈمنٹن سٹار اپنی کامیابی کے باوجود بھارت کو اولمپکس مقابلوں میں چوتھی پوزیشن دلوانے میں کوئی کردار ادا نہیں کریں گی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کی ویمن ہاکی ٹیم آسٹریلیا کی مضبوط ٹیم کو پچھاڑ کر سیمی فائنلز میں پہنچ گئی۔
ویٹ لفٹر میرابائی چانو نے 87 کلو گرام وزن اٹھاتے ہوئے اپنے پیروں کو متوازن کرنے کے لیے پانچ برس تک محنت کی۔
باکسر لولینا بورگوہائن ٹوکیو اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دوران اگلی صف میں چلتی دیکھی گئیں جبکہ پتلی اور لمبی ٹانگوں اور بازوؤں والی باکسر رنگ میں مضبوط جسم کے ساتھ تن کر کھڑی رہیں۔
بھوانی دیوی نے تلوار بازی کے مقابلے میں آگے بڑھ کر حریف کا مقابلہ کیا جبکہ ٹیبل ٹینس کی کھلاڑی مانیکابٹرا نے بڑی جاںفشانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کا نام روشن کیا۔
پانچ تمغوں میں سے پہلا ریسلر ساکھشی ملیکا نے 2016 میں ریو میں جیتا تھا۔ یہ پہلا تمغہ تھا جو بھارت نے مقابلوں میں 12 دن کے بعد جیتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس وقت مقابلوں میں ڈیبیو کرنے والی بھارت کی پہلی خاتون ریسلر ساکھشی کہتی ہیں کہ عالمی اور اولمپکس میڈلسٹس کے ساتھ سپین میں مہینہ بھر کی تربیت کی بدولت انہیں بڑا اعتماد حاصل ہوا۔
کشتی جیسے جسمانی مقابلوں میں نوجوان لڑکیاں عام طور پر جانے پہچانے حریفوں کے مقابلے میں آئیں۔
ساکھشی کے مطابق ان کے حریف کہتے ہیں کہ یہ ’کیسی لڑکی ہے جو لڑکوں کے ساتھ کشتی لڑتی ہے۔ کوئی اس کے ساتھ شادی نہیں کرے گا۔ اس کے کان مڑ جائیں گے اور جسم لڑکیوں جیسا نہیں رہے گا۔ لیکن میرے والدین کی رائے اس کے بالکل برعکس تھی۔ انہوں نے کہا میں کھیلوں میں اچھی ہوں۔ میرے لیے یہ کافی تھا۔‘
جذبے کو موقع مل گیا
بھارت میں کھیلوں کو خواتین ایتھلیٹس کی پختگی سے فائدہ ہوا ہے جنہوں نے خاص طور پر کھیلوں کے میدان میں بالغ نظری کی اعلیٰ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جبکہ سندھو جیسی کھلاڑی جسمانی اعتبار سے مقابلے کے تقاضے پورے کر سکتی ہیں۔
بھارتی خواتین ایتھلیٹس نے تمغے جیتے کے خواب ہر طرح سے پورے کرنے کے لیے اپنے اندر تبدیلی لانے کی قابل ذکر صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