لاہور کے حلقہ این اے 133 میں پانچ دسمبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے پہلے ہی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر ووٹ خریدنے اور ووٹرز سے حلف اٹھوانے کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ ان الزامات کی وجہ وہ مبینہ ویڈیوز ہیں جو بالخصوص گذشتہ رات اور اس سے پہلے سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں۔
کسی ویڈیو میں مبینہ طور پر پیپلز پارٹی کے لوگوں کو ووٹ خریدتے دکھایا جا رہا ہے تو کہیں مسلم لیگ ن کے کارکنان پر پیسے دے کرحلف اٹھوا کر ووٹ خریدنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف ان انتخابات میں حصہ نہیں لے رہی کیونکہ حکمران پارٹی کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن لڑنے کے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر مسترد کر دیے تھے۔
اتوار کو جمشید اقبال چیمہ کی اہلیہ اور ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے بھی انہی ویڈیوز کی بنیاد پر مسلم لیگ ن پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ این اے 133 میں ووٹروں کوپیسے دے کر ان سے پاکستان مسلم لیگ ن کے لیے ووٹ ڈالنے کا حلف لے رہے ہیں۔
مسرت چیمہ نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن مسلم لیگ ن کی جانب سے ضمنی الیکشن خریدنے کی ویڈیو کا نوٹس لے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کیا الیکشن کمیشن صرف امیدواروں کے بینرز، فلیکسز کے سائز چیک کرنے تک محدودہے؟ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر20 ہزار جرمانہ کر کے آنکھوں میں دھول نہ جھونکے بلکہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے وووٹ خریدنے کے گھناونے عمل پر لیگی امیدوارکو نا اہل کرے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ن لیگ کی جانب سے ووٹ کو عزت دو کے نعرے کے پیچھے نوٹ کو عزت دو اصل مقصد ہے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کے عمل کو کالعدم قراردے کر ساراعمل دوبارہ کرے۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ترجمان ہدیٰ گوہر کا کہنا تھا کہ ’ای سی پی اس حوالے سے جلد ہی اپنا بیان جاری کرے گا۔‘
مسرت چیمہ کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کی پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا ’کل رات تحریک انصاف کے جلسے میں ’نو عمران اونلی عوام‘ کے نعرے لگتے رہے جس کا مطلب ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے بھی عمران خان کو مسترد کردیا ہے۔ آر ٹی ایس کی مہربانی سے اقتدار میں آنے والے کس منہ سے ووٹ کے تقدس کی بات کرسکتے ہیں؟ چیئرمین سینٹ کا الیکشن، ڈسکہ الیکشن سمیت تمام الیکشن تحریک انصاف نے چوری کیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جس پارٹی کا امیدوار کاغذات نامزدگی ہی درست جمع نہیں کروا سکا وہ کیا الیکشن لڑیں گے؟ تحریک انصاف کو معلوم تھا این اے 133سے شکست ان کا مقدر ہوگی۔ اسی شرم ناک شکست کی وجہ سے تحریک انصاف الیکشن سے بھاگی ہے۔‘
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے کارکن محمد عارف جنہوں نے چندروز قبل پیپلزپارٹی کے خلاف الیکشن کمیشن میں ووٹ خریدنے کی درخواست دی تھی، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ہم نے چونکہ ان کے خلاف الیکشن کمیشن میں ویڈیوز بھی دیں۔ درخواست بھی دی جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی نے رات و رات ایک پلانڈ ویڈیو بنائی اور سوشل میڈیا پر وائرل کر دی۔ آپ ویڈیو دیکھیں اس کے شروع میں ہی آپ کو ریڈی کی آواز آتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جعلی ویڈیو بنوائی گئی ہے۔‘
پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی الیکشن کمیشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف ایک درخواست دائر کی تھی جس میں این اے 133 میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے مبینہ طور پر ووٹ خریدنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اس درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار اسلم گل کی طرف سے حلقہ این اے 133 میں پیسے دے کر ووٹوں کی خریداری کی گئی ہے۔ لہٰذا انہیں نااہل قرار دیا جائے۔
اس درخواست کے نتیجے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی پر سابق وزیراعظم اور ایم این اے راجہ پرویز اشرف اور این اے 133 کے ضمنی انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار اسلم گل کو نوٹس جاری کیا ہے۔
ای سی پی کے مطابق سابق وزیر اعظم اور رکن قومی اسمبلی نے مبینہ طور پر پابندی کے باوجود اسلم گل کی انتخابی مہم میں حصہ لیا۔
ایسا ہی ایک نوٹیفیکیشن این اے 133 کے امیدوار اسلم گل کو بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’ای سی پی کو باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسلم گل حلقے میں ووٹ پیسے دے کر اور اثر و رسوخ استعمال کر کے ووٹ خریدنے کی کوشش کی ہے اور ووٹرز سے ان کے شناختی کارڈز بھی لیے گئے ہیں۔‘
ای سی پی نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 133 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اسلم گل اور راجہ پرویز اشرف کو 29 نومبر کو ای سی پی میں پیش ہو کر جواب دینے کا حکم بھی دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات منورانجم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ نوٹیفیکیشن مسلم لیگ ن کی درخواست کے بعد جاری کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ’ایسے نوٹس تو انتخابات میں جاری ہوتے ہیں۔ اور ہم ان نوٹسسز کا جواب دیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ ن نے درخواست دی تھی کہ ہم پیسے بانٹ رہے ہیں اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ جب کہ ویڈیوز ان کی اپنی وائرل ہو گئی ہیں کہ وہ پیسہ بانٹ رہے ہیں اور قرآن پر ووٹروں سے حلف لے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی ہار لوگوں کو واضح نظر آرہی ہے۔ اسی لیے وہ بوکھلا کر یہ سب کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے وہ قیمے والے نانوں پر ووٹ خریدتے تھے لیکن اب حالت یہ ہوگئی ہے کہ وہ دو ہزار روپے پر ووٹ خرید رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ووٹوں کی خرید و فروخت پر یقین نہیں رکھتی بلکہ جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔‘
منور انجم کہتے ہیں کہ ’اس حلقے سے ہم پہلے سے جیت چکے ہیں اور یہ حلقہ پہلے بھی پیپلز پارٹی کا ہی تھا اور اب بھی ہے۔ لیکن نواز شریف اینڈ کمپنی نے پیسہ بانٹ کر یہ حلقہ جیتا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ن لیگ کو بوکھلاہٹ اس لیے بھی ہے کہ یہاں مجلس وحدت المسلمین، طاہر القادری اور جماعت اسلامی نے بھی ہمیں اپنے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔‘
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے این اے 133 سے مسلم لیگ ن کی امیدوار شائستہ پرویز ملک پربھی 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
ای سی پی کے مطابق انتخابی مہم کے دوران ہورڈنگز، بل بورڈز، پینا فلیکس اور وال چاکنگ پر مکمل پابندی عائد ہے۔ جب کہ شائستہ پرویز ملک نے اس پابندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
یاد رہے این اے 133 کی نشست مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے پرویز ملک کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی اور پارٹی نے ان کی اہلیہ شائستہ پرویز ملک کو اس نشست کے لیے امیدوار نامزد کیا ہے۔