غصہ آنے کی بہت سے وجوہات ہوتی ہیں ، کہا جاتا ہے ’اپنی غیرت، زر، زمین اور دین کی حفاظت کے لیے آنے والا غصہ جائز ہوتا ہے۔‘
غصے کی وجوہات پر تو بہت کچھ لکھا جا چکا ہے لیکن اس بار آپ کو غصہ آنے کی سب سے قدیم، اور سب سے اہم وجہ بتائی جائے گی۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ایک عمومی غصہ ہوتا ہے اور ایک خاص غصہ۔ عمومی غصہ کسی بھی غلط بات پر آجاتا ہے جس کے لیے ضروری نہیں کہ آپ کا اس سے براہ راست تعلق ہو لیکن جو غصہ خصوصی نوعیت کا ہوتا ہے اس میں ضروری ہے کہ آپ کا اس بات کے ساتھ براہ راست تعلق ہوتا ہے۔
یہ ضروری نہیں کہ غصہ ہمیشہ مخالف پر آئے یا پھر غلط بات پر، کبھی کبھار کسی کی شوریدہ مزاجی بھی مزاج کو بگاڑ دیتی ہے۔ یہ غصہ کبھی کبھار کسی کھیل میں اپنے کھلاڑی کو ہارتا دیکھ کر بھی آتا ہے تو کبھی غصے کی وجہ کسی انتہائی ضروری جگہ تاخیر سے پہنچنا بھی ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں دیکھا، بھارتی فلم ایکٹر نواز الدین بتا رہے تھے ’ہمارے گاؤں کے آس پاس قتل ہوا تھا ، قاتل مقتول کو پانچ گھنٹے تک گولیاں مارتا رہا، وجہ یہ تھی کہ تم نے ہمارے گھر سے کھانا کیوں نہیں کھایا ،اس غصے پر ایک فائر مارا جس سے وہ مر گیا۔ پھر سامنے بیٹھ گیا اور بولا ہم نے تمہارے لیے کیا کچھ نہیں کیا ہمارا بیٹا تمہارے گھر آیا تو تم نے کھانا تک نہیں پوچھا۔ پھر اٹھ کر اپنے چاچا کے لڑکے کو فائر مارا، ایسے باتیں کرتا جاتا اور ہر غصے کی بات پر ایک فائر مارتا۔‘ ہمارے پاکستان میں کچھ قبائل بھی ایسے ہی ہیں اگر ان کے گھر مہمان پیٹ بھر کر کھانا نہ کھائے یا کم کھائے تو یقین کیجیے وہ نہ صرف غضبناک ہوتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو بات ہاتھا پائی تک پہنچ جاتی ہے۔
چند دن پہلے والد صاحب سے بات ہوئی تو کہنے لگے یار آج کل بہت غصہ آتا ہے۔ میں نےکہا دواؤں کی وجہ سے آپ چڑچڑے ہو رہے ہیں، خود کو کمرے کی چار دیواری سے نکالیں باہر کی ہوا کھائیں آب و ہوا بدلیں تو بہتری آئے گی۔ پھر کہا غصہ کم کیا کریں کہتے ہیں نہیں ہو رہا تو میں نے بھی کہہ دیا آپ کا غصہ منافق ہو گیا ہے، آج کل گھر والوں پر آپ کا بس چلتا ہے تو خوب غصہ کر رہے آگے سے ہنسنے لگ گئے۔
غصہ زیادہ تر اپنے سے کم درجہ کے افراد پر ہی آتا ہے اب جو جتنا درجے میں کم ہوگا غصے کی نوعیت اور شدت بھی اس نسبت سے زیادہ ہوگی۔
اگر آپ آفس میں کام کرتے ہیں تو آپ کو بہت سی باتوں پر غصہ آئے گا لیکن سینئیر کے ساتھ غصہ آئے تو چپ رہیں گے آپ یا پھر لغویات کی صورت میں نکلے گا، وہ بھی ہم خیال لوگوں سے بات کر کے، یعنی آپ غصے کو نکالنے کا گھٹیا ترین اظہار کریں گے۔ لغویات تب ہی نکلتی ہیں جب آپ کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اگر آپ افسر ہیں تو ماتحتوں پر آنے واہ غصہ نکلے گا، الا بلا سب بول دیں گے۔
آئمہ کرام کے مطابق ’ماتحتوں پر غصہ کرنا پَستی کی علامت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگر آپ گھر میں ہیں تو آپ کو غصہ بیوی بچوں پر آئے گا چونکہ وہ بے بس ہیں اور آپ کا وہ کچھ بگاڑ نہیں سکتے اس لیے آپ شدید ترین غصے کا اظہار کریں گے، اور اگر آپکی بیوی ہم پلہ ہے تو پھر اللہ نہ کرے آپ کے گھر میں کوئی کم سن ملازمہ کام کرتی ہو کیونکہ پھر دونوں میاں بیوی اس پر شدید ترین غصہ نکالیں گے ، چاہے اس کو ماریں پیٹیں یا پھر بھوکا رکھیں۔ ہمارے معاشرے میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔
مدارس اور تعلیمی اداروں میں جو اساتذہ بچوں پر لاٹھی چارج کرتے ہیں اور جس طرح تھپڑ رسید کیے جاتے ہیں وہ بھی غصہ ہی نکال رہے ہوتے ہیں۔ پاکستان کا تعلیمی نظام بھی عجب ہے جہاں گھوڑا، ہاتھی ، مور ، بطخ اور چڑیا سب کو اُڑنا اور تیرنا سکھایاجاتا ہے اور جو نہیں سیکھ پاتا اس پر ٹرینر چھڑیاں برساتے نظر آتے ہیں۔
ایک حدیث کے مطابق ’غُصّہ نہ کرو، تو تمہارے لئے جنَّت ہے۔‘
بعض اوقات دوست احباب اور رشتہ داروں پر بھی غصہ آ جاتا ہے لیکن غصے کی بنا پر قطع تعلقی جائز نہیں ہے۔
مولانارُومی فرماتے ہیں
تو برائے وصل کردن آمدی
نے برائے فصل کردن آمدی
(یعنی تو جوڑ پیدا کرنے کے لیے آیا ہے توڑ پیدا کرنے نہیں آیا۔)
اگر آپ کے غصے میں بھی مندرجہ بالا وجوہات ہیں اور غصہ محکوموں ، کمزوروں، ضعیفوں اور مستغعفین پر آتا ہے تو مبارک ہو آپکا غصہ بھی منافق ہے۔