بھارتی گلوکار کمار سانو کے ہم آواز پاکستانی دکاندار رفاقت علی نے ملتان کے نواحی علاقے میں ایک مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی۔
رفاقت علی کے گھر میں گانا سننا معیوب سمجھا جاتا تھا اور ان کے گھر میں ٹی وی تک نہیں تھا لیکن اپنے بچپن سے ہی وہ کمار سانو کے گانے چھپ کر سنتے اور گنگناتے تھے۔
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ کمار سانو کا مارکیٹ میں آنے والا ہر البم رفاقت علی کے پاس ہوتا تھا۔
رفاقت علی ویسے تو سپیئر پارٹس کا کام کرتے ہیں اور انہوں نے گھر کی بالائی منزل پر ایک گودام بنایا ہوا ہے جہاں سے وہ اپنا مال سپلائی کرتے ہیں لیکن یہی گودام ان کے شوق کو پروان بھی چڑھاتا ہے اور اس شوق کو پورا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
رفاقت علی نے گودام میں ہی ایک ٹرائی پوڈ اور ہینڈز فری رکھا ہوا ہے اور وہاں بیٹھ کر ایک ایپ کے ذریعے کمار سانو کے گانے ٹریک پر گا کر اپنا شوق پورا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رفاقت علی نے آج تک کسی سے موسیقی کے سر اور تال کو سمجھنے کی نہ کوشش کی ہے اور نہ کہیں سے سیکھا ہے۔ صرف اپنی خداداد صلاحیت سے ہی کمار سانو کے گانے گا رہے ہیں۔
رفاقت علی کو کمار سانو کے گانے گانے پر جہاں کچھ لوگ پسند کرتے ہیں وہیں کچھ لوگ انہیں تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔
تاہم رفاقت علی اس تنقید کو بھی اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں کہ لوگ انہیں منفی انداز میں ہی سہی جوڑتے تو کمار سانو سے ہیں۔ ’کبھی کبھی محفلوں میں میرا کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے کہ کمار سانو کو کاپی کرنے والا آگیا اور تنقید بھی ہوتی ہے جس سے مجھے تکلیف ہوتی ہے، مگر پھر میں کہتا ہوں کہ تم مجھے اسی سے جوڑ رہے ہو جو مجھے دنیا میں سب سے زیادہ پسند ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ اپنے ٹیلنٹ اور آواز کو ضائع کر رہے ہیں مگر انہوں نے کبھی پروفیشنل سنگر بننے کی نہ کوشش کی نہ کرنا چاہتے ہیں۔ ’بس میں جب دل کرتا ہے اپنے اس شوق کو گودام میں بیٹھ کے پورا کر لیتا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’بعض لوگ مجھے نجی تقریبات میں گانا گانے کے لیے مدعو کرتے ہیں وہاں جا کر میں گانا گاتا ہوں لیکن کبھی کسی سے ایک روپیہ تک نہیں لیا اور نہ مستقبل میں کبھی ارادہ ہے کہ میں گلوکار بنوں۔‘