نیوزی لینڈ کرکٹ کے سربراہ ڈیوڈ وائٹ نے کہا ہے کہ وہ جانتے ہیں ان کی ٹیم کا پاکستان کا دورہ منسوخ کرنا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے ’ایک مشکل وقت تھا‘ مگر ان کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا۔
ایک بھی میچ کھیلے بغیر پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے کے بعد نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم اتوار کی صبح اسلام آباد سے دبئی پہنچ گئی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ کے حکام نے اس سکیورٹی خطرے کی کوئی بھی معلومات دینے سے گریز کیا ہے، جس کے نتیجے میں اتنی جلدی کیوی ٹیم پاکستان سے چلی گئی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ نے ایک بیان میں کہا: ’اسلام آباد سے ایک چارٹرڈ پرواز سے روانہ ہونے کے بعد بلیک کیپس دبئی پہنچ گئے ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا کہ 34 رکنی ٹیم اور سپورٹ سٹاف اب دبئی کے ایک ہوٹل میں 24 گھنٹے کی آئسولیشن میں رہیں گے۔
وائٹ نے کہا کہ پی سی بی کے ساتھ سکیورٹی خطرے کے بارے میں کچھ معلومات شیئر کی گئی تھیں، مگر ’مخصوص تفصیلات نجی یا عوامی طور پر ظاہر نہیں کی جا سکتیں اور نہ کی جائیں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ پی سی بی کے لیے کتنا ’مشکل وقت ہوگا‘ مگر اور کوئی چارہ نہیں تھا۔
’میں یہ بتا سکتا ہوں کہ ہمیں مشورہ دیا گیا تھا کہ ٹیم کے خلاف ایک مخصوص اور قابل اعتماد خطرہ ہے۔ ہم نے فیصلہ لینے سے پہلے نیوزی لینڈ حکومت کے کئی عہدے داروں سے بات کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہمارے پی سی بی کو اپنے فیصلے کے بارے میں آگاہ کرنے کے بعد دونوں وزرائے اعظم کے درمیان فون پر بھی بات ہوئی۔ بدقسمتی سے ہمیں جو تجویز دی گئی اس کے پیش نظر ہم ملک میں رہ نہیں سکتے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی صورت حال کے جامع جائزوں کی بنیاد پر انہیں شروع میں پاکستان کے دورے پر اطمینان تھا، ’مگر جمعے کو سب بدل گیا۔ تجویز بدل گئی، خطرے کی سطح بدل گئی اور ہم نے وہی فیصلہ لیا جو ہمیں ذمہ دارنہ لگا۔‘
نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں اور عملے کو بلٹ پروف بسوں میں اسلام آباد میں ان کے ہوٹل سے ایئرپورٹ لے جایا گیا جہاں وہ دبئی کے لیے ایک چارٹر پرواز میں سوار ہوئے۔
وہ کھلاڑی جو اگلے ماہ متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شامل نہیں انہیں جلد نیوزی لینڈ واپس بھیج دیا جائے گا۔