تاجکستان کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ چین افغان سرحد کے قریب تاجکستان میں پولیس چوکی تعمیر کرے گا۔ ایسا طالبان کی شدت پسند گروہوں پر نظر رکھنے کی صلاحیتیوں پر دونوں ممالک کی جانب سے تشویش کے بعد کیا جا رہا ہے۔
اس چوکی کا مقصد تاجکستان اور چین کے درمیان سکیورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایسی ہی ایک چوکی افغانستان کے جنوب مشرق میں پہلے ہی موجود ہے۔
پارلیمانی ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ تاجکستان کے ایوانِ زیریں نے گورنو بدخشان صوبے کے ضلع اشکاشم میں چوکی بنانے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ترجمان نے بتایا کہ ’تعمیر کے تمام اخراجات چین برداشت کرے گا۔ تعمیر کے بعد اسے تاجک (پولیس) کے حوالے کر دیا جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ چین اس چوکی کے لیے 85 لاکھ ڈالرز فراہم کرے گا۔
اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’مجھے اس صورتحال کا علم نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جہاں وسطی ایشیا کہ دیگر ممالک نے افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ عملی تعلقات قائم کیے ہیں وہیں تاجکستان نے سخت موقف اختیار کر رکھا ہے اور براہ راست مذاکرات سے اجتناب کیا ہے۔
تاجکستان کے انتظامی لیڈر ایموملی رخمون نے ان کے مطابق ’دہشت گرد گروپس‘ جو ان کے ملک کے ساتھ 1300 کلومیٹر طویل سرحد پر موجود ہیں، پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے جن گروپس کی جانب اشارہ کیا ہے ان میں ممکنہ طور پر موجودہ اور سابق تاجک شہری بھی شامل ہیں۔
تاجکستان جس کی آبادی 95 لاکھ ہے کو سرحدی چوکیوں کے لیے چین اور امریکہ دونوں ہی کی جانب سے مالی امداد ملتی رہی ہے۔