پاکستان میں کرونا (کورونا) وبا کے بعد مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت نے عوام کے لیے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت دو کروڑ کے لگ بھگ مستحق خاندانوں کو بنیادی اشیائے ضرورت کی خریداری پر رعایت کی جائے گی۔
اس پروگرام کے بارے میں لوگوں کے سوالوں کے جواب یہاں پیش کیے جا رہے ہیں۔
1۔ پروگرام کے لیے کون اہل ہے؟
وہ خاندان جن کی آمدن 50 ہزار روپے سے کم ہے، وہی احساس راشن پروگرام میں حصہ لے سکیں گے۔
2۔ حصہ لینے کی لازمی شرائط کیا ہیں؟
اس پروگرام میں حصہ لینے کے لیے ضروری ہے کہ صارف پاکستانی شہری ہو، اس کے پاس شناختی کارڈ اور موبائل فون ہو، اور اس کا نیشنل بینک میں اکاؤنٹ ہو۔
3۔ ایک گھر سے کتنے لوگ شرکت کر سکتے ہیں؟
ایک گھر یا خاندان سے صرف ایک شخص ہی اندراج کروا سکتا ہے۔ نادرا کے ریکارڈ سے تعین کیا جائے گی کہ اس شخص کے خاندان میں کون کون شامل ہے۔
4۔ اس پروگرام میں رجسٹریشن کیسے کی جائے؟
رجسٹریشن کے لیے سمارٹ فون یا کمپیوٹر ہونا ضروری ہے۔ صارف اس ویب سائٹ https://ehsaasrashan.pass.gov.pk پر جا کر اپنا شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبر ڈال کر خود کر رجسٹر کروا سکتا ہے۔
چار ہفتے کے اندر اسے پیغام مل جائے گا کہ وہ اس پروگرام میں حصہ لینے کا اہل ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ دکاندار بھی اسی ویب سائٹ پر خود کو رجسٹر کروا سکتے ہیں۔
5۔ پروگرام کے تحت کتنی رعایت ملے گی؟
اہل صارفین کو کل خریداری کا 30 فیصد حصہ واپس مل جائے گا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی ایک وضاحتی ویڈیو میں مثال دی گئی ہے کہ اگر صارف کا کل بل 3210 روپے آیا ہے تو اسے 970 روپے کی ’احساس رعایت‘ ملے گی اور وہ دکاندار کو 2240 روپے ادا کرے گا۔
6۔ زیادہ سے زیادہ کتنی رعایت مل سکتی ہے؟
ہر مہینے زیادہ سے زیادہ ایک ہزار روپے تک کی رعایت مل سکتی ہے۔ ہر ماہ یہ رعایت نئے سرے سے شروع ہو جائے گی۔
7۔ کن کن اشیا پر رعایت ملے گی؟
یہ رعایت ہر قسم کے راشن پر نہیں بلکہ صرف تین چیزوں پر مشمل ہے، یعنی آٹا، گھی (یا تیل) اور دالیں۔
اس کے علاوہ اگر آپ نے کوئی اور چیز، مثلاً چینی، انڈے یا دودھ وغیرہ خریدا ہے تو اس پر رعایت نہیں ملے گی۔
8۔ کل کتنے لوگ اس رعایت سے مستفید ہو سکیں گے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیرِاعظم عمران خان کے اعلان کے مطابق یہ سہولت دو کروڑ خاندانوں کے لیے ہے، جس سے تقریباً 13 کروڑ لوگ فائدہ اٹھا سکیں گے۔ یہ پاکستان کی کل آبادی کے نصف سے تھوڑا زیادہ یعنی 53 فیصد کے قریب بنتا ہے۔
9۔ دکانداروں کے لیے اس پروگرام میں کیا ہے؟
حکومتی اعلان کے مطابق دکاندار اہل گاہکوں کو جو رعایت دیں گے، وہ انہیں حکومت کی طرف سے واپس مل جائے گی۔
اس کے علاوہ کریانہ مالکان کو ہر احساس راشن سیل پر کمیشن دیا جائے گا اور ہر تین ماہ بعد بہترین کارکردگی پر قرعہ اندازی کے ذریعے گاڑیاں، موٹر سائیکل موبائل فون و دیگر قیمتی انعامات بھی ملیں گے۔
10۔ پروگرام کے لیے کل کتنی رقم مختص کی گئی ہے؟
وزیرِ اعظم عمران خان کی تین نومبر کی تقریر کے مطابق احساس راشن پروگرام کے لیے 120 ارب روپے کی رقم مختص کی جا چکی ہے۔
اب تک خیبر پختونخوا، پنجاب، بلوچستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اس میں شامل ہو چکے ہیں۔