پاکستان میں جاپان کے سفیر متسودا کنونوری نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں قیمتی پتھروں کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے اور جاپان حکومت خیبر پختونخوا کو جیم سٹون کی صنعت کی ترقی میں مدد فراہم کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جاپان انٹرنیشنل کووآپریشن ایجنسی اور اقوام متحدہ کی شراکت سے جاری زراعت کے شعبے میں ضم شدہ اضلاع کی ترقی کے ایک منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جاپان کے سفیر متسودا نے کہا کہ جاپان کے لیے زراعت کی شعبے میں خیبر پختونخوا نہایت اہمیت کا حامل ہے اور یہی وجہ ہے کہ جاپان کی حکومت زراعت کے شعبے میں خیبر پختونخوا حکومت کو مختلف منصوبوں میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
’زراعت کے لیے خیبر پختونخوا کی خوشحالی اور امن ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم زراعت کے شعبے میں ترقی کے لیے صوبائی حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا اگلا ہدف صوبے میں جیم سٹون کی صنعت میں مدد فراہم کرنا ہے اور چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا سے جیم سٹون کا خام مال جاپان برآمد کیا جا سکے جس سے صوبے کی معیشت بہتر ہوگی۔‘
اس منصوبے کے حوالے سے مستودا نے بتایا کہ ’ہم اسی تقریب میں صوبائی حکومت کو درخواست کریں گے کہ اس حوالے سے تجاویز جاپان کے سفارخانے کو جمع کروائیں تاکہ اس پر کام شروع ہو سکے۔‘
اسی طرح سفیر نے یہ بھی بتایا کہ ان کی حکومت خیبر پختونخوا کے تمام علاقوں کو ایک دوسرے سے ملانے کے لیے ٹرانسپورٹ کا ایک نظام بھی بنانا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ جاپان اس صوبے کو افغانستان اور وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ ملانا چاہتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جاپان انٹرنیشنل کووآپریشن ایجنسی (جیککا) 2015 سے خیبر پختونخوا میں زراعت کے شعبے کی ترقی کا منصوبہ چلا رہی ہے جس کا دوسرا فیز 2018 میں شروع ہوا اور دسمبر 2021 میں مکمل ہو جائے گا۔
اس منصوبے کی مجموعی لاگت تقریباً 840 ملین روپے ہے جس کے تحت پھلوں کی نرسریز، ایریگیشن چینلز، پولٹری پیکجز دینا شامل تھا۔ اب تک اس منصوبے کے تحت ضم شدہ اضلاع میں 32 ہزار سے زائد گھرانوں کی مدد کی جا چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے پاکستان میں نمائندہ فلورنس میری رول بھی تقریب میں شریک تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کی مدد مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔
افغان جنگ سے ضم شدہ اضلاع میں زراعت کو نقصان
تقریب میں شریک خیبر پختونخوا کے سیکرٹری زراعت محمد اسرار خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ افغانستان کا پاکستان کے ضم شدہ اضلاع کے ساتھ متصل بارڈر ہونے کی وجہ سے افغانستان میں 80 کی دہائی سے جنگ نے وہاں کی زراعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور اب ہم چاہتے ہیں کہ اس کی بحالی کے لیے اقدامات کریں۔
اسرار خان نے بتایا کہ ’ہم چاہیں گے کہ چونکہ جیککا اور اقوام متحدہ زراعت کے شعبے میں پہلے سے مدد فراہم کر رہے ہے، تو اب افغان جنگ کے بعد بارڈر سے متصل علاقوں میں زراعت کو دوبارہ ترقی دینے میں صوبائی حکومت کی مدد کریں۔‘