وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے ارب پتی امریکی ملٹری کنٹریکٹر ایرک پرنس کی جانب سے مبینہ طور پر چارٹرڈ فلائٹس سے افغانستان سے باہر نکلنے والے افراد سے ساڑھے چھ ہزار ڈالر فی سیٹ چارج کرنے پر غصے کا اظہار کیا ہے۔
جین ساکی نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران کہا: ’مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی انسان جس میں دل اور روح موجود ہو وہ لوگوں کی اذیت اور درد سے فائدہ اٹھا کر منافع کمانے کی کوشش کرے گا جیسا کہ لوگ اپنی زندگیاں بچانے کے لیے ملک (افغانستان) سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
ایرک پرنس بدنام زمانہ پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی ’بلیک واٹر‘ کے بانی ہیں اور بطور ملٹری کنٹریکٹر انہوں نے عراق اور افغانستان میں امریکی جنگوں سے اربوں کمائے ہیں۔
اب جب کہ افغانستان میں جنگ امریکی شکست کے ساتھ ختم ہو رہی ہے، وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایرک پرنس افغانستان سے باہر جانے والی چارٹرڈ پروازوں میں نشستیں مہنگے داموں بیچ رہے ہیں۔
طالبان کے درالحکومت کابل سمیت افغانستان کے بیشتر علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ہزاروں افغان، امریکی اور غیر ملکی شہری اس وقت ملک سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے عہد کیا ہے کہ وہ تقریباً تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے 31 اگست کی ڈیڈ لائن پر قائم ہیں اور دیگر جی سیون رہنماؤں کی جانب سے انخلا کے لیے مزید وقت حاصل کرنے کے دباؤ کے باوجود صدر بائیڈن کے پیچھے ہٹنے کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔
صدر بائیڈن نے منگل کو کہا تھا: ’میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں کہ ہم (ڈیڈ لائن تک) اپنا مشن مکمل کر لیں گے۔‘
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران امریکہ اور دیگر ممالک نے 19 ہزار 200 افراد کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے نکالا ہے جس کے بعد اب تک انخلا کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد 82 ہزار 300 ہو گئی ہے۔
لیکن سینکڑوں امریکی شہری اور خصوصی ویزوں کے لیے اہل دسیوں ہزار افغان اب بھی ملک میں موجود ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایرک پرنس نے مبینہ طور پر ان لوگوں میں سے کچھ کو بھاری کرائے کے عوض ملک سے نکالنے کی پیشکش کی ہے۔
اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق ارب پتی بزنس مین نے اپنی چارٹرڈ پروازوں کے لیے اشتہار دیا ہے جس میں فی سیٹ کا کرایہ ساڑھے چھ ہزار ڈالر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اگر مسافر کو اپنے گھر سے نکلنے اور ہوائی اڈے پر بحفاظت پہنچنے میں مدد کی ضرورت ہو تو اس کے اضافی رقم لی جائے گی۔
صحافیوں اور دیگر مبصرین نے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔
نیو یارک ٹائمز کی ایڈیٹر ماریہ ابی حبیب نے ٹویٹ کیا: ’افغان جنگ سے لاکھوں ڈالر کمانے کے بعد ایرک پرنس دوبارہ یہاں لوٹ آئے ہیں اور رقم کمانے کے لیے لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘
سماجی کارکن ایمی سسکنڈ نے لکھا: ’ایرک پرنس اپنے ساتھی امریکیوں اور اتحادیوں کے لیے بحران دیھکتے ہیں اور ہوائی جہاز کی ایک نشست کے لیے ساڑھے چھ ہزار ڈالر وصول کرنے کے لیے اس بحران کا استعمال کر رہے ہیں، یہ کیسا شخص ہے۔‘
دی انڈپینڈنٹ نے اپنی ایرک پرنس سے اس پر تبصرہ حاصل کرنے کے لیے ان کی کمپنی سے رابطہ کیا ہے لیکن ابھی تک جواب نہیں ملا۔
© The Independent