گوادر دھرنے میں حکومتی نمائندوں سے مذاکرات کے بعد آج انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمن کا کہنا تھا کہ’ہمارے مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں‘ تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ ’جو بھی فیصلہ ہوا، کل عوام کے سامنے کریں گے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے مذاکرات بند کمروں میں نہیں بلکہ عوام کے سامنے ہوں گے۔‘
گوادرمیں مطالبات کی مںظوری کے لیے ایک ماہ سے زائد جاری رہنے والا دھرنا جاری ہے جہاں حکومتی وفد نے دھرنے کے مرکزی قائد مولانا ہدایت الرحمان سے مذاکرات کرنے کے بعد مطالبات کی مںظوری کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دے دی ہے۔
مذاکرات کے حوالے سے مولاناہدایت الرحمان نے مزید بتایا کہ ’آج ہم نے حکومتی وفد جس میں چیف سیکرٹری، صوبائی وزیر احسان شاہ، اکبر آسکانی شامل تھے، سے مذاکرات کیے، انہوں نے تمام مطالبات تسلیم کرکے وزیراعلیٰ بلوچستان سے منظور کروا لیے ہیں۔‘
مولانا ہدایت الرحمان نے مزید بتایا کہ ’مطالبات کی حتمی منظوری اور اعلان کل وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو دھرنےمیں آکر کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دھرنا ختم کرنے یا مزید جاری رکھنےکا فیصلہ بھی کل وزیراعلیٰ کی آمد اور حتمی اعلانات کے بعد شرکا سے خطاب کے بعد کیا جائے گا۔‘
قبل ازیں کئی مرتبہ ان سے حکومتی وفد نے مذاکرات کیے جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔
مذاکرات کے فوری بعد مولانا ہدایت الرحمان کا دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’کل 70 ہزار ماہی گیروں کے لیے پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔ ہمارے مطالبات جن میں ٹرالر مافیا، سرحدی کاروبارکی بندش اور دیگر چیزیں شامل ہیں، ان پر کل وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو سب کے سامنے اعلان کریں گے۔‘
انہوں نے دھرنے کے شرکا سے پوچھا ’کہ جو بھی فیصلہ کریں گے، انہیں قبول ہوگا؟‘ جس پر شرکا نے کہا کہ ’انہیں قبول ہوگا۔‘
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ ’تین ماہ ہم اپنے دوسرے لانگ مارچ کی تیاری کریں گے، ہم پورے مکران میں منشیات کےخلاف جہاد کا اعلان کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب کسی شخصیت کے دورہ گوادر پر ماہی گیروں کو شکار کے لیے جانے سے کوئی نہیں روکے گا۔ اور سیکورٹی کے نام پر کئی سالوں سے بند گوادر عید میلہ بھی اب بحال ہوگا۔‘
مذاکرات سے قبل وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو صوبائی وزرا میں سید احسان شاہ،میرظہور احمد بلیدی اور اکبراسکانی کے ہمراہ گوادر پہنچے جہاں چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا کمشنر مکران ڈویژن شبیر مینگل، ڈی ائی جی پولیس جاوید جسکانی، چئرمین گوادر پورٹ نصیر خان کاشانی، ڈاٹریکٹر جنرل ادارہ ترقیات مجیب الرحمٰن قمبرانی ڈپٹی کمشنر گوادر کپٹن ریٹائرڈ جمیل احمد بلوچ، اور ایس ایس پی گوادر طارق الہی مستوئی بھی موجود تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ ایک مہینے کےدوران صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے بھی متعدد بار گوادر کا دورہ کرکے مولانا ہدایت الرحمان سے مذاکرات کیے تاہم ان مذاکرات کے نتیجے میں دھرنے کے شرکا نے احتجاج ختم نہیں کیا۔
12 دسمبر کووزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کرتےہوئے کہا کہ انہوں نے ’گوادر کے جفاکش ماہی گیروں کے بالکل جائز مطالبات کا نوٹس لے لیا ہے۔ ٹرالرز کی جانب سے غیرقانونی ماہی گیری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور میں وزیراعلیٰ بلوچستان سے بھی بات کروں گا۔‘ جس کے بعد موجودہ مذاکراتی سلسلہ شروع ہوا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے وفاقی وزرا اسد عمر اور زبیدہ جلال کو جلد گوادر کا دورہ کرنے کی ہدایت کی نیز دونوں وزرا کو گوادر کے عوام کے مسائل کے جلد حل کی سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
دھرنے میں اس وقت کشیدہ صورتحال سامنے آئی جب معروف قوم پرست رہنما اور بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان نے دھرنے میں شرکت کے خطاب کیا۔
ان کے خطاب کےدوسرے دن گوادر پولیس نے یوسف مستی خان اور مولانا ہدایت الرحمان کےخلاف مقدمہ درج کرکے یوسف مستی خان کو گرفتار کرلیا۔ جب کہ مولانا ہدایت کو گرفتار کرنے کےلیے پولیس کی بھاری نفری دھرنا میں پہنچ گئی۔ اس موقع پر پولیس مولانا ہدایت کر گرفتار کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی اور یوسف مستی خان کو بعد میں ضمانت پر رہا کردیا گیا۔