پاکستان کی قومی اسمبلی کو بدھ کو بتایا گیا ہے کہ فی الحال سعودی عرب میں دو ہزار 223 پاکستانی قید ہیں جن میں سے ایک ہزار 27 قیدیوں کو ریاض میں قائم پاکستانی سفارت خانہ قانونی مدد فراہم کر رہا ہے جبکہ ایک ہزار 196 کو جدہ میں قونصل خانہ رابطے میں ہے۔
یہ بات پاکستان پیپلز پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل کے وزارت خارجہ سے کیے جانے والے سوالات کے جواب میں بتائی گئی ہے۔
وزارت خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے تحریر شدہ جواب میں بتایا کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے آنے اور جانے کی وجہ سے ان کی تعداد یکساں نہیں رہتی۔
ایک اور سوال کے جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ سات مئی 2021 کو وزیر اعظم پاکستان کے دورہ سعودی عرب کے دوران ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کی توثیق سعودی عرب کی جانب سے نہیں ہو پائی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی سفیر کی سعودی وزیر داخلہ سے 25 اگست 2021 ملاقات بھی ہوئی ہے جس میں وہاں موجود پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مسائل زیر غور آئے۔
اس ملاقات میں سزا یافتہ مجرمان کی منتقلی کے معاہدے کی توثیق پر بھی گفتگو ہوئی اور سعودی عرب نے اس معاہدے کی جلد توثیق کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس معاہدے کی رو سے سعودی عرب میں موجود تمام پاکستانی سزایافتہ مجرمان کو پاکستانی جیلوں میں منتقل کیا جائے گا جہاں وہ اپنی بقیہ سزا پوری کریں گے۔ اس معاہدے کا اطلاق بڑے یا گھناؤنے جرائم میں ملوث قیدیوں پر نہیں ہوگا۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ پاکستانی مشن کی کوششوں کے باعث 131 قیدیوں کی سزاؤں کو سعودی حکام نے ختم کیا ہے۔ ان وہ قیدی بھی شامل تھے جنہیں سعودی انٹیلیجنس اداروں نے حراست میں لیا تھا۔ وہ قیدی پاکستان منتقل کیے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں برس اگست میں ہونے والے اجلاس میں پاکستانی سفیر نے سعودی وزیر داخلہ سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ ان قیدیوں کی سزائیں معاف کر دی جائیں جنہوں نے اپنی آدھی سزائیں کاٹ لی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے اپنے دورے کے دوران 2019 میں وزیراعظم عمران خان کی درخواست پرسعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نےسعودی جیلوں میں قید دو ہزار سے زیادہ پاکستانی قیدیوں کی فوری رہائی کا حکم دیا تھا۔
یہ اعلان وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے اپنے ایک ٹویٹ میں کیاتھا۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے عشائیے پر سعودی ولی عہد سے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے بارے میں درخواست کی تھی۔ جواب میں شہزادہ سلمان کا کہنا تھا کہ پاکستان انہیں سعودی عرب میں ان کا سفیر سمجھے۔