پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ افغانستان کے معاملے پر بھارت میں ہونے والے نیشنل سکیورٹی اجلاس میں پاکستان شرکت نہیں کرے گا۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’خطے میں بگاڑ پیدا کرنے والا امن قائم کرنے والا نہیں ہو سکتا۔‘
اسلام آباد میں منگل کو ازبکستان کے وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کی قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔
ایک سوال کا جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کے معاملے پر بھارت میں ہونے والے نیشنل سکیورٹی اجلاس میں شرکت کرنے نہیں جا رہا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں۔ افغان جنگ سے پاکستان براہ راست متاثر ہوا ہے جبکہ پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔‘
معید یوسف نے کہا کہ ’بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اور توسیع پسندانہ عزائم پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے ازبکستان کے وفد سے ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان اور ازبکستان نے افغانستان کے اہم معاملات پر اتفاق کیا ہے۔
’افغانستان کے معاملے پر پاکستان اور ازبکستان دونوں کا یکساں موقف ہے کہ پوری دنیا کو افغان حکومت کے ساتھ تعمیری رابطے میں رہنا چاہیے تاکہ وہاں کسی انسانی بحران سے بچا جا سکے۔‘
انہوں نے عالمی معیشتوں پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے میں افغان عوام کی مدد کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف الزام عائد کر چکے ہیں کہ بھارت کے اندر داعش کے تربیتی کیمپس موجود ہیں۔