پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہونے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں چند اعلانات کے ساتھ کچھ بات ورلڈ کپ کے لیے منتخب کی گئی ٹیم کے حوالے سے کی ہے۔
رمیز راجہ کا بطور 36ویں چیئرمین کرکٹ بورڈ انتخاب پیر کو ہوا جس کے بعد انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے بعض فیصلوں کے حوالے سے صحافیوں کو آگاہ کیا۔
انہوں نے جو اعلانات کیے ان میں سے سب سے بڑا اعلان ورلڈ کپ کے لیے کوچز کے نام تھے۔
مصباح الحق اور وقار یونس کے اچانک مستعفی ہونے کے بعد رمیز راجہ نے بتایا کہ اپنی جارحانہ بلے بازی کے لیے مشہور سابق آسٹریلوی کرکٹر میتھیو ہیڈن اور جنوبی افریقہ کے ورنن فیلنڈر کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بطور کوچز انتخاب کیا گیا ہے۔
چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے ورلڈ کپ کے لیے منتخب کردہ ٹیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ورلڈ کپ قریب ہے تو جس ٹیم کا انتخاب کر لیا گیا ہے اسے سپورٹ کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس چار، پانچ میچ ونرز ہیں۔ ضرورت صرف تھوڑی سی ٹیوننگ کرنے کی ہے۔‘
رمیز راجہ اپنی پہلی کانفرنس میں زیادہ تر 1992 کی ٹیم اور کپتان عمران خان کی مثالیں دیتے ہی دکھائی دیے۔
انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’کوشش ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں آپ کو اچھی خبریں ملیں لیکن اس کے لیے آپ کی سپورٹ چاہیے ہوگی۔‘
’تنقید کرنا بہت آسان ہوتا ہے لیکن تھوڑا سا سمجھیں کہ میں یہاں کیوں آیا ہوں۔ میں یہاں پر ہرگز گالیاں کھانے نہیں آیا ہوں۔‘
انہوں نے اسی حوالے سے مزید کہا کہ ’میرے بھائی اور میرے نام پر قذافی سٹیڈیم میں اکلوژر ہے تو کچھ کر کے یہاں آیا ہوں، کسی وجہ سے مجھے یہاں لایا گیا ہے۔‘
’آپ کے صلاح مشورے سر آنکھوں پر لیکن میں تنقید نہ سنوں گا اور اس کا جواب بھی ملے گا آپ کو، اچھے ملے گا، میں کوئی دھمکی نہیں دے رہا۔‘
نو منتخب چیئرمین نے کہا کہ ہر ہفتے بعد کرکٹ کے حوالے سے اچھی خبریں ملیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کھلاڑیوں سے ملاقات کےحوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’کھلاڑیوں سے میری بات ہوئی ہے اور انہیں کرکٹ ماڈل کے بارے میں گفتگو ہوئی۔
’میری خواہشات لاتعداد ہیں، چاہتا ہوں کہ پاکستان دنیا کی سب سے اٹریکٹیو ٹیم بن جائے۔‘
انہوں نے جو دیگر اعلانات کیے ان میں 192 فرسٹ کلاس کرکٹر کی ریٹینشپ تھی جس میں ان کے مطابق لاکھ، لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
رمیز راجہ چیئرمین پی سی بی بن گئے
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور ورلڈکپ 1992 کی فاتح ٹیم کے رکن رمیز راجہ بلامقابلہ آئندہ تین سال کے لیے پیر کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے 36ویں چیئرمین منتخب ہوئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا خصوصی اجلاس 13 ستمبر کو پی سی بی کے الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید کی زیرصدارت نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر لاہور میں منعقد ہوا۔
پی سی بی کے پیٹرن اور وزیراعظم عمران خان نے27 اگست کو رمیز راجہ کے علاوہ اسدعلی خان کو تین سال کے لیے پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن نامزد کیا تھا۔ان کے علاوہ عاصم واجد جواد، عالیہ ظفر، عارف سعید، جاوید قریشی اور وسیم خان (چیف ایگزیکٹو پی سی بی) بھی بورڈ آف گورنرز کا حصہ ہیں۔
رمیز راجہ چوتھے کرکٹر ہیں جو پی سی بی کے چیئرمین منتخب ہوئے ہیں۔ ان سے قبل سابق کرکٹرز عبدالحفیظ کاردار (77-1972)، جاوید برکی (95-1994)، اور اعجاز بٹ (11-2008) چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھال چکے ہیں۔
چیئرمین منتخب ہونے کے بعد اپنے خطاب میں رمیز راجہ نے کہا کہ ان کی پہلی ترجیح ’قومی کرکٹ ٹیم میں اُس سوچ، ثقافت اور نظریے کو متعارف کروانا ہے کہ جس نےکبھی پاکستان کو کرکٹ کی سب سے خطرناک ٹیم بنا دیا تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک سابق کرکٹر کی حیثیت سے، میری دوسری ترجیح اپنے سابق اور موجودہ کرکٹرز کی فلاح و بہبود کا خیال کرنا ہوگی۔ یہ کھیل کرکٹرز سے ہے اور ہمیشہ ان ہی سے رہے گا، لہٰذا وہ اپنے ادارے سے اسی پہچان اور احترام کے مستحق ہیں۔‘
رمیز راجہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے 18ویں اورون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں 12ویں کپتان ہیں۔1984 سے 1997 پر مشتمل اپنے بین الاقوامی کرکٹ کیریئر میں رمیز راجہ نے مجموعی طور پر 255 انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 8674 رنز بنائے۔وہ 2003 سے 2004 تک پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو بھی رہ چکے ہیں۔
وہ آئی سی سی چیف ایگزیکٹو کمیٹی میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ رمیز راجہ ایم سی سی کی موجودہ ورلڈ کرکٹ کمیٹی کے رکن ہیں۔ان کا شمار دنیا کے معروف براڈکاسٹرز میں ہوتا ہے۔