امریکی ریاست شمالی ڈکوٹا کے شہری بل فیشر کو اپنی گاڑی کے انجن میں اخروٹوں کا ڈھیر جمع دیکھنے کی عادت ہوگئی ہے۔
آٹھ سال قبل ایک سرخ گلہری نے ان کی گاڑی کے انجن کو موسم سرما کے لیے اپنا کھانے کا سٹاک جمع کرنے کی جگہ بنا لیا۔
مگر اس سال اپنی شیوی ایوالناچ گاڑی کے انجن کے ہر کونے میں 42 گیلن (تقریباً 160 کلوگرام) اخروٹوں کا ڈھیر دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔
مقامی براڈکاسٹر ڈبلیو کے آر سی سے بات کرتے ہوئے فیشر نے کہا: ’گاڑی میں بہت سی جگہیں، ریڈی ایٹر فین سے لے کر ہر کونے میں بس اخروٹ بھرے ہوئے ہیں۔ وہ سردیوں میں یہاں رہنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔‘
گلہری نے پہلی بار 2013 میں فیشر کے ٹرک کو اپنا سیف ہاؤس بنایا اور ہر دو سال بعد 56 سالہ فیشر کو اپنی گاڑی کے انجن میں اپنے ہی گھر کے لان میں لگے درخت کے اخروٹوں کی کھیپ چھپی ملتی ہے۔
ان کی گاڑی چاہے گھر سے کہیں دور بھی پارک ہو، گلہری اسے ڈھونڈ نکالتی ہے، تاہم اس سال فیشر اس وقت مشہور ہو گئے جب انہوں نے فیس بک پر اپنی گاڑی کے انجن میں پڑے ہزاروں اخروٹوں کی تصاویر لگائیں۔
26 ستمبر کو پوسٹ کی گئی تصویر کے ساتھ انہوں نے لکھا: ’قدرتی طور پر اگائے گئے اور اب صنعت میں پہلی بار سرخ گلہری کے چنے ہوئے (اخروٹ)۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید لکھا: ’جلدی آئیے کیونکہ سٹاک کم ہے، میں نے سنا ہے صحت کی وجہ سے درخت کی محنت کش رہائشی جلد ریٹائر ہونے والی ہے۔‘
فیشر کو انجن، فینڈر کے پیچھے اور باڈی میں سے اخروٹ نکالنے کے لیے گاڑی کے پارٹس کو علیحدہ کرنا پڑا۔
ایک اخروٹ ایک لیموں کے برابر تھا اور اس سال فیشر نے سات بالٹیاں بھری۔
بقول فیشر ان کا اندازہ ہے کہ گلہری گاڑی کے پچھلے حصے سے داخل ہو کر انجن کے حصے تک پہنچتی ہے، تاہم اس نے کچھ اخروٹ ایسے چھپائے ہیں کہ بڑی کھوج کے باوجود بھی وہ ملتے ہی نہیں۔
انہوں نے ڈبلیو کے آر سی کو بتایا: ’مجھے اخروٹ ہٹانے کے لیے فینڈر ہٹانے پڑے۔ مجھے لگا سب جگہ دیکھ لیا ہے، مگر جب گاڑی چلائی تو ونڈشیلڈ میں وائپر کی جگہ پر ایک اور اخروٹ ملا۔‘
’کچھ اخروت فریم ریلز میں بھی ہیں، جنہیں میں نکال نہیں پا رہا۔‘
© The Independent