پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان آئندہ سال مارچ میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس کی میزبانی کے لیے بھی تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یکے بعد دیگرے دو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاسوں کی میزبانی مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے پاکستان کی سنجیدگی کا اظہار ہے۔
41 برس بعد پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے 17ویں غیر معمولی اجلاس کا انعقاد 19 دسمبر کو کیا جا رہا ہے جس کا موضوع افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران کا حل نکالنا ہے۔
واضح رہے کہ 1981 میں اسلامی تعاون تنظیم کا پہلا غیر معمولی اجلاس بھی پاکستان میں ہوا تھا اور اُس کا موضوع بھی افغانستان تھا کیونکہ تب افغانستان میں جنگ کے بادل منڈلا رہے تھے اور حالات سنگین تھے جن کے تدارک کے لیے غیر معمولی اجلاس طلب کرنا پڑا تھا۔
اجلاس سے ایک روز قبل وزرا خارجہ کی مصروفیات
اسلامی تعاون تنظیم کے وزرا خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے شرکا اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ 17 دسمبر کی شب سے کئی ممالک عہدیداروں آمد کا سلسلہ شروع ہوا جو 18 دسمبر کی رات تک جاری رہا۔
سینیچر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں مختلف ممالک کے سفرا کا جائزہ اجلاس بھی ہوا جس میں ایک نکاتی ایجنڈے کو حتمی شکل دی گئی۔
ہفتے کے روز بوسنیا، ترکمانستان، قازقستان، انڈونیشیا، ملائشیا، آذر بائیجان، کویت کے وزرا خارجہ کی دفتر خارجہ میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آو آئی سی کے سیکرٹری جنرل بھی اجلاس سے دو روز قبل ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کا وفد قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کی سربراہی میں اسلام آباد پہنچا اور دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان میں پاکستان کی معاونت سے چلنے والے تین ہسپتالوں کے لیے امداد جلد کابل پہنچ جائے گی۔‘
ملاقات میں وزیر خارجہ نے انہیں بتایا کہ 15 اگست سے پاکستان، افغانستان کی معاشی و انسانی صورتحال کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے کیلئے مسلسل کوشاں ہے اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کا انعقاد انہی کاوشوں کی ایک کڑی ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغانستان کیلئے خوراک، ادویات بشمول 50 ہزار میٹرک ٹن گندم کی صورت میں انسانی امداد کی فراہمی کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔
اجلاس کے کیا انتظامات کیے گئے ہیں؟
سرکاری حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پارلیمنٹ ہاوس کے اسمبلی ہال میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ اسمبلی ہال سے ملحقہ کمروں کو بھی تیار کیا گیا ہے وہاں پر مختلف ممالک کے وزرا خارجہ سائیڈ لائن ملاقاتیں کریں گے۔
اس کے علاوہ کچھ کمروں کو وفود کے ساتھ آئی میڈیا ٹیمز کے لیے مختص کیا گیا ہے جہاں اُن کے لیے کمپیوٹر اور ضروری آلات کا انتظام کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کی عمارت کے اندر اور باہر کی سکیورٹی فوج اور رینجرز کے سپرد ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی پاکستان میں ہونے والے او آئی سی اجلاس کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے اجلاس میں شامل شرکا کو خیر مقدم کہا ہے۔
پاکستان آمد پر میں او آئی سی رکن ممالک سےوفود،مبصرین، رفقاء اور شراکت داروں کاخیرمقدم کرتاہوں۔او آئی سی کی کونسل برائےوزرائےخارجہ کاغیرمعمولی اجلاس افغان عوام سےیکجہتی کےاظہار اور ہماری اجتماعی توانائیوں کے افغانستان میں پیداشدہ سنگین انسانی بحران کےحل پر ارتکاز کی ایک علامت ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 18, 2021
ان کے مطابق ’او آئی سی کی کونسل برائے وزرائےخارجہ کاغیرمعمولی اجلاس افغان عوام سےیکجہتی کےاظہار اور ہماری اجتماعی توانائیوں کے افغانستان میں پیداشدہ سنگین انسانی بحران کےحل پر ارتکاز کی ایک علامت ہے۔‘
میں کانفرنس سے مخاطب ہونے کا تہہ دل سے منتظر ہوں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 18, 2021
#OICInPakistan #OIC4Afg
وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس کانفرنس سے مخاطب ہونے کے منتظر ہیں۔