دنیا میں قیام امن کی کوششوں کے لیے سرگرم امریکی ادارے یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) نے پاکستان میں سوات کی سماجی کارکن تبسم عدنان کو امن کے عالمی دن پر 2021 کے ویمن بلڈنگ پیس ایوارڈ کے فائنلسٹس کے طور پر منتخب کیا ہے۔
یہ عالمی ایوارڈ ہر سال امن ساز خواتین کو دیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے ملک میں امن کے لیے خدمات سرانجام دی ہوں۔
ایک بیان کے مطابق اس سال یو ایس آئی پی کو 30 سے زائد ممالک سے نامزدگیاں موصول ہوئیں تھیں۔
محتاط انداز سے جائزہ اور غور و خوض کرنے کے بعد ممتاز ماہرین اور رہنماؤں کی ایک کونسل نے مندرجہ ذیل فائنلسٹوں کا انتخاب کیا ہے جن میں تبسم عدنان، کینیا سے جوزفین ایکرو، کولمبیا سے ٹیریسیتا گاویریا، کولمبیا سے والڈسٹروڈیس ہرٹاڈو، ڈیموکریٹک ریبلک کانگو سے تتیانا موکانیر، کیمرون سے ایستھر اوم، جنوبی سوڈان سے نیاچانگکوتھ تائی، کینیا سےجین ڈبلیو ویتیتو اور بنگلہ دیش سے رانی یان یان شامل ہیں۔
تبسم عدنان صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی سوات سے تعلق رکھنے والی خواتین کے حقوق کی ایک معروف کارکن ہیں جو کبھی طالبان اور اس سے وابستہ شدت پسند گروہوں کا گڑھ تھا۔ یو ایس آئی پی کے مطابق وہ خواتین کے لیے انصاف کے حصول کے لیے سخت پرعزم ہیں۔
انہوں نے خواتین اور تمام پس منظر کے لوگوں کے لیے انصاف کو فروغ دینے اور تنازعات میں ثالثی کے مقامی برادری کے نظام کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 2013 میں تبسم نے پاکستان میں خواتین کے پہلے جرگے خویندو جرگہ (کونسل) کا قیام عمل میں لایا تھا جس میں خواتین کو بروقت انصاف اور اپنی برادریوں کے امن و استحکام میں حصہ ڈالنے کا موقع فراہم کیا گیا۔
تبسم کی خود 13 سال کی عمر میں ایک ایسے شخص سے شادی ہوئی جو ان سے عمر میں 30 سال بڑا تھا۔ انہوں نے خود اپنی ازدواجی زندگی میں بڑی مشکلات کا سامنا کیا۔ ہمیشہ ایک ایسے شخص کی اطاعت کی جس کے ساتھ وہ نہیں رہنا چاہتی تھیں جو انہیں ہر وقت جسمانی اور ذہنی طور پر تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ ان کے تین بچے بھی ہیں۔
خویندو جرگہ اب تک تشدد کے دو ہزار سے زائد واقعات حل کرچکا ہے۔ تبسم کے ماڈل نے تنازعات کے حل کی کونسل میں خدمات انجام دینے والی پاکستان کی پہلی خاتون کے طور پر دیگر خواتین کو ایسی کونسلوں میں شامل ہونے کی ترغیب دی ہے۔
یہ کونسلیں تنازعات کے حل کے لیے ایک آسانی سے سمجھا جانے والا اور موثر طریقہ کار تشکیل دیتی ہیں جو بصورت دیگر خواتین کو طویل انتظار اور پیچیدہ نظام کا نشانہ بناتا تھا۔ یہ ایک ایسی صورت حال تھیں جس میں وہ اکثر مزید تشدد کا نشانہ بن سکتی تھیں۔
تبسم انسانی سمگلنگ، معیاری تعلیم، صنفی بنیاد پر تشدد، وراثت، جنسی تشدد سے بچ جانے والی متاثرین کی صحت کے لیے بھی کام کرتی ہیں۔ ان کا کام روایتی اور ریاستی اداروں کے درمیان فرق ختم کر دیتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں سال کے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کا اعلان 20 اکتوبر2021 کو واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل مال پر یو ایس آئی پی کے مشہور کیمپس میں ایک تقریب میں کیا جائے گا۔
تبسم نے سوات میں خواتین کا پولیس سٹیشن کھولنے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ تعاون کیا ہے اور وہ وہاں تنازعات کے حل کے لیے ایک علیحدہ کونسل کی صدارت کریں گی۔ انہیں اپنے کام کے لیے بین الاقوامی سطح پر پہچان ملی ہے، جس میں 2015 میں امریکی محکمہ خارجہ کا بین الاقوامی خواتین جرات ایوارڈ بھی شامل ہے۔
یو ایس آئی پی کی صدر اور سی ای او لیز گرانڈے نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین تنازعات کی روک تھام، تشدد کو کم کرنے اور جنگوں کے خاتمے میں قائدانہ کردار ادا کرتی ہیں۔ ’ہمارے لیے اعزاز ہے کہ ہم نمایاں کاوشیں کرنے والی خواتین کے کام کو سراہیں اور سیلیبریٹ کریں۔‘
سلیکشن کونسل کی شریک چیئر میگن بیئر نے کہا کہ ان خواتین کو روزانہ کی بنیاد پر بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو اکثر امن کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالتی ہیں۔ ’ہمیں ان کی ہمت و جرت میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
کونسل کی شریک چیئر مارسیا کارلوچی نے کہا کہ انہوں نے فائنلسٹ کے طور پر جن خواتین کا انتخاب کیا ہے ان میں سے ہر ایک کمیونٹی اور ملک کے ساتھ بہادری، قیادت اور عزم کو عملی شکل دیتی ہے جسے یہ ایوارڈ تسلیم کرتا ہے۔
کونسل کے اعزازی چیئر نینسی لنڈبورگ نے کہا کہ ان خواتین کی کہانیاں پڑھنا عاجزانہ، متاثر کن اور توانائی بخش ہیں۔ ان کی کوششوں سے خواتین امن قائم کرنے والوں کی نسلوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
کانگریس نے 1984 میں بیرون ملک پرتشدد تنازعات کی روک تھام اور خاتمے اور امن کے لیے امریکہ کے بنیادی عزم کو برقرار رکھنے کے لیے ایک آزاد، غیر جانبدار، قومی ادارے کے طور پر یو ایس آئی پی کی بنیاد رکھی تھی۔