افغان پاکستان میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں: طالبان سفارت خانہ

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج سے کئی افغان شہری اسلحے سمیت گرفتار ہوئے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی 25 نومبر 2024 کو صوبہ پنجاب کے شہر حسن ابدال میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے مطالبے کے لیے اسلام آباد کی طرف مارچ کے دوران پولیس سے چھینے گئے گیئرز پکڑے نعرے لگا رہے ہیں (عامر قریشی/ اے ایف پی)

اسلام آباد میں افغانستان کے سفارت خانے نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں نے کبھی کسی سیاسی یا مجرمانہ سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیا ہے۔

افغان خبر رساں ادارے بختار نیوز ایجنسی (بی این اے) کی خبر میں افغان سفارت خانے نے پاکستان کی وزارت داخلہ اور دیگر حکام کی طرف سے اسلام آباد میں ہونے والے حالیہ مظاہروں میں افغان شہریوں کے بار بار تذکرے پر تشویش کا اظہار کیا۔

بیان میں بڑھتی ہوئی پابندیوں کا بھی ذکر کیا گیا، جس کی وجہ سے افغان پناہ گزینوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

بیان کے مطابق افغان شہریوں کو خدشہ ہے کہ ان حالات میں انہیں پاکستانی حکام ہراساں کر سکتے ہیں۔

سفارتخانے نے اس بات کا اعادہ کیا کہ افغان پناہ گزین ہمیشہ پاکستان میں پرامن طور پر رہتے اور ملکی معیشت میں مثبت کردار ادا کر رہے ہیں اور یہ کہ انہوں نے کبھی سیاسی سرگرمی یا عوامی احتجاج میں حصہ نہیں لیا۔

بیان میں پاکستانی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ عدم اعتماد کے ماحول کو روکے جو افغان پناہ گزینوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک اور جبری بے دخلی کا باعث بنے۔

افغان سفارت خانے نے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف افغان شہریوں کو نقصان پہنچے گا بلکہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

پاکستان کا موقف

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج سے افغان شہری گرفتار ہوئے ہیں۔

ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ غیر ملکی شہریوں کی پاکستانی سیاسی احتجاجات میں شرکت مکمل غیر قانونی ہے تمام غیر ملکیوں سے کہیں گے کہ وہ پاکستان کے سیاسی معاملات سے دور رہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 24 نومبر کو اسلام آباد کی جانب مارچ کی ’فائنل کال‘ کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پارٹی کا مرکزی قافلہ اسلام آباد جانے کے لیے نکلا جو 26 نومبر کی حکومتی کارروائی کے بعد منتشر ہو گیا تھا۔

وفاقی وزارت داخلہ اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بھی افغان شہریوں کے پی ٹی آئی مارچ میں شرکت کے حوالے سے کچھ  ایسے ہی دعوے کیے تھے۔ 

وزیر اطلاعات کے مطابق اس احتجاج میں 37 افغان شہری بھی شریک تھے۔ انھوں نے پوچھا کہ ’کیا ہمارا آئین اور قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ غیر ملکی شہری احتجاج کریں؟‘

عطا تارڑ کے بقول: ’ایک لڑکا جو افغان شہری ہے اس کو ڈی چوک سے گرفتار کیا گیا۔ 45 کے قریب بندوقیں بھی پولیس نے تحویل میں لی ہیں۔‘

وفاقی وزارت داخلہ نے اتوار کو جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ’پرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں اور گرفتار کیے گئے مجرموں میں تین درجن سے زائد غیر ملکی بھی شامل ہیں جن کو اس کام کے لیے اجرت دی گئی تھی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان