وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے پاکستان میں شعبہ توانائی کے مسائل اور ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کی پینشن کو دو بڑے چیلنجز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ دونوں ٹائم بم ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔‘
شبلی فراز نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ نجی پاور پلانٹس کا آڈٹ ہونا چاہیے۔
پاور سیکٹر کے مسائل پر شبلی فراز کی سربراہی میں ایک کمیٹی نے اگست 2018 میں ایک رپورٹ مرتب کی تھی جس میں شعبے میں ہونے والی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے سفارشات شامل کی گئی تھیں۔
اس رپورٹ کے متعلق شبلی فراز کا کہنا تھا کہ چند سفارشات پر کچھ کام ضرور ہوا ہے مگر وہ اس سے مطمئن نہیں۔
پینشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ وزیر اعظم نے اس معاملے پر کمیٹی بنائی مگر بد قسمتی سے اس کمیٹی نے ابھی تک کام نہیں کیا۔
’ایک سال ہو گیا کہ نرگس سیٹھی کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں کی، آئندہ کابینہ اجلاس میں اس ایشو کو اٹھایا جائے گا۔‘
چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کی مدت ملازمت کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ جس پر کیس چل رہے ہوں اس کا نامزد کیا ہوا چیئرمین نہیں ہو سکتا۔
’قانون میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی گنجائش ہے مگر ایک ملزم جج کا انتخاب نہیں کر سکتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں شہباز شریف کو خود پیچھے ہٹ جانا چاہیے کیوں کہ ان کے مقدمے چل رہے ہیں۔ اس سے ان کی عزت بڑھے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر الیکشن کمیشن کے اعتراضات پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کوئی چیز اگر نہ کرنا چاہیں تو اس کے لیے سو بہانے ہیں۔
’ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ جو مشین وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بنائی وہی ہمیشہ ہو گی، یہ مشین نمونہ ہے۔‘
شبلی فراز کا انتخابی اصلاحات سے متعلق کہنا تھا حکومت کا کوئی پلان بی نہیں اور آئندہ انتخابات ای وی ایم کے ذریعے ہی ہوں گے۔
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت کے نئے منصوبوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ٹیک سونامی لانے والے ہیں جس میں نوجوانوں کے خیالات کو معاشی طور پر سپورٹ کیا جائے گا تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کر سکیں۔‘
وفاقی وزیر شبلی فراز کی مزید گفتگو یہاں دیکھیں: