بھارت: ’میرے پاس سونا بیچنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا‘

معاشی بحران کی وجہ سے نقد رقم کے متلاشی متعدد خاندان اور چھوٹے کاروباروں سے وابستہ افراد قلیل مدتی قرضے لینے کے لیے آخری کوشش کے طور پر اپنے زیورات فروخت کر رہے ہیں۔

بھارت کے شہر ممبئی کے صرافہ بازار میں کویتا جوگانی ان ہزاروں بھارتی شہریوں میں سے ایک ہیں، جو اس اثاثے کو خود سے دور کر رہی جو انہیں بہت عزیز ہے اور یہ اثاثہ ہے سونا۔

وہ اپنی شادی کی سونے کی چوڑیاں بڑی احتیاط کے ساتھ صراف کے ترازو پر رکھتی ہیں۔ چوڑیاں فروخت کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔ گذشتہ سال جوگانی کا ملبوسات کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا تھا اور رہی سہی کسر کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن نے پوری کر دی تھی۔ 

کاروبار متاثر ہونے سے جوگانی پریشانی کا شکار تھیں اور ان کے لیے دکان کے اخراجات پورے کرنا اور 15 ملازمین کی تنخواہ دینا مشکل ہوگیا تھا۔

دکاندار کی طرف سے چوڑیوں کی قیمت کے حوالے سے پیشکش کا بے چینی سے انتظار کرتی 45 سالہ جوگانی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں بتایا: ’میرے پاس سونا فروخت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ میں نے یہ چوڑیاں 23 سال قبل اپنی شادی سے پہلے خریدی تھیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شرح نمو کے  مجموعی اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایشیا کی تیسری سب بڑی معیشت بھارت کووڈ 19 کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران سے آہستہ آہستہ نکل رہی ہے لیکن اب تک بہت سے بھارتی شہریوں کے مالی مسائل ختم ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔

عظیم پریم جی یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کاروبار کے خاتمے اور ملازمت ختم ہونے سے گذشتہ برس 23 کروڑ سے زیادہ بھارتی شہری غربت کا شکار ہو گئے۔ بہت سے لوگ مکان کا کرایہ، سکول کی فیس اور ہسپتال کے اخراجات ادا کرنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں بجلی، ایندھن اور عام استعمال کی دوسری اشیا کی قیمتوں میں اضافے نے ان کے مسائل کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔

نقد رقم کے متلاشی متعدد خاندان اور چھوٹے کاروباروں سے وابستہ افراد قلیل مدتی قرضے لینے کے لیے آخری کوشش کے طور پر اپنے زیورات فروخت کر رہے ہیں۔ بھارت کے مرکزی بینک کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ بینکوں نے سونے کے عوض 2021 کے پہلے آٹھ مہینوں میں 4.71 کھرب روپے (64 ارب ڈالر) کے قرضے دیے۔ یہ اس طرح کے قرضوں میں سال بہ سال 74 فیصد کا بڑا اضافہ ہے۔

ایسے بہت سے قرضے واپس نہیں کیے گئے کیونکہ قرضہ لینے والے اس کی واپسی کے قابل نہیں تھے۔ اس طرح بینکوں کو رہن رکھوایا گیا سونا نیلام کرنا پڑا۔ اس ضمن میں اخبارات میں بے شمار اشتہارات بھی شائع ہو چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا