بلوچستان کے ضلع کیچ میں تربت کے مرکزی ہسپتال کے آپریشن تھیئٹر سے نکلتے ایک چنگچی رکشے کی تصویر آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
یہ تصویر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے ٹوئٹر پر شیئر کی اور ساتھ میں لکھا: ’ٹیچنگ ہسپتال تربت، یہاں آپ سب دیکھ سکتے ہیں کہ سی پیک اپنے عروج پر ہے۔‘
Teaching hospital Turbat, district Kech. As you all can see development because of CPEC is at its peak here. pic.twitter.com/AoTmFEmGJL
— Akhtar Mengal (@sakhtarmengal) August 9, 2021
یہ ٹویٹ ایک دلچسپ بحث کا باعث بنی ہوئی ہے جہاں کچھ لوگ سردار اختر مینگل کو تصویر شیئر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے بدتر صورت حال تو ان کے اپنے علاقے وڈھ میں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک صارف شہزاد خان غلامانی نے ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کی، جس میں ایک شخص لیٹا ہوا ہے اور اسے گدھا گاڑی کے ذریعے لے جایا جارہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے سردار اختر مینگل کو مخاطب کیے بغیر لکھا: ’انہیں تو پھر بھی چنگچی رکشہ نصیب ہوا لیکن جناب یہ تصویر آپ کے اپنے حلقے وڈھ کی ہے، جس کے آپ سیاہ و سفید کے مالک کہلواتے پھرتے ہیں۔‘
انکو تو پھر بھی چنگچی رکشہ نصییب ہوا لیکن جناب زیرِ نظر تصویر آپکے حلقے وڈھ کی ہے جسکے آپ سیاہ و سفید کے مالک کہلواتے پھرتے ہیں۔ pic.twitter.com/uZ0IcU39Ef
— Shahzad khan Ghulamani (@khan_ghulamani) August 9, 2021
ایک اور صارف نے وڈھ کی تصویر شیئر کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے لکھا: ’مطلب تربت کے ہسپتال میں بھلے ہی رکشے کھڑے ہوں، مسئلہ وڈھ کا ہے۔‘
Mtlab Turbat Ke Hospital Main Bhale Rikshe Khre Hon..Masla Wadh Ka Hai??
— Elahi (The Kurd) (@ElahiRehank) August 9, 2021
میر عزیز لہڑی نے ایک شعر لکھا ؎
ایک ہی الو کافی تھا برباد گلستان کرنے کو
ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہوگا
انہوں نے ایک ٹویٹ کو بھی شیئر کیا، جس میں بولان میڈیکل کمپلیکس کی تصویریں ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’بی ایم سی ہسپتال کوئٹہ میں صفائی کی ناقص صورتحال اور شراب کی درجنوں بوتلیں ہیں۔ مریضوں کا نشے میں کیا اور کیسے علاج ہوتا ہوگا۔ سوچنے کی بات ہے؟‘
ایک ہی الو کافی تھا برباد گلستاں کرنے کو
— Mir Aziz Marri (@MirAzizMarri1) August 9, 2021
ہر شاخ پہ الو بھیٹا ہے انجام گلستان کیا ہوگا pic.twitter.com/xiCF3KMgFJ
مجف نامی صارف لکھتے ہیں کہ ’آپ اسے بہتر بناسکتے ہیں۔ اپنی گاڑی عطیہ کرکے۔‘
آپ اسے بہتر بنا سکتے ہیں اپنی ایک گاڑی ڈونیٹ کرکے
— mujjaf (@mujjaf) August 10, 2021
معاملہ صرف ٹوئٹر صارفین اور سرداراختر مینگل تک محدود نہیں رہا بلکہ اس میں حکومتی نمائندے بھی شامل ہوگئے، جن کا اصرار ہے کہ یہ تصویر حقیقی نہیں ہے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے سردار اختر مینگل کو ٹویٹ کے ذریعے جواب دیا: ’محترم سردار اختر مینگل صاحب میں ہمیشہ آپ سے التجا کرتا رہا ہوں کہ چیزوں کی پہلےتصدیق کرلیں اور بعد میں انہیں ٹویٹ لیکن۔۔۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’میں نے ابھی تربت ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے سادہ سا جواب دیا کہ اگر یہ تربت ہسپتال کی تصویر ہے تو وہ اپنےعہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ مقامی صحافیوں نے بھی ان سے رابطہ کیا اور انہوں نے چیلنج کیا کہ ’اسے ثابت کیا جائے۔ پلیز اسے ثابت کریں۔‘
Dear @sakhtarmengal saab,I hve always been requesting.
