چلتی ٹرین میں ریپ: ’ملزم 40 منٹ تک خاتون کو ہراساں کرتا رہا‘

پولیس کے مطابق اس وقت تفتیش جاری ہے کہ آس پاس موجود کتنے لوگوں نے واقعے کی ویڈیو بنائی۔

پولیس کے مطابق ملزم اور متاثرہ خاتون دونوں ایک ہی سٹاپ سے شمالی فلاڈلفیا میں ٹرین میں سوار ہوئے جبکہ افسران نے آخری سٹاپ پر خاتون پر جاری حملہ روکا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست پینسلوینیا میں چلتی ٹرین میں خاتون کے ساتھ ریپ کے ملزم نے 40 سے زائد منٹ تک ہراسانی جاری رکھی، اس دوران کسی ساتھی مسافر نے مداخلت نہیں کی بلکہ اپنے موبائل فونز کی مدد سے ویڈیو بنانے کی کوشش میں مصروف رہے۔

ٹرین کمپنی ساؤتھ ایسٹرن پینسلوینیا ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی کے پولیس چیف نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اس دوران دو درجن سے زائد ٹرین سٹیشن آئے مگر ملزم نے خاتون کو مسلسل ہراساں کیا اور بالآخر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

پولیس کے مطابق کسی ایک مسافر نے بھی 911 پر کال نہیں کی جبکہ اس وقت اس حوالے سے تفتیش جاری ہے کہ آیا آس پاس کتنے لوگوں نے واقعے کی ویڈیو بنائی۔

ملزم اور متاثرہ خاتون دونوں ایک ہی سٹاپ سے شمالی فلاڈیلفیا میں ٹرین میں سوار ہوئے جبکہ پولیس افسران نے آخری سٹاپ پر خاتون پر جاری حملہ روکا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ٹرین کے ملازم کی کال کے تین منٹ کے اندر انہوں نے کارروائی کی۔

سیپٹا پولیس چیف تھامس جے نیسٹل III نے کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ سب اس واقعے پر غصے کا اظہار کریں اور شرمندہ ہوں اور اعادہ کریں کہ وہ نظام کو مزید محفوظ بنائیں گے۔‘ 

پولیس ریکارڈز کے مطابق 35 سالہ فسٹن اینگوئے کو ریپ اور دیگر الزامات کا سامنا ہے۔

پولیس چیف نے حملے کے وقت موجود عینی شاہدین کی تعداد نہیں بتائی جبکہ دستاویزات کے مطابق بھی موجود مسافروں کی تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ حکام نے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی اب تک ریلیز نہیں کی ہے۔

پولیس افسر نیسٹل نے بتایا: ’میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ لوگوں نے واقعے کے دوران متاثرہ خاتون کی سمت میں فون اٹھا رکھے تھے۔‘

جان جے کالج آف کرمنل جسٹس کی سائیکالوجی کی پروفیسر الزبتھ جیگلک کے مطابق: ’اگر لوگ ایسے حملے کے دوران مداخلت کرتے ہوئے جھجھکتے ہیں تو دوسرے آپشنز جیسے کہ پولیس کو فون ملانا بھی موجود ہوتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جب ہمارے پاس متعدد لوگ موجود ہوتے ہیں تو ضروری نہیں کہ کوئی مداخلت کرے۔ مگر حالیہ تحقیق سے اور زیادہ سنگین نوعیت کے 90 فیصد کیسوں سے معلوم ہوا کہ لوگ مداخلت کرتے ہیں۔ اس واقعے میں کسی کی مداخلت نہ کرنا کافی حد تک شرمناک ہے۔‘

امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق پولیس سپرنٹنڈنٹ ٹموتھی برن ہارڈ نے کہا کہ جن لوگوں نے واقعے کی ویڈیو بنائی اور مداخلت نہیں کی، ان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

پولیس افسر نیسٹل نے کہا کہ پولیس ڈیلویئرکاؤنٹی 911،  جس کے راستے میں آخری دو سٹاپ تھے، سے پوچھ رہی ہے کہ آیا انہیں کوئی کال موصول ہوئی تھی۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق خاتون نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا کہ اینگوئے نے ان کی دور ہٹنے کی التجائیں مسترد کیں اور حملہ جاری رکھا۔

جبکہ ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ متاثرہ خاتون کو جانتا ہے مگر ان کا نام معلوم نہیں تھا اور اس واقعے میں باہمی رضامندی شامل تھی۔

 دستاویزات سے معلوم ہوا کہ اینگوئے نے اپنا آخری پتہ ایک بے گھر افراد کی پناہ گاہ لکھا تھا اور وہ اس واقعے کے بعد حراست میں ہیں۔ ان کی ضمانت ایک لاکھ 80 ہزار ڈالرز کے عوض ہوسکے گی۔

ملزم کو 25 اکتوبر کو کورٹ میں عبوری پیشی کے لیے حاضر ہونا ہے جبکہ عدالتی دستاویزات کے مطابق ملزم نے اب تک کسی پبلک پراسیکیوٹر کی درخواست نہیں کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا