سعودی عرب نے ملک میں چینی ساختہ کرونا ویکسین سائنوویک اور سائنوفارم کی منظوری دی ہے جب کہ پاکستان سمیت 20 ممالک پر عائد سفری پابندیاں بھی اٹھا لی گئی ہیں۔
اس سے قبل سعودی عرب میں ایسٹرا زینیکا، فائزر، جانسن اینڈ جانسن اور موڈرنا ویکسینز کی ہی اجازت تھی۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ایسے افراد جنہوں نے سائنوویک یا سائنوفارم ویکسین کی مکمل خوراکیں لگوائی ہوں ان کے ویکسین سرٹیفیکیٹ کو مملکت میں قبول کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ کہ انہوں نے منظور شدہ ویکسین کا بوسٹر شاٹ لیا ہو۔
وزارت نے اس سے قبل کہا تھا کہ دو مختلف ویکسینز کی دو خوراکیں لی جاسکتی ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ موجودہ سفارشات کے مطابق دوسری خوراک پہلی خوراک کے کم از کم تین ہفتوں بعد لی جا سکتی ہے جب کہ کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے افراد کو ویکسین کی دو خوراکیں ملنی چاہئیں، پہلی انفیکشن کے کم از کم 10 دن بعد دوسری کم از کم تین ہفتوں کے بعد۔
اگر پہلی خوراک لینے کے بعد انفیکشن ہوا تو دوسری خوراک انفیکشن کے کم از کم 10 دن بعد دی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی وزارت صحت کے مطابق مملکت میں منگل تک مجموعی کیسز کی تعداد پانچ لاکھ 42 ہزار 707 ہوگئی اور ہلاکتیں نو ہزار کے قریب۔
سعودی عرب میں اب تک تین کروڑ 46 لاکھ سے زیادہ کرونا ویکسین کے شاٹس لگائے جا چکے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد کو مکمل طور پر ویکسین دی گئی ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے پاکستان سمیت 20 ممالک سے غیر ملکیوں کے ملک میں براہ راست داخلے پر پابندی ختم کر دی ہے۔
یہ فیصلہ فروری میں کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لیا گیا۔
سعودی شہریوں، غیر ملکی سفارت کاروں، ہیلتھ ورکرز اور ان کے اہل خانہ کو اس پابندی سے چھوٹ دی گئی تھی۔
سعودی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ مملکت میں واپس آنے کے خواہشمند افراد کو تمام مراحل سے گزرنا ہو گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ انفیکشن سے پاک ہیں۔
جن ممالک سے غیر ملکیوں کے لیے سعودی عرب میں براہ راست داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی ان میں پاکستان، بھارت، متحدہ عرب امارات، مصر، لبنان، ترکی، امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اٹلی، آئرلینڈ، پرتگال سوئٹزرلینڈ، سویڈن، برازیل، ارجنٹائن، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا اور جاپان شامل تھے۔
یہ پابندیاں ان مسافروں پر بھی لاگو تھیں جنہوں نے مملکت آنے سے 14 دن پہلے ان 20 ممالک میں سے کسی ایک ملک کا سفر کیا تھا۔