عالمی سنوکر چیمپیئن شپ کا ٹائٹل دو بار اپنے نام کرنے والے پاکستان کے محمد آصف سنوکر ورلڈ کپ میں تاخیر ہونے سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔
محمد آصف نے آخری بار 2019 میں ترکی میں کھیلے جانے والے مقابلے میں فلپائن کے جیفرے روڈا کو پانچ کے مقابلے میں آٹھ فریمز سے شکست دے کر عالمی سنوکر امیچور چیمپیئن شپ جیتی تھی جبکہ اس سے پہلے 2012 میں انہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔
پاکستان کی جانب سے محمد آصف یہ اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے کھلاڑی ہیں۔ ان سے قبل محمد یوسف نے 1994 میں سنوکر کا عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
عالمی امیچور سنوکر چیمپیئن شپ دو بار جیتنے کے باوجود محمد آصف حکومتی سر پرستی سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دو سال سے کرونا کی وجہ سے سنوکر کے عالمی مقابلے منعقد نہیں ہوسکے اور وہ اپنی مدد آپ کے تحت تیسری بار ٹائٹل جیتنے کی پریکٹس کر رہے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سنوکر اور دیگر کئی کھیلوں میں سب سے بڑا مسئلہ مالی مشکلات ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’سرکاری سطح پر کھلاڑیوں کو مستقل ذرائع آمدن فراہم نہیں کیے جاتے، جس سے وہ مالی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں کیونکہ گھر چلانے کے لیے معاشی سپورٹ لازمی ہوتی ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی روزگار کے لیے کوئی اور کام کرے گا تو وہ کھیلنے کے لیے چھ سے آٹھ گھنٹے نہیں نکال سکتا۔‘
محمد آصف کہتے ہیں کہ اگر پریکٹس اور سہولیات نہیں ہوں گی تو عالمی سطح پر کامیابی مشکل ہوتی ہے۔ ’اس کے باوجود ہم اپنی مدد آپ کے تحت تیاری کرتے رہتے ہیں اور جیسے ہی عالمی سطح پر مقابلے ہوتے ہیں تو ان میں حصہ لیتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ صرف ان کے بیرون ملک جانے کے اخراجات تو ادا کرتا ہے مگر ان کے روزگار یا پریکٹس کی سہولیات سے متعلق کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
’اب کرونا کی وجہ سے کلب بند تھے تو پریکٹس بھی مسئلہ تھا۔ میں نے اپنے طور پر ہی بندوبست کیا تاکہ آؤٹ آف پریکٹس نہ ہو جاؤں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کو چاہیے کہ نوجوان کھلاڑیوں کو بھی کھیل کی بنیاد پر نوکریاں دی جائیں تاکہ وہ اپنی مکمل توجہ گیم پر مرکوز کریں اور ملک کا نام روشن کریں۔‘
محمد آصف کا مزید کہنا تھا کہ اب جب بھی عالمی مقابلے ہوں گے، وہ تیسری بار بھی چیمپیئن شپ جیت کر پاکستان کا نام روشن کریں گے۔