پاکستان میں کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کے اولین ایڈیشن کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا ہے جس کے انعقاد پر پڑوسی ملک بھارت کو اختلاف ہے اور اس نے چند غیر ملکی کرکٹرز کو اس میں شرکت کرنے سے روکنے کی مبینہ کوشش بھی کی ہے۔
کے پی ایل کے شیڈول کے مطابق افتتاحی میچ چھ اگست کو شاہد آفریدی کی راولا کوٹ ہاکس اور شعیب ملک کی میر پور رائلز کے درمیان مظفرآباد کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا اور اس ٹورنامنٹ کا فائنل 17 اگست کو کھیلا جائے گا۔
تمام کرکٹ میچز مظفر آباد کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ کشمیر پریمیئر لیگ کے اولین ایڈیشن کے 19میں سے 12 میچز ڈے اینڈ نائٹ ہوں گے۔
کے پی ایل کی انتظامیہ
ڈائریکٹر آپریشنز تیمور خان نے کشمیر پریمیئر لیگ کے اولین ایڈیشن کے اعلان کے موقع پر کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ کشمیر میں عالمی معیار کی کرکٹ لیگ کا انعقاد ہونے جارہا ہے جس سے نہ صرف خطے میں کرکٹ کے کھیل کو فروغ ملے گا بلکہ دنیا بھر میں یہ پیغام بھی جائے گا کہ یہ خطہ امن کا گہوارہ ہے۔
تیمور خان نے مزید کہا کہ ’ہرشل گبز اور تلکارتنے دلشان کا کشمیر پریمیئر لیگ میں حصہ لینا نہایت خوش آئند ہے۔ غیر ملکی اسٹارز کی موجودگی میں کشمیر کے نوجوان کھلاڑیوں کو بہت کچھ دیکھنے کا موقع ملے گا۔‘
کے پی ایل کے ڈائریکٹر آپریشنز کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مظفرآباد کرکٹ سٹیڈیم میں بین الاقوامی معیار کی فلڈ لائٹس کی روشنیوں میں شائقین کو بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی اور یہ پلیٹ فارم نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے لیے نہایت مناسب ثابت ہوگا۔‘
کشمیر پریمیئر لیگ کا مکمل شیڈول
اس ٹورنامنٹ کے انعقاد کی منصوبہ بندی کے وقت سے ہی پاکستان کے پڑوسی ملک بھارت کو اس ٹورنامنٹ پر تحفظات تھے۔
کے پی ایل کے شیڈول کے اعلان کے دن سابق انگلش کرکٹر مونٹی پنیسر نے ٹویٹ کیا ہے کہ بورڈ آف کرکٹ کنٹرول انڈیا (بی سی سی آئی) نے تمام کرکٹ بورڈز کو اپنے کرکٹرز کے پی ایل میں نہ بھیجنے کا مشورہ دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مونٹی پنیسر کے مطابق انہیں انگلش بورڈ نے بتایا ہے کہ کشمیر پریمیئر لیگ میں کھیلنے کی صورت میں انہیں بھارتی ویزہ نہیں ملے گا لہذا وہ پاکستان اور انڈیا کے بیچ کشمیر کے تنازعے میں خود کو پھنسانا نہیں چاہتے اس لیے وہ یہ ٹورنامنٹ نہیں کھیل رہے۔
I have decided not to participate in the KPL because of the political tensions between India and Pakistan over kashmir issues. I don't want to be in the middle of this , it would make me feel uncomfortable. #KPL2021 #Kashmir #india #Cricket #Pakistan #ENGvIND #TheHundred
— Monty Panesar (@MontyPanesar) August 1, 2021
اس کے علاوہ کے پی ایل کھیلنے والے دیگر کرکٹر کو بھارت نے آئندہ کسی بھی کرکٹ ایونٹ کا حصہ نہ بنانے کا اشارہ دیا ہے۔
مونٹی پنیسر کا کہنا ہے کہ ’بھارتی دھمکی کی وجہ سے کمنٹری اور براڈکاسٹنگ کے کیرئیر میں مشکلات دیکھ رہا ہوں۔ بھارتی بورڈ کی جانب سے روکے جانے پر کے پی ایل کھیلنا میرے لیے مشکل ہو گیا ہے۔‘
Monty Panesar says that he fears grave consequences if he participates in KPL as India has warned cricket boards that their player may not get entry into India, as well as work if they participate in KPL.
— Kashmir Premier League (Official) (@kpl_20) August 2, 2021
Video courtesy- Sports Yaari#KPL21 #KheloAazadiSe #SRGKPL pic.twitter.com/ZSw5DpEPPy
چند دن قبل جنوبی افریقہ کے کرکٹ سٹار ہرشل گبز نے بھی بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے کے پی ایل کھیلنے میں رکاوٹ ڈالنے سے متعلق ٹویٹ کی تھی۔
Completely unnecessary of the @BCCI to bring their political agenda with Pakistan into the equation and trying to prevent me playing in the @kpl_20 . Also threatening me saying they won’t allow me entry into India for any cricket related work. Ludicrous
— Herschelle Gibbs (@hershybru) July 31, 2021
ہرشل گبز نے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’یہ بالکل غیر ضروری ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستان کے ساتھ اپنا سیاسی ایجنڈہ اس معاملے میں لے کر آئے اور مجھے کے پی ایل میں شرکت سے روکنے کے لیے یہ دھمکی دے کہ آئندہ مجھے کرکٹ سے متعلق کسی کام کے لیے بھارت کا ویزہ نہیں مل سکے گا۔‘
ادھر راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور دنیا کے تیز ترین اور سابق پاکستانی سٹار فاسٹ بولر شعیب اختر بھی اس ٹورنامنٹ میں شامل ہوگئے ہیں۔ شعیب اختر بطور امن کے سفیر کی پی ایل کا حصہ بنے ہیں۔ شعیب اختر نے بھارتی کرکٹ بورڈ اور کے پی ایل کے درمیان ہنگامے سے متعلق ایک ٹویٹ کی ہے۔
Why such a fuss between @kpl_20 & BCCI. It’s about building bridges and promoting peace.
— Shoaib Akhtar (@shoaib100mph) August 2, 2021
Really appreciate all of you for the trend #ShoaibAkhtarPeaceAmbassador
So I'll be joining as Peace Ambassador for KPL :)
انہوں نے لکھا ہے کہ ’کے پی ایل اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے درمیان تنازعہ کیوں ہے یہ تو امن قائم کرنے اور فاصلے کم کرنے کے لیے لیے ہے۔‘