سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کے سلسلے میں سان فرانسسکو منشور کے مقاصد کا پابند ہے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز ریکارڈڈ ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ سعودی عرب خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے درمیان سان فرانسسکو معاہدے کی پاسداری کے حوالے سے نمایاں کوششیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب، ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کا حامی ہے اور اس بات پر تشویش ہے کہ ایران نے ایٹمی تنصیبات کے حوالے سے جو وعدے کیے تھے اس کے اقدامات اس سے مطابقت نہیں رکھتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سعودی عرب اندرونی امور میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن تھا، ہے اور رہے گا۔‘
اپنے خطاب میں شاہ سلمان نے مزید کہا کہ ’ایران ہمسایہ ملک ہے اور ہماری آرزو ہے کہ اس کے ساتھ ہمارے ابتدائی مذاکرات اعتماد کی بنیاد استوار کرنے میں نتیجہ خیز ہوں۔‘
’ہم چاہتے ہیں کہ باہمی تعاون پر مبنی رشتے استوار ہوں تاکہ ہمارے عوام کی امنگیں پوری ہوں اور اس کا راستہ ہموار ہو سکے۔‘
ان کے مطابق ’سعودی عرب فرقہ واریت اور دہشت گردی کو ہوا دینے والی تنظیموں کی سرگرمیوں اور انتہا پسندانہ افکار سے نمٹنے کے سلسلے میں پرعزم ہے۔ عالمی برادری بھی فرقہ واریت اور دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والوں سے پوری قوت کے ساتھ نمٹے۔‘
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اپنے آن لائن خطاب میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ ’مملکت اپنی خارجہ پالیسی کے تحت دنیا بھر میں امن و استحکام کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’سعودی عرب عالمی معیشت کے درست راستے پر آنے کا خواہش مند ہے۔ مملکت نے اس حوالے سے اوپیک پلس کے اپنے اتحادیوں کے تعاون سے قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ جب کہ جی 20 کے پلیٹ فارم سے بھی سعودی عرب نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔‘
شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ ’مملکت نے مالی دشواریوں کے باوجود انتہائی ضرورت مند ملکوں کی مدد میں انسانیت نواز اور ترقیاتی کردار ادا کیا اور کر رہا ہے۔ آئندہ بھی کرتا رہے گا۔‘
’سعودی عرب مشرق وسطی کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہر طرح کے ہتھیاروں سے پاک قرار دینے کی اہمیت کو مانتا ہے اور مانتا رہے گا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’سعودی عرب بیلسٹک میزائلوں، ڈرون اور بارود بردار بوٹس کے حملوں سے نمٹنے کے سلسلے میں دفاع کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔ کسی بھی طاقت کو اپنے اندرونی امور میں مداخلت کی کسی بھی قیمت پر اجازت نہیں دے گا۔‘