چین میں ہر سال 11 نومبر کو سنگل افراد کا دن منایا جاتا ہے۔ ایسے افراد جو کسی بھی قسم کے رومانوی تعلق میں نہ ہوں، ان کا ریلیشن شپ سٹیٹس سنگل کہلاتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں سنگل افراد کو ان کی شادی کے دن تک ایسے نظر انداز کیا جاتا ہے جیسے وہ وجود ہی نہ رکھتے ہوں، لیکن جیسے ہی ان کا رشتہ طے پاتا ہے وہ اچانک ہی خاندان بھر کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔
اس سے پہلے وہ بے شک مریخ کا چکر لگا آئیں، کسی موذی مرض کا علاج دریافت کرلیں یا دنیا کی بہترین یونیورسٹی سے دو مختلف مضامین میں پی ایچ ڈی ہی کیوں نہ کرلیں، مجال ہے کوئی انہیں نوٹس کرے۔
تاہم، جب وہ کسی کے ساتھ ایک کاغذ پر دستخط کرنے پر اپنی آمادگی ظاہر کرتے ہیں یا آماده کروائے جاتے ہیں، پورے خاندان کی دلچسپی ان میں بڑھ جاتی ہے۔
اچانک ہی ان کے ہر رشتے دار کا ان کی شادی کے ہر مرحلے میں شرکت کرنے کا دل کرنے لگتا ہے۔
شادی کے بعد انہیں اپنے گھر دعوت پر مدعو کیا جاتا ہے، جس پر انواع و اقسام کے کھانے ان کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں اور اصرار سے کھلائے جاتے ہیں۔
اس کے بعد بھی ان کی زندگی میں ان کا ہر رشتے دار اپنی دونوں ٹانگوں، بازو، سر اور دھڑ سمیت اس وقت تک گھسا رہتا ہے جب تک جوڑے میں رشتہ توڑنے والا جھگڑا ہونا شروع نہ ہو جائے۔
اس کے بعد ’ہم تو بس ایسے ہی شوق میں۔۔۔‘ کرتے ہوئے کسی دوسرے جوڑے کی ’خوشی میں شریک‘ ہونے چل دیتے ہیں۔
غرض ایک دستخط کسی بھی انسان کو وہ اہمیت دلا دیتا ہے جو اسے کسی اور کام کے بدلے میں نہیں ملتی۔
پھر ویلنٹائن ڈے الگ ہے جو خالصتاً جوڑوں کا دن ہے۔ اس دن ہر کمپنی اور برانڈ جوڑوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی مارکیٹنگ کرتا ہے اور ان کی تفریح کے لیے ڈیلز متعارف کرواتا ہے۔
اس کے مقابلے میں سنگل لوگوں کے لیے کوئی دن نہیں منایا جاتا۔ ان کے لیے کوئی کمپنی مارکیٹنگ نہیں کرتی، سیل نہیں لگاتی، خاص مصنوعات نہیں بناتی۔ انہیں کہیں سنگل ہونے کا ڈسکاؤنٹ نہیں ملتا۔
چین میں ایسا نہیں ہوتا۔ چین میں 11 نومبر کو سنگل افراد کا دن منایا جاتا ہے۔
اس دن کو منانے کا آغاز نوے کی دہائی میں نانجنگ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم چار چینی لڑکوں نے کیا تھا۔ انہوں نے اس دن کے لیے 11 تاریخ کا انتخاب اس کے اعداد 1111 کی وجہ سے کیا۔ ان کے خیال میں اس تاریخ میں آنے والا ہر ایک (1) کا ہندسہ ان میں سے ایک کو ظاہر کرتا تھا۔
علاوہ ازیں، چینی اعتقاد کے مطابق 1 کا ہندسہ ایسے مرد کی بھی عکاسی کرتا ہے جو اپنے فیملی ٹری میں نئی لکیر کا اضافہ نہیں کر پاتا۔
اگلے چند سالوں میں یہ دن نانجنگ یونیورسٹی کے علاوہ دیگر یونیورسٹیوں میں بھی منایا جانے لگا اور اس کے بعد پورے ملک کا غیر سرکاری تہوار بن گیا۔
چین میں سنگل افراد کی تعداد 24 کروڑ یعنی پاکستان کی کُل آبادی سے بھی زیادہ ہے تاہم یہ ہماری طرح ترسے ہوئے لوگ نہیں ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق بیجنگ اور شنگھائی جیسے بڑے شہروں میں رہنے والے زیادہ تر سنگل افراد اپنا ریلیشن شپ سٹیٹس تبدیل کرنے میں دلچسپی بھی نہیں رکھتے۔
اس کی وجہ ملک میں بڑھنے والی مہنگائی اور مقابلے کی فضا ہے۔ بہت سے سنگل چینی اپنے پیسے، وقت اور توانائی اپنے لیے کسی ساتھی کو ڈھونڈنے اور اس کے ساتھ تعلق آگے بڑھانے پر صرف کرنے کے بجائے اپنے پیشے میں آگے بڑھنے پر خرچ کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔
