بانس کی چھڑی تھامے اپنے بیٹے کے ساتھ تلوار بازی کرنے والی میناکشی اماں ’کلاری‘ نامی اس قدیم بھارتی مارشل آرٹ کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، لیکن ان کی پھرتی ان کی عمر کو جھٹلانے کے لیے کافی ہے۔
بھارت کی جنوبی ریاست کیرلا کی 78 سالہ میناکشی اماں کلاری کے فن کی بحالی اور لڑکیوں کو اس کھیل کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
1949 میں اپنے آنجہانی شوہر کے قائم کیے گئے ’کاداتھناد کلاری سنگھم‘ نامی مارشل آرٹس سکول میں اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اماں نے کہا: ’میں نے سات سال کی عمر سے کلاری شروع کی۔ میں اب 78 سال کی ہوں۔
’میں اب بھی اس کی مشق کرتی ہوں، اس فن کو اب تک سیکھ رہی ہوں اور دوسروں کو بھی سیکھا رہی ہوں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ جب آپ اخبار پڑھتے ہیں تو آپ کو صرف خواتین کے خلاف تشدد کی خبریں نظر آتی ہیں۔
اس کا حل بتاتے ہوئے اماں نے کہا: ’جب خواتین اس مارشل آرٹ کو سیکھتی ہیں تو وہ جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط محسوس کرتی ہیں اور اس سے انہیں کام کرنے اور اکیلے سفر کرنے میں اعتماد حاصل ہوتا ہے۔‘
رقص اور یوگا کے ساتھ کھیلے جانے والے کلاری میں تلواریں، ڈھالیں اور لاٹھی جیسے ہتھیار شامل ہوتے ہیں۔
تین ہزار سال پرانے اور قدیم ہندو صحیفوں میں اس فن کا تذکرہ موجود ہے۔ آج کے دور میں بھی یہ فن مذہب سے متاثر ہے۔
ہندوستان میں برطانوی نوآبادیاتی دور کے حکمرانوں نے 1804 میں اس فن پر پابندی عائد کی تھی لیکن یہ 20 ویں صدی کے اوائل میں اور 1947 میں بھارت کی آزادی کے بعد بحال ہو گیا تھا۔ اس سے پہلے یہ چھپ کر کھیلا جاتا تھا۔
حالیہ دہائیوں میں اس فن نے کافی مقبولیت حاصل کی ہے اور اس کے لیے میناکشی اماں نے اہم کردار ادا کیا ہے جنہوں نے 2017 میں قومی ایوارڈ بھی جیتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اب یہ ایک کھیل کے طور پر پہچانا جاتا ہے اور پورے بھارت میں اس کی مشق کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کلاری فن کے دو حصے ہیں جن میں ایک کو کھیل کے طور پر کھیلا جاتا ہے اور دوسرے کو جنگ یا اپنے دفاع کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
بقول اماں: ’یہ ایک فن ہے جو دماغ، جسم اور روح کو پاک کرتا ہے، توجہ، رفتار اور صبر کرنے کی صلاحتوں کو بہتر بناتا ہے اور جسمانی اور ذہنی توانائی کو بحال کرتا ہے۔
’جب کوئی کلاری سے ذہنی اور جسمانی طور پر مکمل طور پر جڑ جاتا ہے تو مخالف غائب ہو جاتا ہے اور اس کا جسم اس کی آنکھیں بن جاتا ہے۔‘
اماں کی بہو 29 سالہ ایلکا کمار نے کہا: ’یہ فن شاعری کی ایک شکل ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’میں اپنے بھائی کے ساتھ کلاری سیکھانے جا رہی ہوں۔ ہمیں اسے سنبھالنا ہے۔ ورنہ یہ ختم ہو جائے گا۔‘