یورپ کے مختلف ملکوں نے ہفتے کو کرونا (کورونا) وائرس کی انتہائی متعدی اور نئی قسم اومیکرون کے پہلے کیسز کی تصدیق کر دی۔
دوسری جانب دنیا میں ملکوں نے وائرس کے نئے ویرینٹ کا پھیلاؤ روکنے کے اقدامات کا آغاز کر دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ، جرمنی اور اٹلی نے اومیکرون ویرینٹ کے پہلے کیسز کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
نیدرلینڈز میں حکام نے جنوبی افریقہ سے آنے والے ان 61 مسافروں کو قرنطینہ کر دیا جن کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
جنوبی افریقہ نے شکایت کی ہے کہ کرونا ویرینٹ کی پہلے تصدیق کرنے کی وجہ سے اس پر سفری پابندی عائد کر سزا دی جا رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) وائرس کی نئی قسم کو تشویش ناک قرار دے چکا ہے۔
دنیا بھر میں متعدد ملکوں نے جنوبی افریقہ سے پروازوں کی آمد پر پابندی لگا دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد وبائی مرض کے خلاف عالمی کوششوں کو خطرے میں ڈالنے سے روکنا ہے۔
سائنس دان کرونا وائرس کی اس بہت زیادہ تبدیل ہو جانے والی قسم سے لاحق خطرے کا تعین کرنے میں سرگرم ہیں۔ خاص طور یہ جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا موجودہ ویکسینز وائرس کی نئی قسم کے خلاف غیرموثر تو ثابت نہیں ہوں گیَ۔
اومیکرون پہلے ہی ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والا ثابت ہو چکا ہے۔ مسافروں کی بڑی تعداد جوہانسبرگ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر جمع ہو گئی تاکہ ان ممالک کو جانے والی پروازوں میں سوار ہو سکیں جنہوں نے جنوبی افریقہ پر اچانک سفری پابندی عائد کی ہے۔
ان مسافروں میں متعدد نے اپنی تعطیلات میں کمی کی اور جنوبی افریقہ کے سفاری وائن یارڈز سے واپس آ گئے۔
ہاتھ میں پاسپورٹ پکڑے ایک برطانوی سیاح نے اے ایف پی کو بتایا: ’یہ مضحکہ خیز ہے۔ ہم نئے ویرینٹس کا سامنا کرتے رہیں گے۔ جنوبی افریقہ نے ویرینٹ کا پتہ لگا لیا لیکن ہو سکتا ہے کہ یہ دنیا بھر میں پہلے ہی موجود ہو۔‘
اومیکرون پہلے ہی جال سے نکل چکا ہے اور یورپ، ہانگ کانگ، اسرائیل اور جنوبی افریقہ میں کیس سامنے آئے ہیں۔ برطانیہ نے نئے وائرس کے پہلے دو کیسز کی موجودگی کے بعد ہفتے کو ملک میں داخل ہونے والے تمام شہریوں کے لیے سخت قواعد کا اعلان کر دیا ہے جب کہ ماسک لگانا دوبارہ لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
جمہوریہ چیک کے ایک ہسپتال نے نمیبیا سے واپس آنے والی خاتون میں اومیکرون کی موجودگی کی تصدیق کر دی۔
جرمنی میں بھی جنوبی افریقہ سے آنے والے دو مسافروں میں نئے وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ اٹلی میں جس مسافر میں کووڈ کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی وہ موزبیق سے آئے تھے۔
امریکہ میں وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر جوبائیڈن کو اومیکرون کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی ہے اور صحت کے حکام کی حالات پر نظر ہے۔
بیلجیم پہلے ہی بیرون ملک سے آنے والے غیر ویکسین شدہ مسافر کے وائرس کی نئی قسم کا شکار ہونے کی تصدیق کر چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس ویرینٹ کو سمجھنے میں کئی ہفتے لگیں گے جو ابتدائی طور پر بی 1.1.529 کے نام سے جانا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈبلیو ایچ او نے کم سائنسی شواہد کے پیش نظر سفری پابندیوں کے خلاف خبردار کیا ہے۔
ادھر جنوبی افریقہ نے اپنے مختلف ملکوں کی جانب سے اس پر سفری پابندیوں کو سخت اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ پروازوں پر پابندی نئے وائرس کا جلد پتہ لگانے کی اس کی صلاحیت پر سزا دینے کے مترادف ہے۔
جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق: ’شاندار سائنس کو سراہا جانا چاہیے ناکہ اس کی سزا دی جائے۔‘
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اومیکرون ویرینٹ کی جلد شناخت پر جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں اور معلومات کو شفاف انداز میں شیئر کرنے پر حکومت کو سراہا، جو دنیا کے لیے ایک مثال ثابت ہو گی۔