سنگلز ڈے پر جو افراد اس دن کو منانے میں دلچسپی رکھتے ہوں، وہ اپنے دوستوں کے ساتھ پارٹی کرتے ہیں۔
ان کے لیے بہت سی ایسی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جہاں وہ ایک دوسرے سے مل سکیں اور اپنا اکیلا پن دور کر سکیں۔
کچھ لوگوں کے دوست ان کے لیے بلائنڈ ڈیٹ بھی پلان کرتے ہیں۔
چین میں یہ تاریخ شادی کے لیے بھی کافی مشہور ہے۔ بہت سے چینی جوڑے اپنی شادی کے لیے اسی تاریخ کا انتخاب کرتے ہیں۔
تاہم، پچھلے کئی سالوں سے یہ دن سنگل افراد اور ان کے اکیلے پن سے زیادہ خریداری کا دن بن چکا ہے۔ اس دن چین کی ای کامرس کمپنی علی بابا گروپ اپنی آن لائن خریداری کی ایپس پر سال کی سب سے بڑی سیل منعقد کرتی ہے۔
اس سال کا آغاز 2009 میں ہوا تھا۔ اس کا مقصد سنگل افراد کو اپنے لیے اپنی مرضی کے تحائف خریدنے کا موقع دینا تھا۔
جوڑے سال میں کئی مرتبہ ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں لیکن سنگل افراد کی زندگی میں ایسا کوئی نہیں ہوتا جو انہیں تحفہ دے۔ علی بابا نے اس سیل کے ذریعے انہیں اپنے لیے تحفہ خود خریدنے کی ترغیب دی تھی۔
2009 میں علی بابا کے آن لائن خریداری کی ایپس اور ویب سائٹس پر موجود صرف 27 کمپنیوں نے اس سیل میں حصہ لیا۔ آنے والے سالوں میں مزید کمپنیاں سنگلز ڈے سیل میں شریک ہوئیں۔ پچھلے سال اس سیل میں حصہ لینے والی کمپنیوں کی تعداد اڑھائی لاکھ تھی جن میں دو ہزار لگژری برانڈ بھی شامل تھے۔
سنگلز ڈے سیل دنیا کا سب سے بڑا خریداری کا تہوار بن چکی ہے۔ اس دن علی بابا پر ہونے والی خریداری بلیک فرائیڈے اور سائبر منڈے پر ہونے والی کُل خریداری سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہم سے جن احباب نے ان کے لیے چین سے کچھ لانے کی امید باندھ رکھی ہے، قوی امکان ہے کہ ہم وہ سارے تحائف اسی سیل میں خریدیں گے۔
اس سیل کی مقبولیت کی ایک وجہ اس کا چین کے قومی دن اور نئے قمری سال کے درمیان میں آنا ہے۔ چینی اس وقت پیسے خرچنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ انہیں نئے سال کے لیے نئی چیزیں خریدنی ہوتی ہیں۔ کمپنیاں اس موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں اپنی مصنوعات پر پرکشش آفرز دیتی ہیں۔
چینی نومبر شروع ہوتے ہی اپنی پسند کی چیزیں اپنے کارٹ میں رکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ 12 بجتے ہی ادائیگی کرتے ہیں اور چیزیں خرید لیتے ہیں۔ اس وقت ایک لمحے کی بھی تاخیر ان کی چیزوں کو کسی اور کے شاپنگ بیگز میں منتقل کر سکتی ہے۔
اس سال علی بابا اس سیل میں سسٹین ایبیلیٹی کو پروموٹ کر رہا ہے اور لوگوں کو ماحول دوست مصنوعات اور اشیا خریدنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
اس کے لیے علی بابا نے اپنے آن لائن شاپنگ ایپس پر دس کروڑ یو آن (تقریباً اڑھائی ارب پاکستانی روپے) کے گرین شاپنگ واؤچرز دیے ہیں۔
ایک دوسری شاپنگ ایپ جے ڈی نے کہا ہے کہ وہ آن لائن خریداری کو خریداروں تک پہنچانے کے لیے ماحول دوست گاڑیوں کا استعمال کرے گی۔ اس کے علاوہ ان مصنوعات کو پیک کرنے کے لیے گرین ری سائیکلنگ پیکجنگ کا استعمال کیا جائے گا۔
ایک کمپنی سیانیاؤ کی طرف سے اس کی ری سائیکلنگ کیمپین میں حصہ لینے والے صارفین میں 75 لاکھ انڈے تقسیم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
آپ بھی ماحول دوست بنتے ہوئے ماحول کے لیے تباہ کن اشیا خریدنے سے گریز کریں۔