پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور مالیاتی مرکز کراچی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ پیکج کو ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 1100 ارب روپوں کے ایک بڑے منصوبے ’کراچی ٹرانسفارمیشن‘ پلان کو ایک سال مکمل ہونے کے باوجود اس پلان کے تحت بننے والے منصوبوں کا ڈیزائن اب تک مکمل نہ ہو سکا۔
گزشتہ سال پانچ ستمبر کو کراچی میں ایک روزہ دورے کے لیے آئے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ عمران اسمعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ’1100 ارب روپے مالیت کے ایک تاریخی پیکج‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ترقیاتی پیکیج کی مدد سے کراچی کے دیرینہ مسائل بشمول پانی، سیوریج کا نظام، ٹرانسپورٹ اور سالڈ ویسٹ کا حل نکالا جائے گا۔
وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ پیکج کے تحت کراچی کے سب سے بڑے مسئلے پانی کے حل کے لیے’کے فور‘ منصوبے کے ایک حصے کی ذمہ داری صوبائی جبکہ دوسرے حصے کی ذمہ داری وفاقی حکومت نے لینی تھی اور یہ منصوبہ 2023 تک مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ پیکج کے تحت سیوریج سسٹم اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے منصوبوں کے علاوہ شہر کی ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کراچی سرکلر ریلوے کے علاوہ شہر میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) سسٹم اور سڑکوں کے منصوبوں کے لیے رقم مختص کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ کہا گیا تھا کہ ان سب منصوبوں کی تکمیل کے لیے تین مراحل میں کام ہوگا جس میں قلیل المدت منصوبے ایک سال میں جبکہ طویل مدتی منصوبے تین سال میں مکمل کیے جائیں گے۔
مگر ایک سال پورا ہونے کے باوجود ان میں سے کوئی بھی منصوبہ تاحال شروع نہ ہوسکا ہے۔
تقریباً ایک مہینہ پہلے کراچی کے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کراچی ٹرانسفارمیشن پلان (کے ٹی پی) کے ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس ہوا۔
جائزہ اجلاس میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وفاقی وزرا اسد عمر، علی زیدی، زبیدہ جلال اور دیگر حکام شریک ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ ’کے فور‘ منصوبے کا حتمی ڈیزائن تاحال نہیں بن سکا ہے اور امید ہے کہ کہ اکتوبر 2021 تک ڈیزائن مکمل کر لیا جائے گا جبکہ منصوبہ اکتوبر 2023 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ مگر تاحال اس منصوبے پر کوئی کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔
گزشتہ سال کراچی کے گرین لائن اور اورنج لائن منصوبوں کے لیے اعلان کیا گیا تھا کہ یہ منصوبے اگست 2021 تک شروع ہوجائیں گے مگر یہ منصوبے بھی تاحال شروع نہ ہو سکے۔
اجلاس میں ان منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے وزیراعظم عمران کو گرین لائن منصوبے کے فعال ہونے کی نئی تاریخ دیتے ہوئے بتایا کہ گرین لائن منصوبہ اس سال اکتوبر سے فعال ہو جائے گا۔ جس کے لیے ستمبر کے وسط تک چین سے 80 بسیں پہنچ جائیں گی۔
سندھ حکومت کی درخواست پر ایس آئی ڈی سی ایل اورنج لائن کیلئے 20، 20 بسیں منگوا رہے ہیں، یہ بسیں اس سال دسمبر تک پہنچ جائیں گی۔
کراچی سرکلر ریلوے منصوبے پر بریفنگ میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سرکلر ریلوے منصوبے کی فزیبیلیٹی مکمل کر لی گئی ہے اور اکتوبر 2021 میں یہ منصوبہ پیش کر دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ اگست 2018 میں وزرات عظمیٰ کی کرسی سنبھالنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے مارچ 2019 میں کراچی شہر کا دورہ کرکے شہر میں ٹرانسپورٹ، پینے کے پانی اور سیوریج کے نظام سمیت مختلف 18 ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 162 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا، مگر یہ رقم بھی تاحال کراچی کو نہ مل سکی۔
اپریل 2021 میں سکھر میں کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے کم ترقی یافتہ 14 اضلاع کے لیے 440 ارب روپے کا پیکج دینے کا اعلان کیا، مگر اس اعلان پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