طالبان کی طرف سے 12 سال سے زائد عمر کی طالبات کو تعلیم دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے میں تاخیر کے باوجود سینکڑوں افغان طالبات نے جمعے کو کابل کے ایک سکول میں داخلے کے لیے امتحانات دیے۔
خبر رساں ادارے روئٹرزکے مطابق یہ نجی سکول ایک نجی ادارے کے زیر اہتمام چلائے جا رہے ہیں۔
سکول کے ایک اہلکار رضا پارسا کے مطابق ’اس سکول سسٹم کے لیے تقریباً 35 سو طالب علموں نے مسابقتی امتحانات میں شرکت کی، جن میں سے تقریباً 40 فیصد امیدوار لڑکیاں ہیں۔‘
یہ اقدام طالبان انتظامیہ کی جانب سے ساتویں جماعت سے اوپر کی طالبات جن کی عمر تقریباً 13 سال ہے، کو سکول واپس جانے کی اجازت دینے میں تاخیر کے باوجود سامنے آیا۔
داخلہ ٹیسٹ کے موقعے پر ہونے والی تقریب میں طالبان کی زیر قیادت وزارت تعلیم کے ایک اہلکار احسان خطیب نے بھی شرکت کی۔
روئٹرز کے مطابق بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے بعد طالبان نے کہا ہے کہ وہ تب بڑی عمر کی لڑکیوں کو دوبارہ تعلیم شروع کرنے کی اجازت دیں گے جب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات کیے جائیں کہ وہ تحریک کے مناسب اسلامی معیارات کے مطابق ایسا کر سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نجی طور پر ملک کے بہت سے حصوں میں بڑی عمر کی لڑکیوں کو دوبارہ تعلیمی سلسلہ بحال کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جب کہ سرکاری طور پر طالبان کا کہنا ہے کہ وہ ایک قومی نظام پر کام کر رہے ہیں جس کے بعد اجازت دی جائے گی۔
داخلہ ٹیسٹ لینے والی تعلیمی فاؤنڈیشن کے سربراہ صالح ساغر کا کہنا تھا ’ان سکولوں کو اپنے نصاب میں تبدیلیاں کرنا پڑی ہیں، طالبان حکام کی درخواست پر موسیقی، تھیٹر اور رقص کے شعبوں کو بند کرنا پڑا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم میزبان ملک کے قوانین اور ثقافت کا احترام کرتے ہیں۔
’موسیقی، تھیٹر اور رقص کے شعبے طالبان کی درخواست پر ہم نے بند کر دیے، یہ طالبان حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ انہیں دوبارہ کھولیں گے یا نہیں۔‘