سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی شکایت پر اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی محمد اکرم چیمہ کو گرفتار کر لیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بدھ کی صبح شاہراہ دستور پر معمول کی چہل قدمی کے دوران پولیس کو ایم این اے محمد اکرم چیمہ کی گاڑی کے شیشے کالے ہونے کی شکایت کی تھی۔
قومی اسمبلی کے وی آئی پی گیٹ پر تعینات اسسٹنٹ سب انسپکٹر زاہد حسین نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’جناب قاضی فائز عیسیٰ صاحب پیدل تشریف لائے اور پوچھا کہ یہ جو گاڑی، جس کا رنگ کالا ہے، اندر گیا ہے اس کو آپ نے روکا کیوں نہیں؟‘
اس پر سپریم کورٹ کے جسٹس کو مطلع کیا گیا کہ اس گاڑی کو چیک کیا گیا تھا اور وہ رکن قومی اسمبلی محمد اکرم چیمہ کی گاڑی تھی، جو خود اس میں موجود تھے۔
رپورٹ میں مزید لکھا گیا: ’اس پر جسٹس صاحب نے کہا کہ یہ گاڑی غیر قانونی ہے، تم سب پولیس والے حرام کھاتے ہو۔‘
اے ایس آئی زاہد حسین نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قومی اسمبلی کے وی آئی پی گیٹ پر موجود سکیورٹی اہلکاروں کی تصاویر بنائیں اور وہاں سے تشریف لے گئے۔
زاہد حسین کی رپورٹ کے مطابق اسی اثنا میں مذکورہ گاڑی قومی اسمبلی کے آوٹ گیٹ سے باہر آئی اور جسٹس قاضی عیسیٰ نے اسے تھانے شفٹ کروا دیا اور اس میں ایم این اے محمد اکرم چیمہ بھی موجود تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس ذرائع کے مطابق ایم این اے محمد اکرم چیمہ ویگو ڈبل ڈور گاڑی (ڈالہ) میں سفر کر رہے تھے، جو نان کسٹم پیڈ ہے۔
تاہم اسلام آباد پولیس کے ایک سیئنئیر افسر کے مطابق اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
قاضی فائز عیسیٰ کا ردعمل
رکن قومی اسمبلی اکرم چیمہ کے معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں کے رابطہ کرنے پر اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ’میں نے کسی کی گرفتاری کا حکم نہیں دیا۔ میں عدالت میں حکم دیتا ہوں، راہ چلتے نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’روزانہ پیدل سپریم کورٹ آتا ہوں۔ صبح پارلیمان کے سامنے فٹ پاتھ پر مشکوک گاڑی سامنے آئی۔ مجھے نہیں معلوم گاڑی میں کون تھا، صرف پولیس سے گاڑی کے متعلق پوچھا تھا۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ ’گاڑی میں بیٹھے شخص نے سخت زبان استعمال کی اور گاڑی پارلیمان کی پارلیمان کی عمارت میں لے گیا، جس کے بعد جب پارلیمنٹ کے گیٹ پر موجود پولیس اہلکاروں کو گاڑی چیک کرنے کا کہا تو گاڑی نے پارلیمنٹ سے واپس آکر پھر میرا راستہ روکا اور گاڑی میں موجود نامعلوم شخص نے پھر سے برا بھلا کہا مگر میں خاموش رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’غیر قانونی نمبر پلیٹ دیکھ کر پولیس کو صرف گاڑی چیک کرنے کا کہا تھا کیونکہ لاقانونیت پر میں اپنے ڈرائیور کا بھی چالان کروا دیتا ہوں۔‘