امریکہ میں فیڈرل جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ارب ڈالر کی لاگت سے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کے کچھ حصے کے تعمیر کے لیے ہنگامی فنڈ کے استعمال سے روک دیا ہے، تاہم فنڈ میں موجود 5 ارب ڈالر سے زائد کی رقم کے دیگر مقاصد کے لیے استعمال پر پابندی نہیں لگائی گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کے ساتھ سرحد پر موجود بحران کے خاتمے اور غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا آمد روکنے کے لیے دیوار کی تعمیر کو ضروری قرار دیا تھا۔ وہ میکسیکو کے راستے جرائم پیشہ افراد اور منشیات کی امریکہ سمگلنگ کو ’قومی ایمرجنسی‘ قرار دے چکے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ایک ارب ڈالر مختص کیے گئے تھے۔
عدالتی حکم کے مطابق امریکی کانگریس نے خصوصی طور پر دیوار کی تعمیر کے لیے رقم کے استعمال کی منظوری نہیں دی، اس لیے محکمہ دفاع ایک ارب ڈالر استعمال نہیں کرسکتا۔
حالیہ عدالتی حکم کے بعد کیلی فورنیا سمیت 19 امریکی ریاستیں میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر میں قانونی مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ تاہم عدالت نے ایمرجنسی فنڈ میں موجود 5.1 ارب ڈالر کے استعمال پر پابندی نہیں لگائی اور ڈونلڈ ٹرمپ یہ رقم استعمال کرسکیں گے۔
ڈسٹرکٹ جج ہے ووڈ گلیم جونیئر نے اپنے فیصلے میں لکھا: ’صورت حال یہ ہے کہ جب کانگریس، انتظامیہ کی جانب سے فنڈز مختص کرنے کی درخواست مسترد کر دیتی ہے تو اس صورت میں انتظامیہ کے پاس اس فنڈ کے استعمال کا جو راستہ رہ جاتا ہے وہ امریکی جمہوریہ کے قیام کے ابتدائی دنوں میں طے پانے والے اختیارات کی تقسیم کے بنیادی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالت نے ابتدائی طور پر 16 ریاستوں کی جانب سے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے خلاف حکم جاری نہیں کیا۔ ان ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کیس کے ساتھ آگے بڑھ سکتی ہیں۔
دوسری جانب تازہ عدالتی فیصلہ دیوار کی تعمیر کی راہ میں حائل اُن مشکلات میں ایک نیا اضافہ ہے جن کا ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابی وعدہ پورا کرنے میں سامنا ہے۔
اس سال فروری میں طویل سیاسی جنگ اور حکومتی شٹ ڈاؤن کے بعد کانگریس نے جنوب مشرقی ٹیکساس میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ پیدل چلنے والوں کے لیے باڑ تعمیر کرنے کی خاطر 1.38 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی۔ یہ رقم 2 ہزار میل طویل دیوار تعمیر کرنے کے لیے مطلوبہ رقم سے کہیں کم ہے۔