— Liaquat Shahwani (@LiaquatShahwani) August 9, 2021
plz confirm first, than tweet but...
I just called MS Turbat Hospital,he simply replied,If It was pic of Turbat Hsptl he ll resign from his job
Today local Journalists approached him,he hs challenged them 2 prove.
Plz prove https://t.co/7KIaxa5cQx
دوسری جانب صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے ٹوئٹر پر لکھا: ’یہ فوٹو شاپ شدہ تصویر ہے۔ ڈسٹرکٹ ہسپتال تربت صحت کی تمام سہولیات فراہم کر رہا ہے، جہاں نہ صرف تربت بلکہ پورے مکران ڈویژن سے مریض آتے ہیں۔ ہسپتال میں روزانہ او پی ڈی میں 1500 مریضوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ ایک اور سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال حکومت پنجاب اور بلوچستان حکومت کے تعاون سے بن رہا ہے۔‘
It is a photoshopped pic. DHQ Turbat is providing all required health facilities to the patients of not only Turbat but entire Makran div; its OPD is around 1500 p/day. Another state-of-the-art hospital as a joint project of Punjab & Bln govt is also being established in Turbat. https://t.co/o48RariDFi
— Zahoor Buledi (@ZahoorBuledi) August 9, 2021
یہاں پر صورتحال تبدیل ہوگئی اور صارفین نے صوبائی وزیر خزانہ سے سوالات شروع کردیے کہ کیا وہ اس تصویر کو غیر حقیقی ثابت کرسکتے ہیں؟
جلیلہ حیدر نے ظہور بلیدی کوجواب دیتے ہوئے لکھا: ’کیا آپ اصل تصویر کے ذرائع شیئر کرسکتے ہیں تاکہ ہمیں معلوم ہوسکے کہ یہ فوٹو شاپ ہے؟‘
Can you share the original source of the picture so we will know if this is photoshop?
— Jalila Haider جرقہ در ظلمت، انفجار در سکوت (@Advjalila) August 10, 2021
ایک دوسرے صارف میر بہرام لہڑی بحث میں پڑھنے کی بجائے لکھتے ہیں کہ ’ہم اس قسم کی فوٹو شاپ والے تصاویر کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔‘
ہم اس قسم کے فوٹو شاپ والے تصاویر کی پرزور مزہمت کرتے ہیں۔
— Mir Behram Lehri (@BehramLehri) August 10, 2021
احمد جمیل نامی صارف نے لکھا کہ ’موقع ملے تو آپ یا وزیراعلیٰ یا لیاقت شہوانی سول ہسپتال کوئٹہ کا دورہ کریں۔ مین گیٹ سے لے کر آخر تک منشیات کے عادی افراد ہر وقت موجود ہوتے ہیں اور ہسپتال کا سارا گند گیٹ کے باہر ہر آنے اور جانے والے مریضوں کا استقبال کرتا ہے۔‘
@PhilanthropistI @sakhtarmengal @Senator_Baloch
— Ahmed jamail (@ImranJa67130089) August 10, 2021
موقع ملے آپ کو یا سی ایم یا لیاقت سول ہسپتال کوئٹہ کا بھی دودہ کریں میں گیٹ سے لے کر آخر تک منشیات کے عادی افراد ہر ٹائم موجود اور ہسپتال کا سہارا گند گیٹ کے باھر ہر آنے والے مریضوں کا استقبال کرتا ھے
فہدخان نامی صارف نے لکھا کہ ’اگر یہ فوٹو شاپ تصویر ہے تو پھر ایڈیٹر کون ہے۔ بہترین کام اس نے کیا ہے۔ ان میں نہ حیا ہے نہ شرم۔‘
If this is photoshopped then who is the editor..
— Matador (@fahddkhan) August 9, 2021
Awesome work done
They have no sharam no haya
Apart from his bank balance nothing is going to improve in Balochistan..