امریکہ میں جاری گالف ٹورنامنٹ رائیڈر کپ میں تاریخ کی کم عمر ترین امریکی ٹیم نے یورپ کی ٹیم کو شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کرلی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکہ نے اتوار کو ٹرافی اپنے نام کی اور یورپ کو 1979 میں ٹورنامنٹ کا حصہ بننے کے بعد سے اب تک کی بد ترین شکست سے دو چار کیا۔
اس سال امریکی ٹیم نے ایک سیشن نہیں ہارا۔ انہوں نے تجربہ کار ڈسٹن جانسن اور چھ نئے کھلاڑیوں پر انحصار کیا جنہوں نے اپنے پانچوں میچ جیتے اور مل کر 3-4-14 کا ریکارڈ قائم کیا۔
آخری میچ میں ڈینیئل برگر نے آخری پوائنٹ کے لیے آخری ہول جیت لیا اور 19-19 سے میچ جیت لیا۔
نئے امریکی کھلاڑیوں میں شامل سکاٹ شیفلر نے عالمی نمبر ایک جان رام کو شکست دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی ٹیم میں شامل کم عمر ترین کھلاڑی 24 سالہ کولن موریکاوا نے 17ویں ہول کو جیت کر امریکہ کو وہ کم سے کم ساڑھے 14 پوائنٹس دلوا دیے، جن کی اسے ضرورت تھی۔
سنگل میچوں کی طرف جاتے ہوئے امریکہ کو 5-11 کی برتری حاصل تھی اور محض تین میچوں میں جیت اور ایک میں آدھے سکور کی ضرورت تھی۔
یورپ کے پال کیسی، میٹ فٹزپیٹرک اور برنڈ وائزبرگر ایک بھی پوائنٹ نہ جیت سکے۔ ٹیم کے تجربہ کار کھلاڑی روری مک الروئے اور ایئن پولٹر بھی سنگلز تک ایک میچ نہ جیت سکے اور تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
رائیڈر کپ ہر دو سال بعد امریکہ اور یورپ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے اور اس کی میزبانی بھی ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے۔
اب امریکہ کے لیے مہمان ٹیم کے طور پر یورپ کے دورے میں فتح حاصل کرنا باقی ہے، جو اس نے 1993 کے بعد سے نہیں کیا۔