پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان فوج میں اہم تبدیلیاں اور تقرریاں کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو 25 واں ڈی جی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور تعینات کیا گیا ہے۔
پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے نئے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم اس سے قبل کور کمانڈر کراچی تعینات تھے۔
واضح رہے کہ لیفٹینیٹ جنرل فیض حمید نے رواں برس جون میں بطور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اپنے عہدے کی مدت پوری کرلی ہے جس کے بعد سے ان کی تبدیلی و تبادلہ متوقع تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی فوج میں ذمہ داریاں
لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نومبر 2020 میں کور کمانڈر کراچی کے عہدے پر تعینات ہوئے جبکہ ستمبر 2019 میں انہیں میجر جنرل سے لیفٹینیٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ کراچی کور کی کمان سے قبل وہ آئی جی ایف سی بلوچستان تعینات تھے۔
جنرل ندیم احمد انجم کمانڈنٹ سٹاف کالج کوئٹہ بھی رہ چکے ہیں۔
ندیم احمد انجم کا تعلق پاکستان آرمی کی پنجاب رجمنٹ سے ہے۔ وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کے 77 لانگ کورس میں پاس آؤٹ ہوئے تھے۔
جنرل ندیم احمد انجم کا تعلق گوجر خان سے ہے۔ ان کے قریبی احباب کا کہنا ہے کہ جنرل ندیم انجم صاف گو طبیعیت کے مالک اور پیشہ ور افسر ہیں جو فوج کے سیاست میں کردار کے خلاف ہیں۔ انہوں نے لندن رائل ملٹری کالج سے دو سالہ ڈگری بھی حاصل کی ہوئی ہے۔
بطور بریگیڈیئر لیفٹینیٹ جنرل ندیم احمد انجم نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں انسٹرکٹر رہے ہیں جبکہ کراچی کور میں چیف آف سٹاف بھی رہے ہیں۔
اس کے علاوہ جنرل ندیم ہنگو میں دو سال بریگیڈ کمانڈر کے بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی فوج میں ذمہ داریاں
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید جون 2019 میں ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کیے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپریل 2019 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ان کی ترقی ہوئی تھی۔
بطور ڈی جی آئی ایس آئی تعیناتی سے قبل وہ جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تعلق چکوال سے ہے۔ فوج میں پاس آؤٹ ہونے کے بعد وہ بلوچ رجمنٹ کا حصہ بنے۔
اس سے قبل وہ راولپنڈی میں ٹین کور کے چیف آف سٹاف، پنوں عاقل میں جنرل آفیسر کمانڈنگ اور آئی ایس آئی میں ڈی جی کاؤنٹر انٹیلیجنس (سی آئی) سیکشن بھی رہ چکے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو صدرِ پاکستان ہلالِ امتیاز ملٹری کے اعزاز سے بھی نوازا چکے ہیں۔
جنرل فیض حمید کا فیض آباد دھرنا ختم کرانے میں کردار
جنرل فیض حمید کا نام 2017 میں منظرعام پر آیا تھا جب تحریک لبیک نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا اور اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر کئی دنوں تک دھرنا دیا۔
جنرل فیض اس دھرنے کو ختم کرانے میں اہم کردار ہونے کے باعث خبروں میں رہے۔ ان کا نام چند دیگر سیاسی تنازعات میں بھی حزب اختلاف کے رہنما زوروشور سے لیتے رہے۔
پانچ سے 26 نومبر 2017 تک جاری رہنے والا تحریک لبیک کا دھرنا انتخابی فارموں میں ایک ترمیم کی بنا پر دیا گیا تھا (جسے بعد میں حکومت نے واپس بھی لے لیا)۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ اس وقت کے وزیر قانون زاہد حامد مستعفی ہوں۔ یہ 20 روزہ دھرنا حکومت کی جانب سے مظاہرین کے مطالبات ماننے اور وزیر قانون کے استعفے کے بعد ختم ہوا۔
تحریک لبیک کے سربراہ خادم رضوی نے میڈیا کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ شہباز شریف اور احسن اقبال سمیت کسی حکومتی شخصیت سے نہ مذاکرات ہوئے اور نہ معاہدہ بلکہ مذاکرات جنرل فیض سے ہوئے اور وہی ضامن بھی ہیں۔
بطور آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کا دورہ کابل
بعد ازاں جنرل فیض حمید کا دورہ کابل بھی سرخیوں میں رہا جس کے بارے میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ دورہ غیر رسمی فریم ورک تشکیل دینے کے سلسلے میں کیا گیا تھا۔
آئی ایس آئی کے سربراہ کا عہدہ پاکستان فوج کے اہم ترین عہدوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔
پاکستانی فوج میں اعلی سطح پر دیگر تبدیلیاں
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید کو کور کمانڈر کراچی تعینات کیا گیا ہے جبکہ سابق کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی تعینات کر دیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ میجر جنرل عاصم ملک کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے اور انہیں پاکستان فوج کا ایجوڈنٹ جنرل تعینات کیا گیا ہے۔